ایران

ظلم کے مقابلے میں کربلاکے درس پرعمل کی ضرورت


imamhussain

19.12.2009 محرم ، خون کی شمشیرپرفتح کا مہینہ آچکاہے یہ وہ مہینہ ہے جودنیا کی تمام نسلوں اورہرمکتب فکرسے تعلق رکھنےوالوں کوپیغام دیتا ہے کہ زندگی گذارنی ہے توآزاد رہ کرگذارو، ظلم وستم اوراستبداد کے سامنے کبھی بھی سرنہ جھکاؤ اورنہ ہی ذلت آمیززندگی تحمل کروکیونکہ ذلت کی زندگی سے عزت کی موت بہتر ہے ۔اس میں شک نہيں کہ اگرکربلانہ ہوتی توآج ظلم کے خلاف آوازبلند کرنے کے لئے کسی ميں بھی ہمت نہ ہوتی ۔ کربلانے دنیاکے تمام انسانوں کویہ حوصلہ دیا ہے کہ وہ کم تعداد میں رہنے کے باوجود بھی ظالموں کی کثرت سے ٹکراسکتے ہيں  اگرایمان اوراللہ پربھروسہ ہے توبڑی سے بڑی جنگی مشینریوں کوناکام بناکرہردورکے یزید کے لئےروسیاہی کا اسباب فراہم کرسکتے ہيں کیونکہ یزید وحرملہ کربلاکے بعداب کسی شخص کے نام ہی نہيں رہ گئے بلکہ یہ ظلم وبربریت اورسفاکی کی علامت بن چکے ہيں کربلاکے بعدبھی ديگرآئمہ طاہرین کے دورمیں یزید وحرملہ پیداہوتے رہے اوریہ سلسلہ آج بھی جاری ہے مگریہ بھی ایک ناقابل انکارحقیقت ہے کہ اس طرح کے یزیدوں اورحرملاؤں سے مقابلہ کرنے اوران کی ناک رگڑنے کے لئے ہردورمیں مکتب حسینیت کے پیرو بھی موجودرہے ہيں ۔ موجودہ دورمیں بھی یزید اورحرملہ اپنے اپنے اندازمیں موجودہیں جومعصوم اوربے گناہوں کا خون پوری بے دردی کے ساتھ بہارہے ہيں آج عراق افغانستان اورسرزمین فلسطین میں معصوم بچوں خواتین اوربے گناہ شہریوں کا خون بہانے والے کوئي اورنہيں بلکہ وقت کے یزیدی اورحرملہ صفت جلادہيں۔ جنھیں آج کی خبری اصطلاح میں امریکی، صہیونی اورنیوکانزیاسامراجی کہا جاتا ہے جبکہ دوسری طرف جذبہ ایمانی سے سرشارنہتے وبے سہارلوگ جن میں فلسطینی عراقی اورافغانی سبھی شامل ہيں عصرحاضرے کے یزیدیوں اوریزیدی فوج کا ڈٹ کرمقابلہ کررہے ہيں کیونکہ ان کے سامنے کربلا موجودہے اورکربلاتووہ ابدی کارنامہ ہے جوہردورکے استبداد اورظلم کے بانیوں کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے بقول جوش ملیح آبادی ۔ کربلا ایک ابدی جنگ ہے سلطانوں سے ۔اس میں شک نہيں کہ کربلاکا سب سے اہم پیغام یہ ہے کہ اللہ کی راہ میں اس پربھروسہ کرکے ظلم کے ایوانوں کومسمارکیا جاسکتا ہے ۔اسی نکتے کے پیش نظرہی رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سرزمین فلسطین کے غاصبوں اورصہیونیوں کے بھیس میں یزیدیوں کے مقابلے ميں جدوجہدکرنےوالے فلسطینیوں اوران کی جہادی تنظیموں منجملہ حماس کوخراج تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ فلسطین کی نجات اورفلسطینی امنگوں کی حفاظت کا واحدطریقہ استقامت اوراللہ پربھروسہ ہے ۔رہبرانقلاب اسلامی نے حماس کے سیاسی دفترکے سربراہ خالد مشعل سے ملاقات میں فلسطینی عوام کے خلاف صہیونی حکومت کی حالیہ دھمکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا اگرصہیونی حکومت نے فلسطینی عوام اوربالخصوص غزہ کے لوگوں پردوسری بار جنگ مسلط کی تواس باراسے پہلے سے بھی زیادہ شرمناک شکست کا سامناکرنا ہوگا انھوں نے فرمایاکہ صہیونی حکومت کواس بارپہلے سے کہيں زیادہ رسوائی کا منہ دیکھنا ہوگا ۔لبنان اورغزہ پروحشیانہ حملوں کے بعدبھی صہیونی حکومت کی مسلسل شکست نے اس غاصب حکومت کی بنیادوں کوہلا کررکھ دیا ہے اوریہ حکومت عنقریب ٹوٹ پھوٹ کا شکارہوا چاہتی ہے کیونکہ گذشتہ برسوں کے حالات اورواقعات کے پیش نظرغاصب صہیونی حکومت اندرسے اتنی زیادہ کھوکھلی ہوچکی ہے کہ اس سے پہلے اس کی مثال نہيں ملتی اس کے ساتھ ہی عالمی سطح پربھی اس کی جتنی رسوائی ان برسوں میں ہوئی ہے کبھی بھی نہيں ہوئی تھی اوراگرآج صہیونی حکومت غزہ پردوبارہ حملے کی باتيں کرتی ہے تواس کا مقصدصرف اپنے فوجیوں اورغاصب صہیونیوں کا حوصلہ بڑھانے کے لئے ہے ۔آج عالمی سطح پرصہیونی حکام کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکا ب کرنے کے الزام کے تحت مقدمہ چلائے جانے کا مطالبہ کیا جارہا ہے لندن کی ایک عدالت نے صہیونی حکومت کی سابق وزیرخارجہ تزیپی لیونی کے خلاف گرفتاری کاوارنٹ جاری کیا ہے جس کے بعد انھوں نے برطانیہ کا اپنا دورہ منسوخ کردیا ہے۔ اس سے پہلے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ میں صہیونی حکام کے جرائم کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے سربراہ گولڈاسٹون کی رپورٹ کی تائید کردی جس میں کہا گیا ہے کہ صہیونی حکام نے غزہ میں سنگین جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے اورانھوں نے انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی ہيں جبکہ امریکہ میں صہیونی حکومت کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے والی ایک عالمی تنظیم نے دنیا بھر کے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ کریسمس کے موقع پرصہیونی حکومت کی مصنوعات کی ہرگزخریداری نہ کریں یہ اوراس طرح کے بے شماراقدامات جوصہیونیوں کے خلاف عالمی سطح پرکئے جارہے ہيں وہ اس بات کی بخوبی عکاسی کرتے ہيں کہ آج دنیا کے لوگ صہیونیوں اوران کی ظالمانہ روش سے کس قدرنفرت کرتے ہيں اسی لئے مبصرین کا کہنا ہے کہ صہیونی حکومت کوجہاں لبنان اورغزہ میں جنگی میدانوں میں شسکت وذلت کا سامنا کرنا پڑا تھا وہيں اب عالمی سطح پرانھیں اخلاقی اورسیاسی شکست کا بھی سامنا ہے ۔صہیونی حکام نے خود ہی غزہ میں اپنی شکست کا بارہا اعتراف کیا ہے اوران کے بیانات ہمارے اس دعوے کی خود دلیل ہيں۔کیونکہ غزہ پرانتہائی وحشیانہ کاروائیوں کے باوجود یہاں تک کہ غزہ پرحملے کے دوران غیرقانونی اسحلوں کواستعمال کرنے کےبعد بھی عالمی سطح پراورعالمی رائے عامہ کے نزدیک غاصب صہیونی حکومت کی پوزیشن پہلے سے کہیں زیادہ متزلزل ہوئی ہے اوراس کے برخلاف حماس کی پوزیشن عالمی سطح پرکافی مستحکم ہوئی ہے ۔صہیونی حکومت آج اس انجام کوپہنچ چکی ہے کہ اس کے حکام اب ان ملکوں کا سفرکرنے سے بھی ڈرتے ہيں جواس کے سب سے بڑے حامی سمجھے جاتے ہيں ۔یہ ایسی حالت میں ہے کہ حماس کی تشکیل کی سالگرہ کی مناسبت سے منعقدہ پروگراموں میں فلسطینیوں کی شانداراوروسیع پیمانے پرشرکت اس بات کوثابت کرتی ہے کہ غزہ کوویران کردیا جانا اورغزہ کے علاقے کے باشندوں پرعرصہ حیات تنگ کردیا جانا اوراس کے علاوہ ديگرمظالم بھی غزہ کے عوام کو حماس کی حمایت سے نہیں روک سکے ۔ رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے بقول آج فلسطین کے واقعات تاریخ کے بڑے واقعات میں سے ایک ہے جس کا ایک پہلوسخت ترین حالات اوردباؤ میں غزہ کے عوام کی استقامت وپائمردی ہے اوردوسراپہلوفلسطینی عوام کےسلسلے میں بعض بظاہرمسلمان عربوں کی غداری اورخیانت ہے ۔اس کے باوجود رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ فلسطین کا مستقبل تمام ترمظالم اورفلسطینی عوام پرپڑنے والے دباؤ کے بعد بھی پوری طرح سے تابناک اورروشن ہے ۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا اگرفلسطین کا مسئلہ صحیح طریقے سے حل ہوجائے توعالم اسلام کی بہت ساری مشکلات حل ہوجائيں گی ۔حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں اسی طرح اس بات پرزوردیا کہ فلسطین کے بہادروشجاع عوام کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت جاری رہے گی۔ آپ نےفرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران مسئلہ فلسطین کواپنا مسئلہ سمجھتا ہے اورفلسطینیوں کی حمایت کواپنا شرعی واسلامی فریضہ گردانتاہے ۔فلسطین اورمظلوم فلسطینیوں کے لئے ایران کی حمایت کا اعادہ ایک ایسے وقت کیاگیا ہے جب ایران سے عالمی سامراج کی دشمنی کی ایک بڑی وجہ فلسطینی کازکے لئے ایران کی حمایت ہے اورجیساکہ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا اگراسلامی جمہوریہ ایران مسئلہ فلسطین کے بارے میں اپنی آنکھیں ذرا سی دیرکے لئےبھی بند کرلیتا توایران کے عوام اوراسلامی جمہوری نظام کے خلاف سامراج کی عداوتوں اوردشمنیوں میں کافی حدتک کمی آجاتی ۔ ان تمام باتوں کے باوجود ایران کے عوام ہمیشہ فلسطینیوں کے حامی اورمددگاررہيں گے اورہرسطح پران کی حمایت کرتے رہيں گے۔ چنانچہ نام نہاد امن کے منصوبوں اوراسی طرح سازبازکے مختلف اقدامات کی متعددناکامیاں اس بات کا ثبوت ہيں کہ فلسطین کے مسئلہ کا حل صرف اصولی  راستہ ہے وہی راستہ کہ ایران علاقے میں امن وامان کی برقراری اورفلسطینیوں کے حقوق کی بازیابی کے لئے جس پرزوردیتا ہے Source; Radio Tehran

متعلقہ مضامین

Back to top button