ایران

آيت اللہ صافي گلپايگاني: تشیع کا تشخص غدیر سے وابستہ ہے


ayatullah-safi-gulpaigani-iran

07.12.2009 آيت اللہ‌العظمي صافي گلپايگاني گفت : تشیع کا تشخص غدیر سے وابستہ ہے اور پوری دنیا ہمیں امیرالمؤمنین علیہ السلام کی ولایت کے حوالے سے پہچانتی ہے اور شیعیان اہل بیت ہی موت ذی القربی کا مظہر ہیں اور امیرالمؤمنین اور ائمہ معصومین (ع) کی ولایت سے وابستگی ہی رسول اللہ (ص) کے اجر رسالت کی ادائیگی ہے-حضرت آيت اللہ العظمی صافي گلپايگاني نے صوبہ قم کے "غدیر اسٹاف” نامی تنظیم کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا: غدیر کے معارف ترویج اور امیرالمؤمنین (ع) کے تعارف کے سلسلے میں ہونے والی تمام تقریبات قابل قدر ہیں خاص طور پر اگر یہ تقریبات بیرونی ممالک میں ہوں تو ان کی قدر وقیمت میں اضافہ ہوگا اور مجھے امید ہے کہ یہ سلسلہ وسیع سے وسیعتر ہو.انھوں نے کہا کہ دنیا کے ہر گوشے میں رہنے والے پیروان اہل بیت (ع) کا فرض ہے کہ وہ غدیر کی تعظیم و تکریم کا اہتمام کریں لیکن تشیع اور ولایت اہل بیت (ع) کے حوالے سے شہر قم کے پس منظر، حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے حرم مطہر کی موجودگی اور حوزہ علمیہ کے حوالے سے قم مقدسہ بعض ممتاز خصوصیات کا حامل ہے جن کی بنا پر ضروری ہے کہ اس شہر میں منعقد ہونے والی تقریبات اور دینی مراسمات دوسروں کے لئے نمونۂ عمل ہوں   موصوف نے قم میں غدیر اسٹاف کی تشکیل کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا: قم میں ایام ذی الحجة الحرام اور (عیدالاضحی سے عید غدیر تک) عشرہ غدیر کی تقریبات کے اہتمام کے لئے اس طرح کے ادارے کی تشکیل کی ضرورت تھی تا کہ سال کے دیگر ایام کے دوران غدیر کے موضوع پر کام کرے اور عشرہ غدیر کی تقریبات شایان شان انداز سے منعقد ہوسکیں.مرجع تقلید شیعیان نے کہا: اگر کسی کو دنیا میں جینے کا موقع ملے اور وہ تمام اعمال صالحہ کو بخوبی انجام دے اور تمام انبیاء عظام علیہم السلام سے محبت کرے مگر امیرالمؤمنین علیہ السلام کی ولایت سے محروم ہو تو روز قیامت اسے اپنے کسی بھی عمل کا فائدہ نہ ملے گا کیونکہ اعمال کی قبولیت کی شرط لازم امیرالمؤمنین اور ائمۂ طاہرین علیہم السلام کی ولایت ہے؛ اور دنیا اور آخرت کی سعادت ان ہی کے واسطے ملتی ہیں اور اگر کوئی معاشرہ سعادت و خوشبختی کا خواہاں ہے تو سعادت کا راستہ امیرالمؤمنین علیہ السلام کی ولایت ہے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ دنیا اور آخرت کے معاملات میں اقتدا اور پیروی کے لئے حضرت علی علیہ السلام سے بہتر و برتر کوئی بھی نہیں ہے۔ انھوں نے کہا: خدا پر ایمان، جہاد، زہد اور علم ایسی چار صفتیں ہیں جو مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق کسی شخص میں مجتمع ہوجائیں تو وہ فضیلت کے لحاظ سے تمام اصحاب پیغمبر (ص) سے افضل و برتر ہوگا اور امیرالمؤمنین علیہ السلام ان صفات کا اعلی ترین مظہر ہیں اور ہمیں کسی بھی دوسرے شخص میں ان صفات کا عروج نظر نہیں آتا اور ہم دیکھتے ہیں کہ غیر مسلم بھی اس حقیقت کے معترف ہیں. آیت اللہ العظمی صافی گلپائگانی نے کہا: دنیا کی خلقت انسانی معاشروں کو امیرالمؤمنین علیہ السلام کے وجود مبارک سے وابستہ گردانتی ہے؛ امیرالمؤمنین (ع) کا پورا وجود عظمت ہے اور آپ کی عظمت اور فضائل کی کوئی انتہا نہیں ہے اور آپ (ع) کے وجود مبارک کے مختلف جہتوں اور پہلؤوں نے آپ (ع) کو یہ موقع فراہم کیا ہی کہ اپ (ع) رسول اللہ الاعظم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے بعد عالم امکان اور مخلوقات الہیہ کا شخص اول قرار پائے ہیں. انھوں نے امیرالمؤمنین علیہ السلام کو تمام اوصاف و خصوصیات میں انسانیت کی ترقی اور کمال کے لئے مثالی نمونہ قرار دیا اور کہا کہ امیرالمؤمنین علیہ السلام کو دنیا والوں سے متعارف کرانا عظیم ترین خدمت اور امیرالمؤمنین علیہ السلام کا مکتب عظیم ترین الہی مکتب اور خیرات و برکات کا منبع ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button