مقالہ جات

خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں،یہ اقدام کفر ہے،علمائے کرام


dr

08.12.2009 تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے،دہشت گردی کے خلاف 150صفحات پر مشتمل فتوے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ فتوے میں اسلام اور دہشت گردی کے بارے میں نکتہ نظر قرآن و سنت کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے۔اسلامی ریاست کے خلاف کسی قسم کی مسلح جدوجہد بغاوت کے زمرے میں آتی ہے۔دنیا بھر میں مسلمانوں پر ہونے والی جارحیت کشمیر،فلسطین،عراق اور افغانستان میں ہونے والی فوج کشی کی بھرپور مذمت کرتے ہیں،کسی بھی مذہب یا ملک سے تعلق رکھنے والے انسانوں کی قتل و غارت گری اور دہشت گردی اسلام کے اصولوں سے صریحاً انحراف ہے، دہشت گرد عناصر پاکستان مخالف قوتوں کے ہاتھوں آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ خودکش حملہ آور حرام عمل کر رہے ہیں ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔راولپنڈی سانحہ کے متاثرین سے ہمدردی اور تعزیت کرتا ہوں۔ علمائے کرام کے متفقہ فیصلے میں 2005ء میں خودکش حملوں کو حرام قرار دیا گیا تھا جس میں مختلف مکاتب فکر کے 58  علماء نے فتویٰ کی توثیق کی تھی۔ فتویٰ دینے کا بنیادی مقصد دینی ذمہ داری کو پورا کرنا تھا کیونکہ سرکاری طور پر کہا جاتا تھا کہ لوگوں کو دین کے نام پر دہشتگردی اور خودکش حملوں کیلئے تیار کیا جاتا ہے جس پر قتل ناحق کے نام سے یہ فتویٰ جاری کیا ہے کہ خودکش حملوں،بم دھماکوں،ریموٹ کنٹرول بم کے ذریعے معصوم انسانوں کی جان لینا حرام ہے۔ وقت نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مذہبی سکالر مولانا اجمل قادری نے کہا ہے کہ حالت جنگ میں بھی مساجد پر حملے کرنا جائز نہیں۔ دہشت گرد خود کو مظلوم سمجھتے ہیں حالانکہ وہ جہالت کا شکار ہیں،اسلام کسی انسان کو مارنے کی اجازت نہیں دیتا،دہشت گرد خود ساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں وہ بیرونی آقاﺅں کے اشاروں پر عمل پیرا ہیں لیکن عوام اور علما کرام ملکر دہشت گردوں کے مذموم مقاصد کو ناکام بنائیں گے۔ مرکزی جمعیت علماء پاکستان کے صدر اور ممتاز مذہبی سکالر صاحبزادہ فضل کریم نے پریڈ لین کی مسجد میں دہشت گردی کے واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خودکش حملے قرآن و سنت کی روشنی میں حرام ہیں کسی بھی شخص کی جان و مال،عزت و آبرو کا تحفظ کرنا اسلام نے ریاست پر لازم قرار دیا ہے۔ خودکش حملے کرنے والے مسلمان نہیں،قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ اللہ تعالیٰ زمین میں فساد کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا اور جو شخص زمین پر فساد کرتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے احکامات سے روگردانی کرتا ہے۔دہشت گردی کے خلاف عوام علماء و مشائخ سیاستدانوں،مذہبی رہنماﺅں کو مل کر لائحہ عمل طے کرنا چاہئے،جس سے دہشت گردوں کی حوصلہ شکنی ہو۔ ملتان سے سٹاف رپورٹر اور وقائع نگار کے مطابق مختلف مکاتب فکر کے علما نے راولپنڈی کی مسجد میں دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی مسلمان سربسجود نمازیوں پر حملہ نہیں کر سکتا۔ان دہشت گردوں کے پس پردہ یقینا اسلام دشمن قوتیں ہیں جو مسلمانوں کو آپس میں لڑا کر تباہ کرنا چاہتی ہیں جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی نائب صدر مفتی ہدایت اللہ پسروری نے کہا کہ اس واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے ضلعی امیر سید خورشید عباس شاہ گردیزی نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت جو کچھ بھی ہو رہا ہے یہ ایک منظم سازش ہے۔ جماعت اسلامی کے ضلعی امیر راﺅ محمد ظفر کے علاوہ راﺅ ظفر اقبال،پروفیسر اے اے افتخار،ڈاکٹر حفیظ انور اور کنور صدیق نے بھی واقعہ کی مذمت کی۔ خودکش حملے کے خلاف مظاہرہ بھی ہوا جس میں امریکہ،اسرائیل اور بھارت کے پرچم نذر آتش کئے گئے۔ دریں اثناء وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ خودکش حملوں کے خلاف طاہر القادری کا فتویٰ اہم قدم ہے۔ علماء خودکش حملے کرنیوالوں کو دائرہ اسلام سے خارج کرنے کا اجتماعی فتویٰ دیں۔وزیر داخلہ نے علماء کا اجلاس آج طلب کر لیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button