Uncategorized

علما و روحانیت؛ اتحاد، وحدت اور سماجی سکون کے ضامن

علمائے کرام کا کردار: اخلاقی رہنمائی سے لے کر ثقافتی یلغار کے مقابلے تک

شیعیت نیوز : ہمارے معاشرے میں علما و روحانیت ہمیشہ وحدت، اخلاق اور سماجی سکون کے تحفظ کے بنیادی ستون کے طور پر کردار ادا کرتی آئے ہیں۔ دینی علما نہ صرف مذہبی و معنوی میدانوں میں بلکہ ثقافتی، سماجی اور سیاسی میدانوں میں بھی اثرانداز رہے ہیں۔

روحانیت، بطور حافظ و مبلغ اسلامی اقدار، معاشرے کو مکارمِ اخلاق کی سمت ہدایت دینے میں سب سے مؤثر کردار رکھتی ہے۔ منبر، خطابات اور دینی تعلیمات کے ذریعے علما عدل، انصاف، مہربانی اور دوسروں کے احترام جیسے اصولوں کو تقویت دیتے ہیں جو ایک پرامن اور مستحکم معاشرے کی بنیاد ہیں۔

کئی مواقع پر علما فردی و اجتماعی اختلافات میں ثالث بن کر بھی اپنا کردار ادا کرتے ہیں اور دینی تعلیمات و اخلاقی اصولوں کی روشنی میں گفتگو و مفاہمت کے ذریعے باہمی اور خاندانی تنازعات کی جڑیں ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ ثالثی سماجی کشیدگیوں کو کم کرنے اور سکون بخش فضا قائم کرنے میں نہایت مؤثر ہے۔

علما کرام اتحاد و وحدتِ کلمہ پر زور دے کر اور تفرقے سے اجتناب کی دعوت دے کر قومی یکجہتی کو تقویت بخشتے ہیں۔ خاص طور پر بحرانی حالات اور سماجی چیلنجز میں یہی علما اتحاد و یکجہتی کی دعوت دے کر معاشرتی شگافوں کے پھیلنے سے روکتے ہیں۔ اسی طرح نمازِ جمعہ اور مذہبی اجتماعات اس وحدت کی علامت کے طور پر اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : فرقہ وارانہ نفرت اور مسلمانوں میں اختلاف کو ہوا دینا قرآن و سنت سے انحراف ہے، علامہ مقصود ڈومکی

علما کرام دینی و اخلاقی تعلیمات کے ذریعے معاشرے کو بیدار کرتے ہیں۔ وہ دینی و اخلاقی مفاہیم کی درست وضاحت کے ذریعے خرافات اور انحرافی نظریات کے پھیلاؤ کو روکتے ہیں۔ یہ بیداری علمی و سماجی شعور میں اضافہ کرتی ہے اور نتیجتاً سکون و استحکام کو فروغ دیتی ہے۔

مبلغین دینی اسلام کے اصولوں جیسے ضرورت مندوں کی مدد اور محرومین کی حمایت پر زور دے کر سماجی نابرابریوں کے خاتمے میں کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ خیراتی ادارے اور عام المنفعہ سرگرمیاں جنہیں علما کی سرپرستی حاصل ہوتی ہے، معاشرے کے کمزور طبقے کی زندگی کے حالات بہتر بناتی ہیں۔ یہ اقدامات مادی ضروریات کی تکمیل اور سماجی اطمینان کے احساس کو مضبوط کرتے ہیں۔

آج کے اس ثقافتی یلغار کے دور میں روحانیت غیر ملکی اقدار کے نفوذ کے مقابل دفاعی حصار ہے۔ علما اسلام اصیل دینی شناخت کو درست طور پر واضح کر کے ثقافتی اصالت کے تحفظ میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ کردار معاشرتی استحکام اور سکون کے تحفظ کے لیے نہایت اہم ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button