اسلامی دنیا کی خودمختاری مغرب کو گوارا نہیں، آیت اللہ اعرافی
عالم اسلام کی تقسیم، میڈیا وار، اور مصنوعی ذہانت کے خطرات پر دینی مدارس کا انتباہ

شیعیت نیوز : ایرانی دینی مدارس کے سربراہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے موجودہ صورتحال اور "12 روزہ مسلط کردہ جنگ اور دفاع مقدس” کے موضوع پر منعقدہ ملک گیر اجلاس میں شرکت کی اور موجودہ پیچیدہ حالات کے تناظر میں عالم اسلام کی بیداری اور عالمی استکبار کے منصوبوں کے خلاف مزاحمت کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے موجودہ حالات کو "ایک تاریخی موڑ” قرار دیتے ہوئے بے مثال چیلنجز کا ذکر کیا اور ان پیچیدگیوں میں سے 14 نکات پر روشنی ڈالی۔ ان میں جدید اسلحہ، ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کا استعمال، داخلی و خارجی سطح پر نیٹ ورکنگ اور مزاحمتی محور کو کمزور کرنے کے لیے کئی دہائیوں پر محیط منصوبہ بندی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : صہیونی حکومت حزب اللہ کے ہتھیار چھیننے میں ناکام رہے گی، شیخ نعیم قاسم
آیت اللہ اعرافی نے دشمن کے میڈیا اور ادراکی جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مغرب بھاری پرپیگنڈے کے ذریعے مزاحمتی محور کی کمزوری کو فروغ دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے خطے کے ممالک کو خریدنے اور سیاسی و سماجی تقسیم کو ہوا دینے کی دشمن کی کوششوں کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد بنائے گئے منصوبے آج دوبارہ پڑھے اور نافذ کیے جا رہے ہیں۔
مغرب کو اسلامی دنیا کی خودمختاری گوارا نہیں، آیت اللہ اعرافی
مغرب کا ہدف؛ دنیائے اسلام کی تقسیم
ایرانی دینی مدارس کے سربراہ نے مغرب کا بنیادی مقصد عالم اسلام کی تقسیم کو قرار دیا اور کہا کہ خطے کے کچھ ممالک کے فوجی، سلامتی اور معلوماتی نظام کی باگ ڈور امریکہ کے ہاتھ میں ہے، لیکن اسلامی جمہوریہ ایران کے عوام اور رہبرِ انقلاب ان سازشوں کے سامنے پہاڑ کی مانند ڈٹ کر کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں مقاومتی محور نئی زندگی پائے گا اور اس میں یمن اور عراق کے اہم کردار کی طرف اشارہ کیا۔
علمائے کرام کا فریضہ؛ دلوں کی مضبوطی اور عزم کی تقویت
آیت اللہ اعرافی نے علمائے کرام کی اہم ذمہ داریوں کو "دلوں کو مضبوط کرنا، فکری رہنمائی اور معاشرے کے عزم کو تقویت دینا” قرار دیا اور زور دے کر کہا کہ اگر معاشرے میں درست تجزیہ، پختہ ایمان اور فولادی عزم موجود ہو تو کوئی ہتھیار حتیٰ کہ ایٹمی ہتھیار بھی، اسے پیچھے نہیں دھکیل سکتا۔
انہوں نے استقامت کے چار بنیادی ستونوں کو "علم و معرفت”، "غیب پر ایمان”، "سیاسی و سماجی بیداری” اور "قومی عزم” قرار دیا۔
دینی مدارس کی کامیاب انتظامیہ کی خصوصیات
انہوں نے ایک کامیاب منتظم کی خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے "منطق اور نظریہ رکھنا”، "کام کرنے والی ٹیموں کی تشکیل کی صلاحیت”، "تمام ذمہ داریوں کو متوازن طریقے سے دیکھنا”، "فکری و عملی نظم و ضبط”، "دباؤ برداشت کرنا”، "ذمہ داریوں کی مناسب تقسیم” اور "مسائل کے حل کی صلاحیت” کو ان اہم نکات میں شامل کیا۔
مصنوعی ذہانت؛ مواقع اور خطرات
آیت اللہ اعرافی نے مصنوعی ذہانت میں ترقی کا حوالہ دیتے ہوئے اسلامی علوم کے فروغ میں اس ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا اور کہا کہ دینی مدارس کو اس ٹیکنالوجی پر عبور حاصل کرکے تعلیم، تحقیق اور دینی تبلیغ میں اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
اربعین حسینی کے لیے دینی مدارس کا پیغام
انہوں نے اجلاس کے اختتام پر اربعین کی مناسبت سے دینی مدارس کے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نیک عالم کی تربیت اور دینی مدارس کا انقلابی پیغام پھیلانا اس عالمی تحریک میں علماء کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
واضح رہے یہ اجلاس دینی مدارس کی اعلیٰ کونسل کے اراکین، معاونین، صوبائی منتظمین اور دینی مدارس کے سربراہان کی موجودگی میں منعقد ہوا۔