اہم ترین خبریںدنیا

سرینگر میں آٹھویں محرم کا تاریخی جلوس، رہبر انقلاب اور فلسطین سے اظہار یکجہتی

"مرگ بر اسرائیل" اور "لبیک یا خامنہ ای" کے نعروں سے گونج اٹھا کشمیر، عزاداروں نے مزاحمتی شعور کا عملی مظاہرہ کیا

شیعیت نیوز: سرینگر/ آٹھویں محرم الحرام کا تاریخی جلوس عزا آج گرو بازار سے برآمد ہوا جو اپنے روایتی راستوں یعنی جہانگیر چوک، مولانا آزاد روڈ سے گزرتے ہوئے پُرعقیدت انداز میں ڈلگیٹ میں اختتام پذیر ہوا۔ اس جلوس میں وادی کے گوشہ و کنار سے آئے ہوئے دسیوں ہزار عزاداروں نے شرکت کی، جنہوں نے نواسۂ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے جاں نثار اصحاب کی عظیم قربانیوں کو شاندار انداز میں خراجِ عقیدت پیش کیا۔

جلوس میں جہاں کربلائی عقیدت و عشق کا منظر نمایاں تھا وہیں عالمی مظلومین سے یکجہتی، انقلابی شعور اور سیاسی بیداری کا بھی منفرد نمونہ پیش کیا گیا۔ امسال جلوس عزا کی سب سے نمایاں خصوصیت فلسطینی پرچموں، حزب اللہ کے نشانوں، اور رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای دام ظلہ العالی و سید حسن نصراللہ کی تصاویر کی گونج تھی، جنہوں نے جلوس کو ایک عالمی مزاحمتی پیغام میں تبدیل کر دیا۔

کشمیر کے متعدد علاقوں میں عزاداروں نے رہبر انقلاب، سید حسن نصراللہ، اور شہدائے مقاومت کے بینر اٹھا رکھے تھے۔ "مرگ بر اسرائیل” اور "مرگ بر امریکہ” جیسے فلک شگاف نعرے مسلسل بلند ہوتے رہے جبکہ "لبیک یا خامنہ ای”، "بسم اللہ ماشااللہ سید حسن نصراللہ”، اور "غزہ کے مظلومو! ہم تمہارے ساتھ ہیں” جیسے پرجوش کلمات عزاداروں کی زبان پر جاری تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں کالعدم لشکر جھنگوی کے دہشتگردوں کا سبیلِ امام حسینؑ پر حملہ، مولانا فرمان علی شدید زخمی

اطلاعات کے مطابق اگرچہ کچھ مقامات پر پولیس کی جانب سے حزب اللہ کے جھنڈے ہٹانے کی کوشش کی گئی تاہم کشمیری عوام کی پرزور مزاحمت، نعرے بازی اور احتجاجی دباؤ کے بعد یہ کوششیں ناکام ہوئیں۔ عزاداروں نے اعلان کیا کہ رہبر انقلاب ان کے دلوں کی دھڑکن ہیں اور وہ کسی صورت میں مزاحمتی پرچم کو سرنگوں نہیں ہونے دیں گے۔

جلوس کے دوران مختلف مقامات پر عزاداروں نے دعائیہ نشستیں بھی منعقد کیں جن میں رہبر معظم، آیت اللہ سید علی خامنہ ای، آیت اللہ سیستانی، اور دیگر مراجع کرام کی سلامتی کے لیے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔

پورے جلوس میں نظم و ضبط، مذہبی وقار، اور عالمی مزاحمتی شعور کا وہ منظر دیکھنے کو ملا جس نے کربلا کی روح کو کشمیر کے دل میں تازہ کر دیا۔ سبیلیں، نذر و نیاز، طبی امداد، اور دیگر انتظامات کے ذریعے کشمیری عزاداروں نے خدمتِ خلق کی روایتی روایت کو زندہ رکھا۔

اس موقع پر جلوس کے ساتھ قدم بہ قدم شریک ممتاز عالم دین حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا مسرور عباس انصاری نے بھی رہبر انقلاب اسلامی، فلسطین کے مظلوموں اور مقاومت کے سپہ سالاروں سے کشمیری عوام کی والہانہ وابستگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ حسینیت کے پرچم تلے مظلومینِ جہاں کا اتحاد ہی ظلم کی شکست ہے۔

یاد رہے اس مرکزی جلوس پر تین دہائیوں تک پابندی عائد رہی جس کے بعد ۲۰۲۳ عیسوی میں انتطامیہ نے اس جلوس کی برآمدگی کی اجازت دی۔ یہ جلوس کشمیر کی گرمائی راجدھانی لال چوک سے برآمد ہوتا ہے اور شہرہ آفاق جھیل ڈل کے کنارے پر واقعہ حیدریہ ہال میں اختتام پذیر ہوتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button