شیعت نیوز اسپیشل

حضرت ام البنین (س) کی حیات طیبہ پہ ایک نظر

آپ کی ولادت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ آپ ھجرت کے پانچویں سال دنیا میں تشریف لائی۔ نسب شریف: آپ فاطمہ بنت حزام تھیں آپ کے والد کی کنیت ابو المحل تھی،وہ خالد بن ربیعۃ بن الوحید بن کعب بن عامر بن کلاب کے بیٹے تھے،آپ کی والدہ ثمامۃ بنت سھل بن عامر بن مالک بن جعفر بن کلاب تھیں ،آپ ماں اور باپ دونوں کی جانب سے بنی کلاب سے تعلق رکھتی تھیں ،جو کہ عرب کے خالص قبائل بنی عامر بن صعصہ سے تھے جن کی شجاعت اور گھڑ سواری زمانے میں معروف تھیں ۔

نیک خاتون وشریف قبیلہ کی دختر اور فہمیدہ خاندان کی خاتون ام البنین تھیں ان کا تعلق عرب کے شریف ترین قبیلہ سے تھا،جس میں سب کہ سب کرامت اور شرافت کے لئے مشہور تھے،ان کے خاندان والے عرب کے سردار ،سید اور قائدین میں سے تھے ۔

وہ سب نامور ابطال تھے،انہی میں عامر بن طفیل جو کرم و سخاوت ،سب کی مدد کرنے،اورگھڑ سواری میں یکتا تھے،اسی طرح ان میں ابو براء عامر بن مالک بن جعفر بن کلاب تھے جو ام البنین (ع) کی والدہ کے جد تھے ان کے لئے کہا جاتا تھا (ملاعب الاسنۃ)۔جناب ام البنین میں آپ کے نانا اور داداکی تمام صفات ِجلیلہ پائی جاتی تھی ۔

اسی طرح اللہ نے انہیں بزرگی اور شرف بھی عطا کی تھیں ،جب ان کی شادی شیر خدا و رسول امام علی بن ابی طالب کے ساتھ ہوئی اس طرح وہ رسول کے گھر کے علاوہ سب خواتین میں بہترین خاتون قرار پائی،ا

ن میں شرافت ،بزرگی و بلندی ہر جانب سے پائی جاتی تھیں ۔ ام البنین (ع) ان با فضیلت عورتوں میں سے تھی جو اہلبیت کی حقیقی معرفت رکھتی تھیں اور ان کی ولایت و محبت و مودت میں خالص اور ڈوبی ہوئی تھیں،اہلبیت(ع) کے نزدیک ان کا بہت بڑا مقام تھا۔

میدان کربلا میں آپ کی عظیم قربانیاں بے مثال تھی اسی طرح آپ کی امیر المومنین (ع) کی خدمت اور ان کے بچوں کی بی بی کونین فاطمہ الزہراء(س) کی وفات کے بعد دیکھ بھال دنیا کے سامنے عظیم مثال تھی ،امیر المومنین(ع) نے آپ سے شادی ہجرت کے چوبیسویں سال کی۔

مؤرخین نے لکھا ہے:” واقعہ کربلا کے بعد، بشیر نے مدینہ میں ام البنین سے ملاقات کی تاکہ ان کے بیٹوں کی شہادت کی خبر انھیں سنائیں۔ وہ امام سجاد کی طرف سے بھیجے گئے تھے، ام البنین نے بشیر کو دیکھنے کے بعد فرمایا: اے بشیر ! امام حسین ( علیہ السلام) کے بارے میں کیا خبر لائے ہو؟ بشیر نے کہا: خدا آپ کو صبر دے آپ کے عباس قتل کئے گئے۔ ام البنین نے فرمایا:” مجھے حسین ( علیہ السلام) کی خبر بتادو۔”

بشیر نے ان کے باقی بیٹوں کی شہادت کی خبر کا اعلان کیا۔ لیکن ام البنین مسلسل امام حسین (ع) کے بارے میں پوچھتی رہیں اور صبر و شکیبائی سے بشیر کی طرف مخاطب ہوکر فرمایا: "اے بشیر! مجھے ابی عبدا للہ الحسین کی خبر بتادو میرے بیٹے اور جو کچھ اس نیلے آسمان کے نیچے ہے، ابا عبداللہ الحسین (ع) پر قربان ہو۔”

جب بشیر نے امام حسین (علیہ السلام) کی شہادت کی خبر دی تو ام البنین نے ایک آہ! بھری آواز میں فرمایا: ” اے بشیر! تونے میرے دل کی رگ کو پارہ پارہ کیا۔” اور اس کے بعد نالہ و زاری کی۔ حضرت ام البنین (ع) کی رحلت: حضرت ام البنین، حضرت زینب کبری (س) کی رحلت کے بعد دارفانی کو الوداع کہہ گئی ہیں۔

تاریخ لکھنے والوں نے ان کی تاریخ وفات مختلف بتائی ہے،اس طرح کہ ان میں سے بعض نے ان کی تاریخ وفات کو سنہ 70 ہجری بیان کیا ہے اور بعض دوسرے مورخین نے ان کی تاریخ وفات کو 13 جمادی الثانی سنہ 64 ہجری بتایا ہے اور دوسرا نظریہ زیادہ مشہور ہے۔

ام البنین(ع) کی زیارت: السلام علیک یا زوجة ولی اللہ، السلام علیک یا زوجة امیرالمؤمنین، السلام علیک یا ام البنین، السلام علیک یا ام العباس ابن امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب علیہ السلام، رضی اللہ تعالی عنک وجعل منزلک وماواکِ الجنۃ ورحمتہ اللہ و برکاتہ

متعلقہ مضامین

Back to top button