ایران

تہران : ترکیہ اور ایران کے درمیان سیاسی مشاورت کے نئے دور کا انعقاد

دوسری جانب ترکیہ کے نائب وزیر خارجہ نے فلسطینی عوام تک انسانی امداد کی ترسیل اور اسرائیلی جرائم روکنے کے لئے انقرہ کی کوششوں کا تذکرہ کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو بہت مہم و ضروری قرار دیا۔

 اسلامی جمہوریہ ایران اور ترکیہ کے مابین سیاسی مشاورت کے نئے دور کے آغاز کے لئے گزشتہ روز تہران میں ایک اجلاس ہوا۔

اس اجلاس میں دونوں ممالک کے نائب وزرائے خارجہ اپنے اپنے وفود کی سربراہی کرتے ہوئے شریک ہوئے۔

ایرانی وفد کی سربراہی ڈپٹی فارن منسٹر "علی باقری” جب کہ ترکیہ کے نائب وزیر خارجہ "احمد ییلدیز” اپنے ملک کے وفد کی سربراہی کر رہے تھے۔

اس اجلاس میں دوطرفہ دلچسپی کے مختلف موضوعات سمیت علاقائی و بین الاقوامی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس کے علاوہ ایران و ترکیہ کے درمیان سیاسی، سلامتی، اقتصادی، ثقافتی، سائنسی اور میڈیا کے شعبوں میں تعلقات کو مزید وسعت دینے کے طریقوں پر غور کیا گیا۔

اس اجلاس میں غزہ کے بحران، غزہ کی پٹی و مغربی کنارے میں صیہونیوں کے ہاتھوں فلسطینی نسل کُشی اور اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے بارے میں تبادلہ خیال ہوا۔

اس کے ساتھ ساتھ غزہ کے سولہ سالہ محاصرے کے خاتمے، انسانی امداد کی ترسیل اور فلسطینیوں کی جبری مہاجرت کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو انجام پائی۔

یہ بھی پڑھیں:اقوام متحدہ میں روس، ایران اور ترکیہ کے وزرائے خارجہ کا مشترکہ اجلاس

اس نشست میں علی باقری نے غزہ کے خلاف صیہونی جرائم پر امریکہ کی یکطرفہ حمایت کا ذکر کیا۔

انہوں نے کہا کہ آج دنیا میں دو محاذ ہیں ایک حق کا اور دوسرا باطل کا۔ اس منظرنامے میں ایران و ترکیہ پر بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی عنصر فلسطینی عوام کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا اسلئے تمام اسلامی ممالک فلسطینیوں کو اپنا فیصلہ کرنے میں بھرپور سپورٹ کریں۔

دوسری جانب ترکیہ کے نائب وزیر خارجہ نے فلسطینی عوام تک انسانی امداد کی ترسیل اور اسرائیلی جرائم روکنے کے لئے انقرہ کی کوششوں کا تذکرہ کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو بہت مہم و ضروری قرار دیا۔

دونوں نائب وزرائے خارجہ نے دونوں ممالک کے درمیان قفقاز اور دیگر علاقائی مسائل کے حل کے لئے تعاون و مشاورت میں وسعت پر زور دیا۔

واضح رہے کہ اس اجلاس میں سائنسی، ثقافتی اور میڈیا کے شعبوں میں تعاون، بارڈرز پر منشیات و ممنوعہ اشیاء کی اسمگلنگ اور شرپسند کارروائیوں کو روکنا، جب کہ دونوں ممالک کے قونصل خانوں میں تعاون کو مضبوط بنانے جیسے مسائل پر بات چیت ہوئی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button