شام اور عرب ممالک کے تعلقات میں حالیہ پیشرفت اسلامی یکجہتی کی جانب ایک مثبت قدم ہے

شیعیت نیوز: ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے عرب ممالک اور شام کے تعلقات میں حالیہ پیش رفت کو سراہتے ہوئے کہا کہ عرب ممالک کے پارلیمانی وفد کا حالیہ دورہ دمشق اسلامی یکجہتی کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے اپنی ایک ٹویٹ میں شام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے عرب ممالک کے پارلیمانوں کے وفد کے دورہ دمشق کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ شام کے ساتھ عرب ممالک کے تعلقات میں حالیہ آغاز بشمول حالیہ تباہ کن زلزلے کے بعد شام سے اظہار یکجہتی کے لیے عرب ملکوں کے پارلیمانوں کے وفد کا دورہ دمشق حقیقت پسندانہ ہونے کے ساتھ ساتھ اسلامی یکجہتی کی راہ میں ایک مثبت قدم ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ خطے کے ممالک حقیقت پسندی اور ایک خود مختار قومی نقطہ نظر اختیار کر کے مکالمے اور علاقائی میکانزم کا استعمال کرتے ہوئے اپنے مسائل حل کرسکتے ہیں بشرطیکہ غیر ملکی تسلط پسند طاقتوں کی خواہشات کو نظر انداز کیا جائے۔
یاد رہے کہ عرب پارلیمنٹ کی یونین کے ایک وفد نے حال ہی میں حالیہ تباہ کن زلزلے کے بعد شامی حکومت سے یکجہتی کے اظہار کے لیے دمشق کا دورہ کیا تھا۔
در ایں اثنا اتوار کے روز عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی کی سربراہی میں عرب پارلیمنٹس کے سربراہان کا وفد دمشق پہنچا اور شام کے صدر بشار الاسد سے ملاقات کی۔
اس ملاقات کے بعد شام کی پارلیمنٹ کی میزبانی میں ایک مشترکہ اجلاس منعقد ہوا جس میں مصر، عراق، متحدہ عرب امارات، لبنان، فلسطین اور اردن کی پارلیمانوں کے سربراہان نے خطاب کیا۔
یہ بھی پڑھیں : ایران کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے لیے اسرائیل کی پشت پناہی مہنگی پڑے گی
دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے فلسطینی عوام پر ناجائز صیہونی ریاست اور ان کے آباد کاروں کے حالیہ حملوں کی مذمت کی ہے۔
ناصر کنعانی نے منگل کے روز صہیونی آبادکاروں کے مغربی کنارے کے شہر حوارہ اور نابلس کے مضافات میں بے دفاع فلسطینیوں پر وحشیانہ حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی، جب صیہونیوں نے فلسطینیوں کے گھروں اور اثاثوں کو آگ لگا دی۔
انہوں نے حالیہ ہفتوں کے دوران نابلس اور جنین میں فلسطینیوں کے سرد خون کے قتل عام کے تسلسل میں صیہونیوں کی مجرمانہ کارروائیوں کو ساختی اور ریاستی دہشت گردی کی کھلی مثال قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے نسل پرست حکومت کی طرف سے دہشت گردی کو روکنے کے لئے مؤثر اور روک تھام کے طریقوں سے ردعمل کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ جعلی صیہونی حکومت کے انتہاپسندانہ اور مجرمانہ رویے اور ان کے کسی بھی معاہدے اور عہد کی عدم پاسداری نے ظاہر کیا کہ صیہونی غاصبوں اور ان کے جارحانہ اقدامات کے مقابلے میں جائز مزاحمت ہی فلسطینی عوام اور مزاحمتی گروہوں کے لیے واحد آپشن ہے۔