اہم ترین خبریںپاکستان

شہید ضیاء الدین رضوی نے لوگوں میں فکر و شعور کی خیرات تقسیم کی، گلگت میں تعزیتی اجتماع

شیعیت نیوز: مدافع ولایت شہید ضیاء الدین رضوی اور ان کے باوفا رفقاء کی 18 ویں برسی کے سلسلے میں تعزیتی اجتماع مرکزی امام بارگاہ شہید رضوی امپھری میں منعقد ہوا۔ اجتماع میں علماء کرام، عمائدین، زعماء سمیت ہزاروں کی تعداد میں مومنین نے شرکت کی۔

تعزیتی اجتماع سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے امام جمعہ و الجماعت مرکزی جامع امامیہ مسجد گلگت آغا سید راحت حسین الحسینی نے کہا کہ گلگت بلتستان میں تشیع کی تاریخ آغا سید ضیاء الدین رضوی کے بغیر نامکمل ہے، ایسے حالات میں جب تشیع کو دیوار سے لگایا جا رہا تھا، وہ مؤثر اور توانا آواز ثابت ہوئے۔

انہوں نے آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے جدوجہد کی، آج ہماری ذمہ داری ہے کہ منظم انداز میں ان کے افکار سے رہنمائی لیتے ہوئے ان کے مشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے اقدامات کریں۔

اجتماع سے شیخ یاسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید ضیاء الدین رضوی کی قومی و علاقائی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ انہوں نے اپنی مظلومانہ شہادت سے قوم و ملت کو اسلام ناب محمدی کے حقیقی چہرے سے روشناس کرایا اور لوگوں میں فکر و شعور کی خیرات تقسیم کی۔ یہی وہ چیز تھی جسے زندہ رکھنے کی رہبر کبیر روح اللہ خمینی نے ملت پاکستان کو تاکید فرمائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں : سیاسی یتیم نوشتہ دیوار شکست کے خوف سے انتخابات سے راہ فرار چاہتے ہیں،علی حسین نقوی

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے شیخ کرامت حسین نے کہا آج ہم شہید ضیاء الدین کی 18 ویں برسی کے موقع پر ان کی روح سے تجدید عہد کرتے ہیں کہ ہم اُن کے افکار و نظریات کو زندہ رکھیں گے اور ان کے راستے سے ایک قدم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

انہوں نے کہا کہ فکر سید ضیاء الدین رضوی کا تقاضہ ہے کہ ہم عدل و انصاف اور حق کے پرچم کو سرزمین گلگت بلتستان و پاکستان میں کبھی گرنے نہیں دیں گے۔

امت مسلمہ کی وحدت کا خواب جو آپ نے دیکھا، جس کے لئے آپ اس خطے کے گوش و کنار میں گھر گھر گئے اور عوام کو بیدار کیا، آج ان کے نظریاتی فرزند اسی پیغام کو لیکر آگے بڑھ رہے ہیں اور مسلسل بڑھتے رہیں گے۔

شہید آغا سید ضیاء الدین رضوی کی قیادت میں ہونے والی جدوجہد محرومین و مظلومین گلگت بلتستان و پاکستان کے لئے امید اور بالخصوص امام عصر (عج) کے عالمی انقلاب کے لئے مقدمہ تھی۔ ہم اس جدوجہد کو اپنی پوری طاقت کے ساتھ جاری و ساری رکھیں گے۔

تعزیتی اجتماع کے آخر میں قرارداد پیش کی گئی، جس میں آغا شہید کیس کے نامزد مجرموں کے خلاف کارروائی اور تمام مکاتب فکر کے لیے قابل قبول نصاب تعلیم کا مطالبہ کیا گیا اور خالصہ سرکار کے قوانین بھی مسترد کئے گئے، جبکہ ملک میں جاری دہشت گردی کی حالیہ لہر پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button