ایران

ایران اس سمجھوتے کو قبول کرے گا جو اس کی ریڈ لائن سے تجاوز نہ کرے، امیر عبداللہیان

شیعیت نیوز: ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے جے سی پی او اے کو بحال کرنے کے لیے مذاکرات کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں کہا کہ تازہ ترین پیش رفت میں ہم نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس کے دوران تمام فریقین کی موجودگی کے موقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی اور اجلاس کی سائڈ لائنز پر متعلقہ حکام کے ساتھ کچھ ملاقاتیں ہوئیں۔

امیر عبداللہیان نے کہا کہ ہمارے مذاکرات کار علی باقری بھی اس سفر کے ایک حصے میں موجود تھے اور انہوں نے انریکے مورا سے ملاقات کی، مسئلے سے جڑے کچھ وزرائے خارجہ اور حکام سے بھی ملاقاتیں کر کے بات چیت کی اور اچھے نتیجے پر پہنچے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب ہم ایک ایسے مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں مختلف موضوعات پر ایک مشترکہ فہم پایا جاتا ہے اور اس سے کسی سمجھوتے تک پہنچنے کے حتمی مراحل کو تیز کرنے میں مدد ملے گی۔

امیر عبداللہیان نے کہا کہ امریکی فریق کو پہلے ایک مسئلہ درپیش تھا وہ یہ کہ اسے صورتحال کا صحیح اندازہ نہیں تھا، ہمیں لگتا ہے کہ امریکی فریق اب پیغامات کے تبادلے میں بہتر سمجھ بوجھ کے ساتھ موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں : رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای کے دانشمندانہ الفاظ اور ہدایات نے مسائل اور بدامنیوں کا خاتمہ کردیا

ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں اگر امریکہ اسی راستے پر گامزن رہے جس کے متعلق گزشتہ دنوں پیغامات کا تبادلہ ہوا ہے اور اس مسئلے پر جو قدرے مشترک تفہیم پیدا ہوئی ہے اس کو اسی حقیقت پسندانہ انداز میں آگے بڑھائے تو ایران اور دیگر تمام فریقوں کے مابین معاہدہ ممکن ہو گا۔

اعلی ایرانی سفارت کار نے اس بات پر زور دیا کہ ایران ایک ایسے معاہدے کو قبول کرے گا جو اس کے اقتصادی فوائد کی ضمانت دے اور ملک کی ریڈ لائنز کو عبور نہ کرے، ان کا کہنا تھا کہ وقت کے لحاظ سے جب بھی ہم محسوس کریں گے کہ ہمارا معاہدہ ایک ایسے مقام پر پہنچ گیا ہے جہاں ریڈ لائنز کا مکمل احترام کیا گیا ہے اور ہم معاہدے میں واپسی سے معاشی طور پر فائدہ اٹھا سکتے ہیں تو ہم یقینی طور پر معاہدے کے مقام پر ہوں گے اور ہم پر امید ہیں۔

خیال رہے کہ امریکہ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں مئی 2018 میں ایران کے ساتھ اس ڈیل کو ترک کر دیا تھا کہ جسے باضابطہ طور پر مشترکہ جامع پلان آف ایکشن (JCPOA) کے نام سے جانا جاتا ہے اور یکطرفہ پابندیاں بحال کر دی تھیں جنہیں معاہدے نے ختم کر دیا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button