عراق

تشدد ختم ہوا تاہم بحران باقی ہے، عراقی صدر برھم صالح

شیعیت نیوز: عراق کے صدر برھم صالح نے احتجاجی مظاہرے ختم کراکے ملک کو ہنگامی حالات سے نکالنے کے لئے مقتدیٰ صدر کے اقدام کی قدردانی کرتے ہوئے، سیاسی بحران کے مکمل خاتمے کے لئے، قومی اتفاق رائے سے قبل از وقت انتخابات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق عراق کے صدر برھم صالح نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومتی نظام میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے لیے ہمیں نئی اصلاحات کرنا ہوں گی ۔

انہوں نے کہا کہ تشدد اور بدامنی کے خاتمے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سیاسی بحران ختم ہوگیا ہے بلکہ نظام حکومت میں ایک بڑا سیاسی بحران بدستور موجود ہے۔

صدر برھم صالح نے الصدر تحریک کے سربراہ مقتدیٰ الصدر کی جانب سے مظاہروں کے خاتمے کی اپیل کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم کو مقتدی الصدر کے موقف کی قدر دانی کرنی چاہیے۔

عراقی صدر نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ملک کی تعمیر نو کے لیے عملی اقدامات کی غرض سے عوامی قوتوں کے درمیان کھلے اور شفاف ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ عراق دوسری جنگ کا میدان بن جائے۔

برھم صالح نے بڑے واضح الفاظ میں کہا کہ قومی اتفاق رائے کے ذریعے قبل از وقت انتخابات کا انعقاد ملک کو موجودہ سیاسی بحران سے نکالنے میں مدد گار ثابت ہوسکتا ہے۔

عراقی صدر کا یہ بیان صدر تحریک کے سربراہ مقتدیٰ الصدر کی ہنگامی پریس کانفرنس کے محض چند گھنٹے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے اپنے حامیوں سے مظاہرے ختم کرنے اور بغداد کے گرین زون کو فوری طور پر خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : مقتدیٰ صدر کا عملی اقدام شجاعانہ اور قابل تمجید ہے، سربراہ ہادی العامری

دوسری جانب عراق کے وزیراعظم مصطفی الکاظمی نے کہا ہے کہ اگر ملک میں ہنگامہ آرائی اور بدامنی کا سلسلہ نہ رکا تو وہ اپنے عہدے سے استعفا دے دیں گے اور حالات کی تمام تر ذمہ داری ہنگامہ آرائی کو ہوا دینے والوں پرعائد ہوگی۔

قابل ذکر ہے کہ مقتدیٰ الصدر کی جانب سے سیاست سے کنارہ کشی کے غیر متوقع اعلان کے بعد الصدر تحریک کے حامیوں نے بغداد کے گرین زون پر دھاوا بول دیا تھا۔ اس موقع پر بعض مشتعل افراد نے سرکاری عمارتوں پر حملے بھی کیے جس کے دوران سیکیورٹی فورس کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں کم سے کم تیس افراد ہلاک اور سات سو کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔

مقتدیٰ صدر نے منگل کی شام نجف اشرف میں ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران ملک میں پیش آنے والے واقعات پر قوم سے معافی مانگنے کے ساتھ ساتھ اپنے حامیوں سے کہا تھا کہ وہ فوری طور پر مظاہرے ختم اور گرین زون کو خالی کردیں ۔ گرین زون سے صدر تحریک کے حامیوں کے انخلا کے ساتھ ہی عراقی فوج نے ملک میں بھر میں نافذ کرفیو اٹھانے کا اعلان کردیا اور حالات معمول کی طرف لوٹ آئے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button