ایران

شمالی کوریا کےخلاف پابندی جزیرہ نما کوریا کی صورتحال کے حل میں مددگار نہیں، زہرا ارشادی

شیعیت نیوز: اقوام متحدہ میں تعینات ایرانی مشن کی نائب سربراہ اور سفیر زہرا ارشادی نے کہا کہ سلامتی کونسل کی جانب سے شمالی کوریا کےخلاف نئی پابندیوں کا نفاذ، جزیرہ نما کوریا کی حالیہ صورتحال کے حل میں مددگار نہیں اور اس سے عوام پر بُرے اثرات مرتب ہونے سمیت علاقے میں کشیدگی کا اضافہ ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار زہرا ارشادی نے روس اور چین کی جانب سے شمالی کوریا کے خلاف امریکی حمایت یافتہ قرارداد کو ویٹو کرنے کے موضوع کے تحت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے اہم دستخط کنندگان میں سے ایک کے طور پر جوہری ہتھیاروں کے مکمل خاتمے کا سخت حامی رہا ہے۔

ارشادی نے کہا کہ ایران کو 1974 میں مشرق وسطیٰ میں جوہری ہتھیاروں سے پاک زون بنانے کا خیال آیا اور اس کے بعد سے اس نے اس عظیم اقدام پر عملی جامہ پہننانے کے لیے سخت محنت کی ہے۔

خاتون ایرانی سفیر نے کہا کہ اس کے علاوہ، ایران، جدید تاریخ میں کیمیائی ہتھیاروں کے سب سے زیادہ منظم استعمال کا سب سے بڑا شکار ہونے کے ناطے، جوہری ہتھیاروں سمیت بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے تمام ہتھیاروں کے مکمل خاتمے کے لیے اپنا پورا عزم ظاہر کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : یونانی عدالت نے ایرانی تیل پر امریکی قبضے کو کالعدم قرار دے دیا

اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کی نائب سربراہ نے کہا کہ سلامتی کونسل نے شمالی کوریا کے جوہری معاملے پر متوازن رویہ اختیار نہیں کیا کیونکہ اس کی توجہ صرف مغربی خدشات پر مرکوز تھی۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل نے سیاسی، انسانی اور بین الاقوامی سلامتی کے امور پر اپنے فیصلوں کے نقصان دہ نتائج پر غور کیے بغیر کوریا پر سخت ترین اور جامع پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ، اس طرح کے اقدامات، انسانی ہمدردی کے سامان کی ترسیل کو روکتے ہیں جہاں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے اور کمزور آبادیوں کو تباہ کرتے ہیں۔

خاتون ایرانی سفیر نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، ایک ایسے ملک کے طور پر جو یکطرفہ جبر کے اقدامات سے متاثر ہوا ہے، عام لوگوں پر اس طرح کی پابندیوں کے تباہ کن انسانی نتائج سے بخوبی واقف ہے۔

ارشادی نے کہا کہ سلامتی کونسل کی جانب سے شمالی کوریا کے خلاف نئی پابندیوں کا نفاذ، جزیرہ نما کوریا کی حالیہ صورتحال کے حل میں مددگار نہیں اور اس سے عوام پر بُرے اثرات مرتب ہونے سمیت علاقے میں کشیدگی کا اضافہ ہوگا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button