ایران

ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی کا مہنگائی پر قابو پانے کا عزم

شیعیت نیوز: ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے ٹی وی چینل ایک کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی عوام کے اقتصادی اور معاشی مسائل حکومت کے ایجنڈے میں سر فہرست ہیں اور ہم نے درآمدات کرنے والے افراد کو سبسڈی دینے کے بجائے براہ راست عوام کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

صدر رئیسی نے کہا کہ حکومت نے حفظان صحت اور کورونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں اہم اقدام انجام دیئے ہیں ۔ کورونا ویکسین اب ملک کے اندر تیار کی جارہی ہے۔ عوام کی صحت و سلامتی ہمارے لئے اہم ہے۔ کورونا کے عروج پر ایک دن میں 700 ایرانی خاندان داغ غم اٹھاتے تھے ۔ اللہ تعالی کے فضل و کرم اور عوام کے تعاون سے ہم نے اس عدد کو 7 تک پہنچا دیا ہے۔ عوام کو ویکسین لگانے اور کورونا کو کنٹرول کرنےمیں ایران نے اچھے اقدامات انجام دیئے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ کسی بھی کامیابی تک پہنچنے کے لئے عوام کا تعاون بہت ضروری ہے۔

صدر رئیسی نے کہا کہ معاشی اصلاحات میں عوام کا تعاون بہت ضروری ہے۔ ہم نے سبسڈی کو براہ راست عوام کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پیٹرول، روٹی اور دواؤں کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا جائےگا ۔ مہنگائی پر قابو پانے کے لئے عملی اقدامات اٹھا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : محنت کش طبقہ دشمن کے بالمقابل صف اول میں کھڑا ہے، آیت اللہ سید علی خامنہ ای

صدر سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ تیل کی فروخت دو برابر ہوگئی ہے ہمیں تیل کی فروخت میں کوئی تشویش نہیں ہے۔ہماری تجارت کا حجم 100 ارب ڈالر تک پہنچ گيا ہے۔بعض ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی تعاون سے ہماری اقتصادی صورتحال پر اچھے اور مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور ہم نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ قریبی تجارتی تعلقات برقرار کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ ہمیں بجٹ کے خسارے کا سامنا تھا اس پر بھی ہم نے کنٹرول کرلیا ہے۔ ہم نے مرکزی بینک سے قرضہ نہ لینے کا فیصلہ کیا اور اسطرح ہم نے مہنگائی پر قابو پانے کا فیصلہ کیا ہے۔

صدر رئیسی نے کہا کہ اقتصادی اصلاحات پر سب کا اتفاق ہے اور پارلیمنٹ کا قانون بھی اس بارے میں موجود ہے۔ اقتصادی اصلاحات کے اوقات میں ممکن ہے کسی کو اختلاف ہو لیکن اقتصادی اصلاحات پر سب متفق ہیں۔

صدر سید ابراہیم رئیسی نے اقتصادی اصلاحات کی ضرورت طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم سبسڈی کو ختم نہیں کررہے بلکہ ہم سبسڈی کو با مقصد بنار ہے ہیں ۔ ہم سبسڈی اشیا درآمد کرنے والوں کو دینے کے بجائے عوام کو براہ راست ادا کرنا چاہتے ہیں کیونکہ جن افراد کو ترجیحی بنیادوں پر غیر ملکی کرنسی سبسڈی کے طور پر ادا کی گئی انھوں نے وہ اشیا درآمد نہیں کیں بلکہ غیر ملکی کرنسی کو ملک کے اندر ہی بڑی قیمت پر فروخت کردیا جس کی وجہ سے مالی فساد وجود میں آیا اور مہنگائی میں اضافہ ہوا ۔ لہٰذا ہم نے سبسڈی براہ راست عوام کو دینے کا فیصلہ کیا اور ہمں اقتصادی اصلاحات میں عوام کا تعاون درکار ہے۔ ہم نے عوام کے اقتصادی اور معاشی مشکلات کو حل کرنے کا پختہ عزم کررکھا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button