دنیا

اقوام متحدہ میں غاصب صیہونی حکومت کے خلاف 6 قراردادیں منظور ، 8 زیرغور

شیعیت نیوز: امریکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غاصب صیہونی حکومت کے خلاف متعدد قراردادیں منظور کرتے ہوئے اسرائیل کو مختلف حوالوں سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

امریکی ای مجلے یونائیٹڈ پریس انٹرنیشنل (UPI) کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غاصب صیہونی حکومت کے خلاف 6 قراردادیں منظور کیں اور اسرائیل کو شام کی مقبوضہ گولان ہائیٹس سے فی الفور انخلاء کا حکم دیا۔

رپورٹ کے مطابق جنرل اسمبلی کے بہت سے اراکین کی جانب سے اس قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے ووٹ نہیں ڈالا گیا جبکہ اس قرارداد میں غاصب صیہونی حکومت کو تمام غیرقانونی یہودی بستیوں اور غزہ کی پٹی میں سرحدی دیوار کی تعمیر کے خاتمے کا حکم دیا اور اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ نہتے فلسطینی و شامی عوام کے خلاف اپنے تشدد آمیز اقدامات بند کرے۔

انگریزی ای مجلے کے مطابق غیر قانونی یہودی بستیوں کی تعمیر کے خلاف اقوام متحدہ کی یہ قرارداد 146 موافق اور 7 مخالف ووٹوں کے ساتھ منظور کر لی گئی جبکہ گولان ہائیٹس سے اسرائیلی عقب نشینی سے متعلق قرارداد 149 موافق ووٹوں کے مقابلے میں 2 مخالف ووٹوں کے ساتھ منظور کی گئی۔

واضح رہے کہ منظور کی جانے والی 6 قراردادیں ان 14 قرادادوں کا حصہ ہیں کہ جن کے بارے کہا جا رہا ہے کہ سال 2021ء کے اختتام تک یہ سب منظور کر لی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیل نے اگر دھمکیوں کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی تو منہ توڑ جواب دیا جائےگا، ایران

دوسری جانب اقوام متحدہ کی ایٹمی تابکاری کے اثرات کی سائنسی کمیٹی (ANSIKER) میں ایران کی رکنیت کی حتمی منظوری دی گئی، جسے اس سے قبل خصوصی سیاسی امور اور ڈی کالونائزیشن (چوتھی کمیٹی) کی کمیٹی میں منظور کیا گیا تھا۔

ایران 9 نومبر کو ناجائز صیہونی ریاست کی مخالفت اور امریکہ کی رکاوٹوں کے باوجود ایٹمی تابکاری کے اثرات سے متعلق اقوام متحدہ کی سائنسی کمیٹی کا مستقل رکن بن گیا۔

آسٹریلیا کی طرف سے خصوصی سیاسی اور غیر آباد کاری کے امور کی کمیٹی میں پیش کردہ قرارداد کے مسودے پر مذاکرات کے کئی دور اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی متفقہ منظوری کے بعد، اسلامی جمہوریہ ایران یہ ممتاز بین الاقوامی سائنسی ادارہ مکمل رکنیت کے لیے اپنے موقف کو ’’مبصر‘‘ کی حیثیت سے تبدیل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔

اس سائنسی کمیٹی میں شمولیت کے عمل سے متعلق پابندیوں کی وجہ سے، جو بنیادی طور پر مغربی بلاک کے ممالک کے زیر انتظام ہے، اسلامی جمہوریہ ایران نے 2011 میں جنرل اسمبلی کے 66ویں اجلاس سے اپنے سفارتی طریقہ کار اور مشاورت کا آغاز کیا اور آخر کار حالیہ برسوں میں کئی بار مذاکرات کے بعد اس کمیٹی میں شمولیت اختیار کی۔

اس سال کی قرارداد میں ایران کو کمیٹی کے اجلاسوں میں ایک ایٹمی سائنسدان کی موجودگی میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button