ایران

نطنز میں میزائل سسٹم کا تجربہ کیا گیا تھا، شاہین تقی خانی

شیعیت نیوز: ایران کی فوج کے ترجمان شاہین تقی خانی نے کہا ہے کہ نطنز میں میزائل سسٹم کا تجربہ کیا گیا۔

ایران پریس کی رپورٹ کے مطابق ایران کی فوج کے ترجمان شاہین تقی خانی نے کہا ہے کہ علاقے میں تعینات سسٹمز کا جائزہ لینے کے لیے نطنز میں میزائل سسٹم کا تجربہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ تجربہ خطے میں قائم نظاموں کا جائزہ لینے کے لیے کیا گیا تھا۔ اس طرح کے تجربے مکمل طور پر محفوظ ماحول میں اور مربوط دفاعی نیٹ ورک کی مکمل ہم آہنگی کے ساتھ کئے جاتے ہیں۔ اس لئے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

ایک با خبر مقامی ذریعہ نے کل نطنز کے صحرا میں ہونے والے دھماکے پر کہا کہ اس کا تعلق نطنز کی ایٹمی تنصیبات سے نہیں ہے اور اس دھماکے سے کوئی جانی اور مالی نقصان نہیں ہوا۔

واضح رہے کہ کل رات 8 بجکر 15 منٹ پر فضا میں روشنی دکھائی دی اور ایک دھماکہ ہوا جس کے بعد مختلف قسم کی قیاس آرائیاں کی جانے لگیں اور ایران کے دشمنوں نے اس سے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی ناکام کوشش کی۔

یہ بھی پڑھیں : تہران کی پرامن ایٹمی سرگرمیاں پوری قوت کے ساتھ جاری رہیں گی، علی باقری کنی

دوسری جانب ایران کی فوج کے ڈپٹی کوآرڈینیٹر نے کہا کہ بین الاقوامی پانیوں اور سمندروں کے میدان میں ایرانی بحریہ کی موجودگی ملک کی دفاعی طاقت کو ظاہر کرتی ہے۔

ایڈمیرل حبیب اللہ سیاری نے بحر اوقیانوس میں ایرانی بحریہ کی شاندار موجودگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 2013 میں ہم نے مسلح افواج کے کمانڈر انچیف (قائد اسلامی انقلاب) کو بحر اوقیانوس میں مسلح افواج کی موجودگی کی پیشکش کی جنہوں نے اس تجویز کی منظوری دی اور فرمایا کہ ضرور ایسا کریں؛ہمارے لیے بین الاقوامی پانیوں میں موجودگی بہت اہم ہے۔

ایران کی فوج کے ڈپٹی کوآرڈینیٹر نے سینٹ پیٹرزبرگ کی بندرگاہ کے تاریخی دورے کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ سہند اور مکران کے مقامی ڈسٹرائرز پر مشتمل بحری بیڑے 75 نے اس سال 140 روزہ مشن پر سینٹ پیٹرزبرگ کی بندرگاہ کا دورہ کیا اور اس نے اس راستے میں شمالی ہند اور جنوبی بحر ہند، جنوبی بحر اوقیانوس اور شمالی بحر اوقیانوس سے گزرتے ہوئے خلیج فن لینڈ کا رخ کیا۔

ایڈمرل سیاری نے مزید کہا کہ یہ بحری بیڑا تقریباً 50,000 کلومیٹر کا سفر کسی بندرگاہ میں لنگر انداز ہونے کے طے کیا اور دنیا میں کسی ڈسٹرائر کی موجودگی اس ملک کی طاقت کو ظاہر کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی پانیوں اور سمندروں کے میدان میں موجودگی اور سینٹ پیٹرزبرگ کی بندرگاہ پر جانے سے ظاہر ہوتی ہے کہ بحریہ کے پاس سائنس، علم اور تعمیر کی صلاحیت ہے اور یہ ملک کی ڈیٹرنس اور دفاعی طاقت میں بھی کارگر ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button