اہم ترین خبریںسعودی عرب

ہیومن رائٹس واچ کی سعودی عرب میں کم عمر بچوں کو تختہ دار پر لٹکا نے پر شدید تنقید

شیعیت نیوز: ہیومن رائٹس واچ سمیت انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں اور قانونی اداروں نے سعودی عرب میں اٹھارہ سال سے کم عمر بچوں کو تختہ دار پر لٹکا نے پرشدید تنقید کی ہے۔

العالم کی رپورٹ کے مطابق سند نامی قانونی ادارے نے پیر کو اعلان کیا ہے کہ بچوں کے سلسلے میں سعودی عرب کی وحشیانہ اور غیر انسانی کارکردگی پرعالمی سطح پر تنقیدوں کا سلسلہ جاری ہے۔

اس ادارے نے یاد دہانی کرائی ہے کہ بچوں کی پھانسی سے متعلق سزاؤں کو تبدیل کرنے کے سلسلے میں سعودی حکام کے وعدوں کے باوجود مصطفی درویش کو اٹھارہ سال سے کم عمر میں تختہ دار پر لٹکا دیا گیا تھا۔

سعودی حکام نے مصطفی درویش کو ملکی سیکورٹی کے خلاف مسلح کارروائی، سیکورٹی اہلکاروں کو قتل کرنے کے لئے گروہ تشکیل دینے اور فتنہ پھیلانے جیسے بے بنیاد الزامات کے تحت سزائے موت دے دی گئی تھی۔

سند نامی قانونی ادارے نے سعودی عرب پر انسانی حقوق سمیت بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔

سعودی عرب کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں پھانسی کی سزا پرعمل درآمد سب سے زیادہ ہوتا ہے اور وہاں سعودی حکام کے خلاف لبوں کو جنبش دینا بھی جان کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔

یہ بھی پڑھیں : حماس کا بین الپارلیمانی یونین میں صیہونی حکومت کے مظالم و جرائم پر احتجاج

دوسری جانب سعودی عرب کے زرمبادلہ کے ذخائر اکتوبر میں گر گئے جس کے نتیجہ میں ان میں پچھلے مہینے کے مقابلے میں 3.2 فیصد کمی واقع ہوئی۔

سعودی عرب کے مرکزی بینک کے غیر ملکی ذخائر کے اثاثے ماہانہ بنیادوں پر 3.2 فیصد کم ہو کر 1690.5 بلین ریال ($450.8 بلین) ہو گئےجبکہ گزشتہ ستمبر تک سعودی عرب کے غیر ملکی ذخائر کے اثاثے 1,745.6 بلین ریال ($465.5 بلین) تک پہنچ گئے۔

القدس العربی نے لکھاکہ اتوار کو سعودی عرب کے مرکزی بینک کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ اکتوبر میں غیر ملکی ذخائر میں دو ماہ کے اضافے کے بعد کمی واقع ہوئی جبکہ تیل پر انحصار کرنے والے سعودی عرب کی آمدنی کورونا وائرس کی وبا کے باعث گرتی ہوئی قیمتوں اور خام تیل کی طلب سے متاثر ہوئی جس کے بعد اس ملک کے ذخائر 10 سال کی کم ترین سطح پر آگئے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کو گزشتہ مارچ اور اپریل میں غیر ملکی ذخائر میں 50 بلین ڈالر کا نقصان ہواجبکہ اس دوران مرکزی بینک کے غیر ملکی ذخائر سے 150 بلین ریال (40 بلین ڈالر) نکالے گئے جو سرمایہ کاری کے فنڈ کے لیے استعمال ہوئے، اس اقدام سے غیر ملکی ذخائر میں کمی آئی اور اس کا مقصد سرمایہ کاری کی اسکیموں کو اسپورٹ کرنا تھا تاکہ یہ ایسے وقت میں بین الاقوامی منڈیوں میں سرمایہ کاری کی جا سکے جبکہ دنیا کے تمام ممالک کورونا وائرس سے نبرد آزما ہیں اور اس موقع سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button