اہم ترین خبریںایران

مزاحمتی فرنٹ کے بارے میں ایران کی پالیسی مستحکم ہے، ایرانی سفیر مہدی سبحانی

شیعیت نیوز: شام میں تعینات ایران کے نئے سفیر مہدی سبحانی نے کہا ہے کہ ویانا میں ایران اور مغربی ممالک کے درمیان مذاکرات صرف جوہری مسئلے کے بارے میں ہے اور کبھی خطے اور مزاحمتی فرنٹ کے بارے مین تہران کی مستحکم پالیسی پر اثر نہیں پڑے گا۔

یہ بات مہدی سبحانی نے لبنان کی العہد نیوز ایجنسی کے ساتھ خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔

انہوں نے فلسطین سے ایران کی مسلسل حمایت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صیہونی دشمن نے فلسطینی عوام کے خلاف نئی جارحیت کے آغاز ہی سے ہی جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے 10 مئی کو غزہ کی پٹی میں 12 روزہ فضائی ، زمینی اور سمندری حملہ کیا ، لیکن میزائل حملوں کے ساتھ فلسطینی مزاحمتی فرنٹ کے منہ ٹور جواب نے صیہونی حکومت کو جنگ بندی قبول کرنے پر مجبور کردیا۔

یہ بھی پڑھیں : حکومت کی تبدیلی کے ساتھ ایران کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی، خطیب زادہ

انہوں نے کہا کہ جوہری مذاکرات طویل اور مشکل رہے ہیں لیکن وہ آگے بڑھ رہے ہیں اور یہ مذاکرات جوہری معاہدے کے دائرہ کار میں ہی ہو رہے ہیں۔ ان مذاکرات کا نتیجہ جو بھی ہو ، خطے اور مزاحمتی فرنٹ کے بارے میں ایران کی مستحکم پالیسیوں پر کبھی اثر نہیں پڑے گا۔

مہدی سبحانی نے کہا کہ دوسرا فریق معاہدے سے دستبردار ہوگیا اور آج اس معاہدے میں لوٹنا چاہتا ہے ، اور اس فریق کی واپسی کیلیے فریم ورک کا تعین کرنے کے لئے بات چیت جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے والے فریق (ریاستہائے متحدہ امریکہ) نے اپنے لئے معاہدے میں واپسی کے لئے بھی مشکلات اور رکاوٹیں پیدا کیں ، اسی وجہ سے یہ مذاکرات حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کیلیے ایک حل پر مرکوز ہے۔

مہدی سبحانی نے 2006میں صیہونی حکومت اور حزب اللہ کے مابین 33 روزہ جنگ جو صیہونیوں کی شکست کا باعث بنی، کے بارے میں کہا کہ ایران کے لیے مزاحمت کا تسلسل اہم ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button