اہم ترین خبریںپاکستان

نیشنل کمانڈ آپریشن سینٹر اپنے انتظامی معاملات پر توجہ دے،علامہ باقر عباس زیدی

تاہم پاکستان میں سرکاری سکولوں کو ایس او پیز کے تحت کھولنے میں درکار اربوں روپے کے فنڈز کی ضرورت کو جواز بنا کر پرائیویٹ سکولوں کو بھی جبری طور پر بند رکھا گیا جو ایک سنگین غلطی ثابت ہوا

شیعیت نیوز: مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ باقر عباس زیدی نے کراچی سمیت ملک کے مختلف حصوں سے کورونا ویکسین کی قلت اور بغیر ویکسینیشن کے نادرا ریکارڈ میں لوگوں کے جعلی اندراج کے مبینہ واقعات کے خلاف شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل کمانڈ آپریشن سینٹر اپنے انتظامی معاملات پر توجہ دینے کی بجائے عوام کی مشکلات میں اضافے کے لیے کوشاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ ادارہ ایک طرف مذہبی اجتماعات، تعلیمی عمل اور کاروبار سمیت دیگر اہم امور میں رکاوٹیں ڈالنے میں پیش پیش ہے جب کہ دوسری جانب ویکسین کی فراہمی اور اس سے مستفید ہونے والے افراد کے شفاف اندراج جیسی اہم ترین ذمہ داریوں سے غفلت کا مرتکب ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ رویے نے پاکستان میں جاری ویکسینیشن کے عمل پر کئی طرح کے سوالات کھڑے کر دیئے۔کووڈ 19ایک عالمی وبا ہے۔اگر ویکسینیشن کے عمل کو شفاف بنانے پر توجہ نہ دی گئی تو ان افراد کو بھی بیرون ممالک سفر میں مشکلات درپیش ہو سکتی ہیں جنہوں نے ویکسین کی مکمل خوراک حاصل کر لی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سال 75-1974 کے سابق مرکزی صدر آئی ایس اووبانی رہنما ناصرحسین نقوی خالق حقیقی سے جا ملے

انہوں نے کہا کہ این سی او سی کو اہم انتظامی امور پر خصوصی توجہ دینا ہو گئی تاکہ کورونا کے خلاف وطن عزیز کی کوششوں پر کوئی انگلی نہ اٹھائی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کی بندش سے طلباء کی تعلیم کا بے حد ضیاع ہوا ہے۔اس سے نہ صرف تعلیمی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئیں بلکہ اسے شعبے سے وابستہ لاکھوں افراد کا روزگار بھی داؤ پر لگ گیا۔ملک بھر میں خرید و فروخت اور تفریحی سرگرمیاں کورونا کے دوران بھی معمول کے مطابق جاری رہیں۔سرکاری دفاتر میں عوام کی آمدورفت میں کسی قسم کی کوئی کمی دیکھنے میں نہیں آئی۔ پاکستان ریلوے،پبلک ٹرانسپورٹ اور نقل وحرکت کے دیگر ذرائع عوام بدستور استعمال کرتے رہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صرف تعلیمی اداروں پر پابندی لگا کر تعلیمی نظام کو مفلوج کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ آن لائن طریقہ تدریس مروجہ نظام تعلیم کا متبادل نہیں ہو سکا اور وہ فوائد حاصل نہیں کیے جا سکے جو ضروری تھے۔ دنیا کے ایک سوپچاس ممالک ایسے بھی ہیں جہاں درس و تدریس معمول کے مطابق جاری رہی۔ تاہم پاکستان میں سرکاری سکولوں کو ایس او پیز کے تحت کھولنے میں درکار اربوں روپے کے فنڈز کی ضرورت کو جواز بنا کر پرائیویٹ سکولوں کو بھی جبری طور پر بند رکھا گیا جو ایک سنگین غلطی ثابت ہوا۔انہوں نے کہا کہ این سی او سی کی غلط اور غیر سنجیدہ پالیسیوں کا خمیازہ ہماری آئندہ نسلوں کو بھی بھگتنا پڑے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button