عراق

اسرائیل کے ساتھ تعلق بنانے والے کا خون مباح، ہم کسی سے ڈرتے ہیں، تحریک النجباء کا انتباہ

شیعیت نیوز: تحریک النجباء کے سربراہ اکرم الکعبی نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت کے ساتھ گٹھ جوڑ کرنے والے عناصر کو ہرگز نہیں بخشا جائے گا۔

فارس نیوزایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراق کی اسلامی استقامتی تحریک النجباء کے سربراہ اکرم الکعبی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ صیہونی حکومت کے ساتھ گٹھ جوڑ کرنے والے عناصر مہدودالدم ہیں اور ہماری تحریک صیہونیوں کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے والے عناصر کو کسی قسم کی رعایت نہیں دے گی۔

شیخ اکرم الکعبی نے بعض عناصر کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو بتدریج معمول پرلائے جانے سے متعلق سبزجھنڈی دکھائے جانے کے اقدام کے بعد اپنے ایک ٹوئیٹ میں کہا کہ صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے والوں کا خون مباح ہے اور ہم ایسے عناصر کے ساتھ وہی سلوک کریں گے جو اسرائیل کے ساتھ روا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ واضح طور پر اعلان کرتے ہیں کہ اس حوالے سے ہمیں کسی کا خوف اور ڈر نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطینیوں کے حقوق کے اعادے کیلئے ان کی مدد و حمایت کریں، آیت اللہ علی سیستانی

عراق کی اسلامی استقامتی تحریک النجباء کے سربراہ نے کہا کہ خداوند متعال نے کامیابی فلسطینیوں کا مقدر بنادی ہے، انہوں نے کہا کہ غداروں کو یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ وہ عراقی سماج میں صیہونیوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کے عمل کو رواج دے سکتے ہیں، شیطان کے ایجنٹوں کو جان لینا چاہیے کہ ہم صرف مذمت کرنے، تسلیم نہ کرنے یا تعلقات کو معمول پر لانے کا مقابلہ کرنے پر اکتفا نہیں کریں گے۔

شیخ اکرم الکعبی نے کہا کہ جو لوگ عراق میں جاری بدامنی کو ہوا دے رہے ہیں اور اس کا الزام انقلابیوں اور استقامتی محاذ سے وابستہ تنظیموں پر عائد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ دراصل صیہونیوں کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ لوگ ملک میں دہشت گردی اور قتل و غارتگری کے ذریعے لوگوں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرنا چاہتے ہیں،انہوں نے کہا کہ حقائق سب پر واضح ہوگئے ہيں، سب جانتے ہيں کہ ان واقعات کے پس پردہ کونسےعناصر کار فرما ہیں۔

تحریک النجباء کے سربراہ نے عراق کے غیور جوانوں سے اپیل کی کہ وہ عراق کے دشمن ملکوں سے وابستہ عناصر کے فریب میں نہ آئيں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تہذیب ، ثقافت و آزادی اور معیشت کو نشانہ بنانے کے لئے مشکوک ذرائع سے ملک دشمن عناصر کی جانب سے مالی مدد و حمایت کی جارہی ہے جس سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button