ایران

امریکہ ایٹمی سمجھوتے میں واپس آئے اور اپنے وعدوں پر عمل کرے، جواد ظریف

شیعیت نیوز: ایران کے وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا ہے کہ اب امریکہ کی ذمہ داری ہے کہ ایٹمی سمجھوتے میں واپس آئے اور اپنے وعدوں پر عمل کرے۔

ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے ایٹمی سمجھوتے میں امریکہ کی واپسی کے بارے میں کہا کہ ایٹمی سمجھوتہ ایک ایسا معاہدہ ہے جس میں امریکی حکومت ایران اور پانچ دیگر ممالک شریک تھے۔

انھوں نے کہا کہ طویل مدت مذاکرات کے دوران اس معاہدے کے تمام موضوعات کا جائزہ لیا گیا اور اس سمجھوتے کی سلامتی کونسل نے بھی تصدیق و توثیق کی ہے۔

جواد ظریف نے جمعے کو ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاؤش اوغلو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی سمجھوتہ باہمی عدم اعتماد کے ماحول میں لکھا گیا ہے، بنا برایں اس میں ایک ایسی شق بھی رکھی گئی ہے کہ جس کی رو سے، کسی فریق کی جانب سے سمجھوتے پر عمل درامد نہ کرنے کی صورت میں دوسرے فریق کو بھی اس پر عمل نہ کرنے کا حق حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ کو اپنے راستے کو تبدیل کرنا ہوگا نہ ایران، تخت روانچی

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ کے ممبران کی توقع، کہ ایران جوہرے معاہدے میں واپس آئے، نہ منطقی ہے نہ عملی کیونکہ ہم جوہری معاہدے کا ممبر ہیں اور وہ امریکہ ہے کہ جوہری معاہدے میں واپس آنا ہوگا کیونکہ وہ اس معاہدے سے علیحدہ ہو گیا ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ نہ صرف یہ کہ ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکل گیا بلکہ اس نے ان فریقوں پر بھی پابندیاں عائد کر دیں اور دباؤ ڈالا جو اس کے پابند رہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کا یہ اقدام درحقیقت قانون کی واضح خلاف ورزی ہے۔

جواد ظریف نے کہا کہ ایران نے جو اقدامات انجام دیئے وہ امریکی فریق کے اقدامات کی تلافی کے لئے، سمجھوتے کے عین مطابق ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایران کے اقدامات ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کے لئے نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا موقف یہ ہے کہ ایٹمی ہتھیار رکھنے والے سبھی ملکوں کو جلد سے جلد انہیں تلف کر دینا چاہئے۔

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے سمجھوتے پر عمل درآمد شروع ہونے کے بعد ایران بھی اس کے فائدے کو دیکھتے ہی، معاہدے پر دوبارہ پوری طرح عمل درآمد کرنا شروع کردے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا اعلان اسلامی جمہوریہ میں اعلی ترین سطح پر رہبر انقلاب اسلامی کی جانب سے بھی کیا جا چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button