امریکہ کو اپنے راستے کو تبدیل کرنا ہوگا نہ ایران، تخت روانچی

شیعیت نیوز: اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے نے امریکی وزیر خارجہ کے بیانات کے ردعمل پر کہا کہ امریکہ کو اپنے راستے کو تبدیل کرنا چاہیے نہ ایران۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے مجید تخت روانچی نے امریکی اخبار یو ایس اے ٹوڈے کو انٹرویو دیتے ہوئے اس سوال کے جواب میں کہا کہ جوہری معاہدے سے متعلق امریکہ کی واپسی کی کھڑکی بند ہورہی ہے۔
مجید تخت روانچی نے انتباہ کیا کہ بائیڈن انتظامیہ کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ذریعہ ترک کر دیئے گئے 2015 کے جوہری معاہدے پر واپسی اور معاشی پابندیاں ختم کرنے کے لئے جلد عملی اقدام اٹھانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کو اپنے راستے کو تبدیل کرنا چاہیے نہ ایران۔
تفصیلات کے مطابق، بائیڈن کے وزیر خارجہ آنتونی بلنکن نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ایران سب سے پہلے جوہری معاہدے کے تحت اپنے وعدوں پر واپس آجائے اور پھر ہم فیصلہ کریں گے کہ کیا کریں۔
واضح رہے کہ بائیڈن حکومت کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ ایران پہلے جوہری معاہدے کے تحت اپنے وعدوں پرعمل کرے اور پھر ہم فیصلہ کریں گے کہ ہمیں کیا کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : اسرائیلی فوج کا کم سن فلسطینی بچے کو بجلی کے جھٹکوں سے اذیتیں دینے کا انکشاف
دوسری جانب ایران کی پارلیمنٹ کے تحقیقاتی سینٹر کے سربراہ علی رضا زاکانی نے کہا ہے کہ امریکہ کومشترکہ ایٹمی معاہدے کے گروپ 1+5 میں واپس آنا چاہیے اور گروپ 1+5 میں ہی بات چيت کرنی چاہیے دوطرفہ مذاکرات کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ ملک کو درپیش مشکلات کا حل ملک کے اندر موجود ہے اور ہمیں ملک کی اندرونی ظرفیتوں اور توانائیوں کے ذریعہ مشکلات پر قابو پانا چاہیے۔
علی رضا زاکانی نے کہا کہ ایران نے سن ساٹھ، ستر، اسی اور نوے شمسی کی دہائیوں میں امریکہ کے ساتھ نادر مذاکرات انجام دیئے لیکن امریکہ کی طرف سے جھوٹ، فریب، لاپرواہی اور خیانت کے علاوہ کوئی نتیجہ نہیں ملا اور امریکہ کو مشترکہ ایٹمی معاہدے میں واپس آکراپنی غلطیوں کی تلافی کرنی چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ دنیا کو ٹرمپ جیسےموذی انسان سے نجات مل گئی لیکن ابھی ہمیں امریکہ کی سامراجی پالیسیوں کا سامنا ہے۔ علی رضا زاکانی نے کہا کہ ایران پر امریکہ کی زيادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی ناکام ہوگئی اور امریکہ کی نئی حکومت کو ماضی کی غلط پالیسیوں سے سبق سیکھنا چاہیے اور مشترکہ ایٹمی معاہدے کے مطابق اپنے وعدوں پر عمل کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ کو گروپ 1+5 کے دائرے میں گفتگو کرنی چاہیے اور اس کے ساتھ دوطرفہ گفتگو کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔