عراق

ایران، عراق کی مشترکہ سرحدی علاقوں میں داعش کے خلاف فوجی کارروائیاں شروع

شیعت نیوز : عراق کی مشترکہ آپریشنل کمانڈ کے ڈپٹی کمانڈر نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ عراق کی مشترکہ سرحدوں کے علاقوں سے داعشی عناصر کا صفایا کرنے کی فوجی کارروائیاں شروع کردی گئی ہیں۔

عراق کی مشترکہ آپریشنل کمانڈ کے ڈپٹی کمانڈر جنرل عبدالامیر کامل نے کہا ہے کہ ابطال العراق فوجی آپریشن کا چوتھا مرحلہ سنیچر سے شروع کر دیا گیا ہے ۔ ان کارروائیوں کا مقصد دہشت گردوں کی باقیات کا صفایا کرنا ، صوبہ دیالہ میں امن و استحکام قائم کرنا اور ایران سے ملحقہ عراق کے سرحدی علاقوں میں ممکنہ طور پر چھپے ہوئے داعشی دہشت گردوں کا پتہ لگا کر اس علاقے سے دہشت گردوں کا صفایا کرنا ہے۔

عراق کی مشترکہ آپریشنل کمانڈ کے ڈپٹی کمانڈر نے کہا کہ یہ فوجی کارروائیاں عراق کے وزیر اعظم اور عراقی مسلح افواج کے سربراہ مصطفی الکاظمی کے حکم سے شروع ہوئی ہیں اور ان کارروائیوں میں بری فوج، صوبہ صلاح الدین اور سامراء کی آپریشنل کمانڈ اور حشدالشعبی کے جوان شامل ہیں اور عراقی فضائیہ ان کی مدد کر رہی ہے۔

دراین اثنا عراق کی عوامی رضا کار فورس حشدالشعبی کے سربراہ فالح الفیاض نے موصل کی آزادی میں حشدالشعبی کے جوانوں کے اہم کردار اور مرجعیت کے فتوے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے عراقی فوجیوں کے درمیان ہماہنگی و یکجہتی کی قدردانی اور تعریف کی۔انھوں نے موصل پر داعش کے قبضے کے خاتمے اور اس کی آزادی کی سالگرہ کے موقع پر ایک بیان جاری کر کے کہا کہ اگر حشدالشعبی کے جوان مرجعیت کے فتوے پر لبیک کہتے ہوئے آگے نہ بڑھے ہوتے تو داعش دہشت گرد گروہ پر فتح و کامیابی حاصل نہ ہوتی ۔

یہ بھی پڑھیں : داعش کے خلاف الحشد الشعبی کی فتوحات سے ملک دشمن قوتیں چراغ پا ہیں، محمد البلداوی

عراق کے وزیر اعظم نے بھی داعش کے خلاف جہاد کے بارے میں آیت اللہ العظمیٰ سیستانی کے فتوے کو فیصلہ کن کردار کا حامل اور اصولی قرار دیا۔ انھوں نے اسی کے ساتھ داعش کے خلاف جنگ میں عراق کی مسلح افواج خاص طور پر عوامی رضاکار فورس حشدالشعبی کے جوانوں کی مجاہدت کی قدردانی کی ۔

عراقی وزیراعظم مصطفی الکاظمی نے داعش کے تسلط سے موصل کی آزادی کو عراقی تاریخ کا ایک ایسا باب قرار دیا جسے عراقی عوام نے اپنے ملک کی ارضی سالمیت کے دفاع کی راہ میں قومی اتحاد و یکجہتی اور اپنے جوانوں کی جانفشانیوں اور قربانیوں سے رقم کیا ہے۔

مصطفی الکاظمی نے عراق کے مرجع وقت کے موقف کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ مسلح افواج کے جوانوں کی شجاعت و دلیری قابل تعریف ہے ۔انھوں نے کہا کہ ہم ان تمام ممالک کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں جنھوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عراق کی مدد کی ۔

یاد رہے کہ داعش دہشت گرد گروہ نے دس جون دوہزار چودہ کو عراق کے صوبہ نینوا کے صدر مقام موصل پر حملہ کر کے قبضہ کر لیا تھا۔ موصل عراق کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے جو دارالحکومت بغداد سے چار سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے ۔ شہر موصل کو عراقی جوانوں نے دو جولائی دوہزار سترہ کو داعش کے قبضے سے پوری طرح آزاد کرا لیا تھا۔

عراق میں داعش دہشت گردوں کی شکست کے باوجود اس کی باقیاب اب بھی اس ملک میں موجود ہیں ۔عراق کی فوج اور حشدالشعبی کے جوانوں نے ملک کے مختلف علاقوں سے داعشی دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے لئے اب تک متعدد فوجی کارروائیاں انجام دی ہیں اور ان کا سلسلہ اب بھی جاری ہے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button