دنیا

کورونا وائرس کا سرچشمہ نیچر نہیں ہے، امریکہ کا دعوا بے بنیاد ہے۔ ڈبلیو اچ او

شیعت نیوز: عالمی ادارہ صحت نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ ابھی تک اس کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا ہے کہ کورونا وائرس کا سرچشمہ نیچر نہیں ہے۔

عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے ایمرجنسی پروگرام کے ایگزیکٹیو ڈائرکٹر مائکل رایان نے کہا ہے کہ اس ادارے کو ابھی تک امریکہ سے ایسی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے جس سے ثابت ہوتا ہو کہ کورونا وائرس کا سرچشمہ نیچر نہیں ہے۔

مائکل رایان نے مزید کہا کہ یہ موضوع بدستور ایک وہم و گمان ہی رہے گا۔ ڈبلیو ایچ او کے ایمرجنسی پروگرام کے ایگزیکٹیو ڈائرکٹر نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت، اس سلسے میں علمی بنیاد پر کام کرے گا۔ عالمی ادارہ صحت کے اس عہدیدار کے بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ کورونا وائرس کا سرچشمہ نیچر ہی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ایمرجنسی پروگرام کے ایگزیکٹیو ڈائرکٹر نے اس بات پر زور دیا کہ کورونا وائرس کی اصل جڑ کے بارے میں کسی بھی طرح کا بیان سیاسی نہیں بلکہ سائنسی بنیاد پر ہونا چاہئے۔

یہ بھی پڑھیں : علامہ راجہ ناصرعباس کا وفاقی وزیر مذہبی امور کو ٹیلیفون،جلوس یوم علیؑ میں رکاوٹوں کا نوٹس لینےکا مطالبہ

امریکی صدر ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس کے حکام بارہا یہ دعوی کر چکے ہیں کہ کورونا وائرس چین کے شہر ووہان کی لیبارٹری میں تیار کیا گیا ہے۔

دوسری طرف روس نے کورونا وائرس کے مقابلے میں اٹلی کی مدد نہ کرنے پر نیٹو اور یورپی یونین کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

روس کے نائب وزیر دفاع الیگزینڈر فومن نے کہا ہے کہ نیٹو اور یورپی یونین دونوں کورونا وائرس سے دوچار اٹلی کی مدد میں ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ اٹلی کی مدد میں ناکامی کے باوجود نیٹو اور یورپی یونین دونوں، روس پر الزام تراشی میں مصروف ہیں۔

روس کے نائب وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ جب سے روس نے اٹلی کی مدد کے لیے اپنے فوجی ماہرین بھیجے ہیں، بعض یورپی ممالک نے ماسکو پر جاسوسی کا الزام لگانا شروع کر دیا ہے جو انتہائی غیر منصفانہ ہے۔

قابل ذکر ہے کہ روس کے صدر ولادی میر پوتین اور اطالوی وزیر اعظم جوزف کونٹے نے اکیس مارچ کو ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو میں کورونا وائرس کے مقابلے میں ضروری امداد اٹلی بھیجنے پر اتفاق کیا تھا۔

بعد ازاں روس نے میڈیکل آلات اور دواؤں کے حامل پندرہ کارگو جہاز اور وزارت دفاع کے سو جراثیمی ماہرین اٹلی روانہ کیے تھے۔
یورپی ملکوں میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ اموات اٹلی میں ہوئی ہیں جبکہ اس موذی وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد بھی اٹلی میں سب سے زیادہ ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button