ایران

ایران نے اپنے فوجی اڈے کو روس کے اختیار میں نہیں دیا، ڈاکٹر لاریجانی

ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کہا ہے کہ تہران، علاقے میں دہشت گردی کے بحران کے حل میں روس کے ساتھ تعاون کر رہا ہے مگر اس نے اپنے فوجی اڈے کو روس کے اختیار میں نہیں دیا ہے۔

ایران کی مجلس شورائے اسلامی کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے بدھ کے روز ایران میں روسی جنگی طیاروں کی تعیناتی کے بارے میں کئے جانے والے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایران، شام جیسے علاقائی مسائل کے حل میں ایک اتحادی ملک کی حیثیت سے روس کے ساتھ تعاون کر رہا ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ایران نے اپنے فوجی اڈے کو، روس کے اختیار میں دے دیا ہے۔

ڈاکٹر علی لاریجانی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ آئین کی شق نمبر ایک سو چھیالیس کی بنیاد پر ایران میں کسی بھی قسم کا غیر ملکی اور فوجی اڈہ قائم کئے جانے کی اجازت نہیں ہے، کہا کہ ایران، روس کے ساتھ دہشت گردی کے اس بحران کی بناء پر، جو امریکہ اور علاقے کے بعض ملکوں نے پیدا کیا ہے، تعاون کر رہا ہے اور روس بھی، علاقے کی صورت حال کو صحیح طرح سے درک کرتے ہوئے دہشت گردی کے بحران کے حل میں ایران کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔

انھوں نے بحران شام کے حل کے بارے میں ایرانی نظریات کی سچّائی سامنے آنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران، بحران یمن کے بارے میں بھی روسی مواقف کا خیر مقدم کرتا ہے، بنابریں علاقے میں دہشت گردی کے بحران کے حل سے متعلق ایران کا نقطہ نظر روس کے نقطہ نظر سے کافی قریب ہے۔

اس سلسلے میں ایران کی قومی سلامتی کی اعلی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے بھی منگل کو شام میں دہشت گردوں پر حملہ کرنے کے لئے روس کی جانب سے ایران کی فضا اور وسائل و ذرائع سے استفادہ کئے جانے کے بارے میں بعض خبروں پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں دہشت گردی کے خلاف مہم میں ایران اور روس کے درمیان تعاون، اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button