ایران

تمہارے مذہب کے لوگ ہوتے ہی ایسے ہیں ، انگریز ٹیچر کا شیعہ جوان کو جواب

استاد نے کہا جو کل کے امتحان میں ۲۰ میں سے ۲۰ نمبر  لے گا میں ایک رات اس  کے ساتھ رہوں گی
یہ طریقہ تھا اپنے رذیل کلچر کو منتقل کرنے کا
کل امتحان تھا انگریزی زبان کا، دراصل امتحان تھا ایک ثقافت کا ایک تہذیب کا
کل امتحان میں ایک کے نمبر سب سے زیادہ آئے مگر یہ نمبر ۲۰ نہیں بلکہ ۱۹ تھے، استاد پرچہ لے کر کلاس میں آئی اور کہا تم نے سارا ٹھیک لکھا ہے مگر ایک آسان لفظ کا معنی غلط، مجھے معلوم ہے تم نے یہ جان بوجھ کر غلط لکھا ہے اور ہاں تم نے ایسا ہی کرنا تھا کیونکہ تم جس مذہب کے ماننے والے ہو وہ ہوتے ہی ایسے ہیں،
استاد نے درست کہا اس مذہب کے لوگ ہوتے ہی ایسے ہیں، نیک اور پارسا، یہ اپنی پارسائی پر قربان کر دیتے ہیں سب کچھ، یوسف پیامبر بھی انہی کے مذہب میں آیا تھا، اور پھر موسی کاظمؑ جیسا امام بھی کہ جنہیں بازاری عورت کے ذریعے آزمایا گیا مگر وہ اپنے رب کے سامنے سرخرو ہوئے، اسی طرح اس بندہ مومن کو بھی آزمایا گیا مگر یہ سرخرو ہوا

کون تھا یہ طالب علم؟
یہ طالب علم ایران کا شہید عباس بابائی تھا
ملک امریکہ ، ادارہ ایک اعلی فضائیہ یونیورسٹی
کلاس انگریزی زبان کی کہ جس کی اکثر استاد خواتین تھیں اس طالب علم  نے رذیل اور آلودہ ثقافت کو جواب دیا نیکی اور پارسائی سے، اس آلودہ معاشرے میں تعارف کروایا اپنی پارسا اور اعلی اسلامی ثقافت کا
التماس فاتحہ
۱۵ مرداد شمسی ( اگست) روز شہادت شہید عباس بابائی

متعلقہ مضامین

Back to top button