ایران

پاکستان میں اسلام دشمن قوتوں کا بڑا اثر و نفوذ موجود ہے،آیت اللہ خامنہ ای

شیعیت نیوز: رہبر معظم حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے تہران میں پاکستانی عوامی وفد سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اسلام دشمن قوتوں کا بڑا اثر و نفوذ موجود ہے۔واضح رہے کہ امام خامنہ ای کا یہ خطاب سنہ 1992 ء میں پاکستانی طلباء کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران ہوا تھا لیکن دور حاضر کے حالات اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ امام خامنہ ای کا یہ بیان آج بھی اپنی اصل روح کے ساتھ حالات اور واقعات پر گواہ ہے، ۱۴ اگست یوم آزادی پاکستان کے موقع پر شیعیت نیوز ٹیم اس اہم گفتگو کا اردو ترجمہ پیش کررہی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ پاکستان کے عوام کے ایمان کی گہرائی دیگر مسلم ممالک کے اقوام سے کہیں زیادہ ہے اور میں اس پر تفصیلی بحث کر سکتا ہوں۔انہوںنے کہاکہ اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ پاکستان اسلامی مسائل سمیت تمام معاملات میں خود کو جدا نہیں رکھتا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے کہاکہ پاکستانی اور ایرانی ملت کے مابین ایک گہرا اور عمیق تعلق موجود ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ تعلق اپنے عروج کی طرف گامزن ہے ۔ان کاکہنا تھا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان اور اس کے اسلامی عوام نے ہر موقع پر ملت ایران کی مدد کی ہے، انقلاب اسلامی سے پہلے بھی پاکستان کے عوام کا ایران کے ساتھ گہرا رشتہ رہا ہے تاہم انقلاب اسلامی کے بعد یہ رشتہ مزید مضبوط اور گہرا ہوا ہے اور ہر موقع پر پاکستانی عوام نے ملت ایران کے ساتھ ہر قسم کا تعاون جاری رکھا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای کاکہنا تھا کہ پاکستان میں اسلام دشمن قوتوں کا بڑا اثر ونفوذ ہے جو کہ برطانوی سامراج کے زمانے سے جاری ہے اور اب امریکہ اور اس کے ایجنٹوں کی شکل میں منتقل ہو گیا ہے۔رہبر انقلاب کاکہنا تھا کہ پاکستان میں اسلامی تحریکوں کا چہرہ بہت روشن اور واضح ہے البتہ پاکستان میں بہت سے مسائل اور مشکلات ہیں تاہم پاکستان میں اسلامی اقدار کا مستقبل بھی تابناک نظر آتا ہے۔آج ملت پاکستان جن مسائل اور تکالیف کو اپنے جسم پر محسوس کرتی ہے ہم بھی ان مشکلات اور مسائل کو اسی طرح مشاہدہ کر رہے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای نے پاکستان کی تمام تر مشکلات اور تکالیف پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام تر مسائل اور مشکلات در اصل برطانوی سامراج اوراس کے بعد امریکہ کی طرف منتقل ہونے والے سامرتاجی نظام کی سازشوں کا شاخسانہ ہے کہ سامراجی قوتیں ہمیشہ سے تقسیم کرنے اور حکومت کرنے پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور اسی پالیسی کو ہم پاکستان میں بھی مشاہدہ کر رہے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے مسلمانوں کے اتحاد اور وحدت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بر صغیر میں ہمیشہ سے شیعہ اور سنی مسلمان آپس میں باہمی اتحاد و وحدت سے زندگی بسر کرتے آئے ہیں،البتہ سامراجی قوتوں کی سازشوں اور امریکی ایجنٹوں کی جانب سے ہمیشہ یہ کوشش کی جاتی رہی ہے کہ پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کو دبائو میں لیا جائے اور ان کو ہر معاملے میں پیچھے رکھا جائے،اور اس مقصد کے حصول کے لئے دشمن نے شیعہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا ہے اور آپ جانتے ہیں کہ شہادتیں ہوئی ہیں اور شہید علامہ عارف حسینی معروف ہیںکہ جنہیں انہی سازشوں کے تحت پاکستان میں شہید کر دیا گیا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے شیعہ مسلمانوں کے باہمی اتحاد و یکجہتی پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں چاہے پچیس فیصد شیعہ ہیں البتہ ان کے مابین وحدت و یکجہتی کا ہونا بہت ضروری ہے۔ان کاکہنا تھا کہ ضروری نہیں کہ 100فیصد لوگ ایک طرف ہوں البتہ یہ ضروری ہے کہ مشترکہ معاملات میں اکثریت کو ایک طرف اور متحد ہونا چاہئیے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کے اتحاد اور سیاسی شناخت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ میں نے جب پاکستان کا دورہ کیا تو اس وقت شہید عارف اور مرحوم علامہ صفدر سمیت دیگر جید علمائے کرام سے اور جب جب علمائے کرام پاکستان سے ایران آئے میں نے ہمیشہ انہیں باور کروایا کہ پاکستان میں ضروری ہے کہ شیعہ ایک مضبوط اور بھرپور شناخت بنائیں تا کہ دشمن آپ کو ہڑپ نہ کر سکے۔

دوسری اہم بات یہ ہے کہ آپ کی یہ شناخت محدود نہیں ہونے چاہئیے بلکہ غیر شیعہ مسلمانوں کے ساتھ بھرپور تعاون اور تعلق پر مبنی ہو، ماسوائے ایسے گروہوں اور افراد کے کہ جو فرقہ واریت اور دہشت گردی سمیت شدت پسندی کے قائل ہوں۔رہبر معظم نے کہاکہ امریکہ سمیت ان کے ایجنٹس خواہ وہ وہابی ازم کی شکل میں ہوں یا برطانوی سامراج میں وہ ہر صورت میں شیعہ اور سنی مسلمانوں کی اسی محبت اور اتحاد سے خائف ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ برطانوی سامراج نے اس خطے پر کافی عرصہ حکومت کرتے ہوئے ہمیشہ اس بات کی کوشش کی ہے کہ یہاں پر اسلام کے آثار کو نابود کیا جائے تاہم وہ ہمیشہ اس سازش میں ناکام رہے ہیں اور اس کی بنیادی وجہ پاکستانی عوام کی اسلام سے والہانہ محبت اور عشق کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے مسلمانوں اور ان کے مسائل کے ساتھ اپنا تعلق برقرار رکھنے کے باعث ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button