ایران

سمجھوتے سے ایران کی ایٹمی سرگرمیاں تیز ہوں گی

ایران کے جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے بارے میں رہبر انقلاب اسلامی کے فتوے کی بنیاد پر ایران، جوہری شعبے میں پر امن سرگرمیوں کے علاوہ کسی اور قسم کی سرگرمیوں کے درپے نہیں ہو سکتا۔
ایران کے جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے منگل کے روز ایران کی پارلیمنٹ کے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے ساتھ ہونے والی نشست میں کہا کہ جامع ایٹمی معاہدے کے تحت، تجارتی اور صنعتی شعبے میں بھی دیگر ممالک کے ساتھ پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی کے سلسلے میں تعاون کا موقع میسر ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ جامع ایٹمی معاہدے کے تحت ایران کی جوہری سرگرمیوں کو محدود کئے جانے سے نہ صرف یہ کہ جوہری پروگرام سے متعلق سرگرمیوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا بلکہ کئی اعتبار سے ایران کی جوہری سرگرمیاں مزید تیز بھی ہو جائیں گی۔ ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے کہا کہ اس معاہدے کا ایک اور اہم نتیجہ، ایٹمی ایندھن فراہم کرنے والے ممالک میں ایران کی شمولیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح ایران نہ صرف یورینیم کی افزودگی جاری رکھے گا بلکہ اس کی فروخت کے ساتھ ساتھ قدرتی یورینیم درآمد بھی کر سکے گا۔ ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ نے کہا کہ آئی اے ای اے کے ساتھ سمجھوتہ، صرف معائنہ کاری کے طور طریقوں کے بارے میں کیا گیا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ معائنے کا عمل پی ایم ڈی سے متعلق رہے گا اور اس عمل کا طریقہ خفیہ رکھنا ہو گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button