پاکستان

کراچی : گلبہار سے گرفتار۴ بے گناہ شیعہ جوانوں کی گرفتاری ظاہر ، بلا جواز ٹارگٹ کلنگ میں ملوث قرار دے دیا گیا

shia youth arrestشیعت نیو ز کے نمائندے کے مطابق۲۴ اور ۲۵ فروری کی درمیانی شب جعفریہ کالونی گلبہار سے اغوا کیئے گئے ۱۷ میں سے ۴ شیعہ بیگناہ جوانوں کی گرفتاری ظاہر کردی گئی ہے ۔ پولیس ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے ڈی آئی جی ویسٹ جاوید اوڈھو نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ویو بند علماء کے قتل میں ملوث ۴ خطرناک ٹارگٹ کلرز کو رضویہ سوسائٹی سے گرفتار کیا ہے جن کے پاس سے بھاری تعداد میں غیر قانونی اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے ۔ ڈی آئی جی ویسٹ جاوید اوڈھو کے مطابق ان گرفتار جوانوں نے دورانِ تفتیش اقرار کیا ہے کہ وہ اہل سنت علماء کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں اورانہوں نے ۳۰ افراد کے قتل کی زمہ داری قبول کی ہے ۔ڈ ی آئی جی ویسٹ جاوید اوڈھو نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ان گرفتار نوجوانوں کا تعلق ماضی میں ایک سیاسی جماعت سے رہا ہے اور آج کل یہ مجلس وحدت مسلمین سے منسلک ہیں جب کے یہ آزادانہ کاروائیوں میں مصروف تھے ۔
تفصیلات کے مطابق پولیس کی جانب سے گرفتار ظاہر کیئے گئے چاروں شیعہ نوجوان کوگذشتہ دنوں جعفریہ کالونی گلبہار سے اغواکیا گیا تھا ۔ واضح رہے کہ ان چار بے گناہ شیعہ نوجوانوں کے علاوہ مذید ۱۳ نوجوان اور شامل تھے جنہیں بے گناہ قرار دے کر پولیس نے رہا کردیا ہے ۔ اہل خانہ کے مطابق ڈی آئی جی ویسٹ جاوید اوڈھوکی پریس کانفرنس سرا سر جھوٹ پر مبنی ہے ۔ رینجرز نے گرفتاری کے وقت بغیر ثبوت اور وارنٹ کے ان کے بچوں کو گرفتار کیا تھا ۔ اور گھر کی تلاشی کے دوران برآمد ہونے والا قانونی اسلحہ بھی اپنے ساتھ لے گئے ۔ جن کے لائسنس بعد میں پھاڑ کر پھینک دیئے گئے اور اس قانونی اسلحے کو غیر قانونی ظاہر کیا گیا ۔اہل خانہ کا مذید کہنا ہے کہ پولیس نے بے انتہاتشدد کے زریعے ان بے گناہ جوانوں سے جھوٹااقبال جرم کر وایا ہے ۔
پولیس کی قید سے رہا ہونے والے شیعہ اسیروں کا کہنا ہے کہ پولیس اور رینجرز حکام نے دوران تفتیش ان سے کہا کہ یہ تم لوگو ں کی سزا ہے دھرنا دینے کی آئندہ احتجاج یہ دھرنا کرو گے تو اس بھی بری سزا ملے گئی ۔ اسیروں کا مذید کہناہے کہ پولیس نے ہمیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور طرح طرح کی اذیتیں بھی دیں ۔
زرائع کے مطابق آئی جی سندھ بارہا اس بات کا اقرار کر چکے ہیں کے رینجرز بغیر ثبوتوں کے لوگوں کو گرفتار کر کے لے آتی ہے جنہیں بعد میں عدالتیں رہا کر دیتی ہیں ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button