ابو حمزہ دہشت گردی کی حمایت کرنے کے مجرم
امریکہ میں ایک عدالت نے شدت پسند خیالات کے حامل مسلمان مذہبی پیشوا ابو حمزہ کو دہشت گردی کی حمایت کرنے کا مجرم قرار دیا ہے۔
ابو حمزہ پر الزام تھا کہ وہ شدت پسند تنظیم القاعدہ کی مدد کرنے کی سازش کر رہے تھے۔
نیویارک کی ایک عدالت میں استغاثہ نے ابو حمزہ جن پر مصطفیٰ کمال مصطفیٰ کے نام سے مقدمہ چلایا گیا الزام لگایا تھا کہ انھوں نے سنہ 1988 میں یمن میں سولہ سیاحوں کے اغوا میں مدد کی اور اوریگان امریکہ میں دہشت گردی کا تربیتی مرکز قائم کرنے کی کوشش کی۔
چھپن سالہ ابو حمزہ نے اپنے خلاف لگائے جانے والے الزامات کی تردید کی ہے۔
نیویارک میں اٹارنی پریت برار نے کہا کہ ’ملزم مجرم قرار پایا ہے اس لیے نہیں کہ وہ کیا کہتا بلکہ اس لیے کہ اس نے کیا کیا ہے۔‘
ابوحمزہ لندن کی فنسبری پارک مسجد میں اپنے خطبات کی وجہ سے نظروں میں آئے تھے اور اسی ہی مسجد میں ایک خطبے میں انھوں نے گیارہ سمتبر سنہ دو ہزار میں امریکہ پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی تعریف کی تھی۔
سنہ دو ہزار بارہ میں ابو حمزہ کو برطانیہ بدر کرکے امریکہ کےحوالے کر دیا گیا تھا۔