دنیا

ہندوستان، مظفرنگر میں کشیدگی بدستور جاری

muzafar naqarضلع مظفرنگر کے ديہي علاقوں ميں منگل کو بھي تين افراد کي لاشيں ملي ہيں اس طرح ضلع ميں فرقہ وارانہ تصادم ميں مرنےوالوں کي تعداد انتاليس ہوگئي ہے ۔ مظفرنگر سے موصولہ خبروں ميں کہا جارہا ہے کہ شہر اور ديہي علاقوں ميں فوج کو تعينات کرديا گيا ہے اور منگل کو کرفيو کے نفاذ کا چوتھا دن ہے پھر بھي صورتحال ميں خاطر خواہ بہتري نہيں آئي ہے ۔
پوليس نے مختلف علاقوں ميں چھاپے مارکر بہت سے لوگوں کو حراست ميں لے ليا ہے ۔ دوسري طرف حکومت نے کسي بھي طرح کي پنچايت يا مہاپنچايت کے انعقاد پر پابندي عائد کردي ہے ۔ واضح رہے کہ سنيچر کو جولي کے قريب ہونےوالي مہا پنچايت کے بعد ہي حالات قابو سے باہر ہوگئے تھے اور حکومت نے پنچايت کرنےوالوں اور بھارتيہ جنتا پارٹي کے چار اراکين صوبائي اسمبلي کے خلاف مقدمہ درج کرليا ہے ۔ دريں اثناہندوستان کي مرکزي حکومت نے رياستي حکومت پر کوتاہي برتنے کا الزام لگايا ہے جبکہ رياستي حکومت نے کہاہے کہ کچھ سياسي جماعتوں نےمسئلے کو بڑھا ديا ہے ۔ ہندوستان کے مرکزي وزير داخلہ نے اترپرديش کي رياستي حکومت پر الزام لگايا کہ مظفرنگر فرقہ وارانہ تصادم پر قابو پانے ميں اس نے سنجيدگي کا مظاہرہ نہيں کيا ۔
مرکزي وزير داخلہ سوشيل کمار شنڈے نے کہا کہ اگر رياستي حکومت بروقت سنجيدہ اقدامات کرتي تو اتنے بڑے فسادات سے بچا جاسکتا تھا ۔ دوسري طرف رياست اتر پرديش کے وزير اعلي اکھليش يادو نے کہا ہے کہ مظفرنگر کے فرقہ وارانہ تصادم کو کچھ سياسي جماعتوں نے جان بوجھ کر ہوا دي تاکہ رياست ميں سماج وادي پارٹي کو کمزور کرسکيں ۔ انہوں نےکہا کہ معاملے کو علاقے کے عمائدين مل بيٹھ کر حل کرسکتے تھے مگرکچھ سياسي جماعتوں نے سياسي بنيادوں پر اس کو ہوا دي

متعلقہ مضامین

Back to top button