شام: جارحیت کی صورت میں اپنا دفاع کریں گے
شام نے اعلان کیا ہے کہ دشمنوں کی جارحیت کے مقابلے میں شام کے چّپے چپّے کا دفاع کیا جائیگا ۔
شام کے دفتر خارجہ کے ترجمان جہاد مقدسی نے شام کے خلاف جارحیت پر مبنی ترکی کے وزیر اعظم رجب طیّب اردوغان کے بیان پر اپنے رّد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دمشق کسی بھی ملک سے جنگ کا خواہاں نہیں ہے تاہم اگر شام پر حملہ کیا گيا تو جارحیت کا منھہ توڑ جواب دیا جائیگا ۔ اس ترجمان نے شام میں اقتدار نائب صدر فاروق الشرع کو منتقل کئے جانے سے متعلق ترکی کے وزیر خارجہ احمد داؤد اوغلو کی تجویز کے بارے میں بھی کہا کہ اس سلسلے میں کسی بھی طرح کا فیصلہ کرنے کا حق، صرف شامی عوام کو حاصل ہے ۔ جہاد مقدسی نے فائر بندی کے بارے میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بانکی مون کی اپیل کے بارے میں کہا کہ اس اپیل کا مقصد، سیاسی مذاکرات شروع کرنا ہے مگر مقابل فریق، اس بات کیلئے آمادہ ہی نہیں ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ شام میں بحران شروع ہونے کے آغاز سے ہی ترکی، اس ملک میں مداخلت اور بعض علاقائی ملکوں منجملہ قطر اور سعودی عرب کے ساتھہ مل کر شام میں دہشتگردوں کی حمایت کرتے ہوئے اس ملک میں بدامنی پھیلا رہا ہے ۔