عراق
وزارتوں کی تقسیم ، عراقی وزیر اعظم کو درپیش نیا مسئلہ
عراق میں حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں مذاکرات بدستور جاری ہیں اور عراق کے ممتاز مرجع تقلید آیت اللہ سیستانی کے کربلا شہر میں نمائندے نے اہل ، مخلص اور پاک سیرت وزراء کے انتخاب کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔قومی اتحاد الائنس نے بھی نۓ وزراء کے لۓ اہلیت ، اخلاقی اور مالی بدعنوانی میں ملوث نہ ہونے اور عراق اور اس ملک کے سیاسی عمل سے وفاداری کی شرائط کو ضروری قرار دیا ہے ۔ دریں اثناء نوری مالکی کی زیر قیادت حکومت قانون اتحاد نے پارلیمانی انتخابات میں کامیاب ہونے والے اتحادوں کو وزارتیں سونپنے کے سلسلے میں ضروری نمبروں کے حصول کے سسٹم کو فیصلہ کن قرار دیا ہے۔ اس سسٹم کے مطابق عراقی پارلیمنٹ کی ہر دو نشستوں کے لۓ ایک نمبر دیا جاۓ گا۔ اس سسٹم کے تحت ہر کلیدی وزارت کے لۓ دس ، سروسز سے تعلق رکھنے والی ہر وزارت کے لۓ پانچ اور حکومتی امور میں مشاورت کی ہر وزارت کے لۓ دو نمبروں کا حاصل کیا جانا ضروری ہے۔ یہ قیاس آرائياں بھی کی جارہی ہیں کہ العراقیہ اتحاد کے پاس چونکہ پارلیمنٹ کے اسپیکر کا عہدہ بھی ہے اور اسٹریٹیجک پالیسیوں کی کونسل کی سربراہی کا عہدہ بھی اسی اتحاد کے پاس ہے اس لۓ اس اتحاد کو صرف دو وزارتیں ہی مل سکیں گی۔ یہ ایسی حالت میں ہےکہ جب العراقیہ اتحاد عراق کی نئي کابینہ میں بارہ وزارتوں کے حصول کے لۓ کوشاں ہے ۔ مجلس اعلاۓ عراق کو بھی توقع ہے کہ وہ تین سے چار وزارتوں کا قلمدان حاصل کرلے گي۔جبکہ کردوں کے اتحاد نے بھی پانچ سے چھ وزارتوں کے حصول کے منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔ بہرحال عراق میں سیاسی جماعتیں خارجہ ، پیٹرول اور خزانہ جیسی کلیدی وزارتوں کو حاصل کرنے کی تگ و دو میں مصروف ہیں۔ کردوں کا اتحاد وزارت خارجہ کا قلمدان دوبارہ اپنے پاس رکھنے کے اقدامات انجام دے رہا ہے ۔ العراقیہ اتحاد بھی نئی حکومت میں ایک کلیدی وزارت لینے کی خواہش رکھتا ہے۔ اس اتحاد نے نائب صدر کے عہدے کے لۓ طارق الہاشمی کو نامزد کردیا ہے۔ یہ بات مسلم ہے کہ ابھی تک عراق کے کلیدی عہدوں اور وزارتوں کی تقسیم کے بارے میں اس ملک کی سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق راۓ نہیں پایا گيا ہے ۔ نوری مالکی نے تمام سیاسی جماعتوں سے کہا ہے کہ وہ وزارت کے عہدوں کے لۓ اپنے اپنے افراد کے نام پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی بائیو گرافی بھی ان کو پیش کریں تاکہ وزیر اعظم سیاسی جماعتوں کے متفق علیہ معیارات اور ہر جماعت کے سیاسی وزن کی بنیاد پر نئي کابینہ کے اراکین کے نام پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرسکیں۔