عراق

جلال طالبانی صدر، نوری المالکی وزیراعظم اور اسامہ النجیفی پارلیمان کے سربراہ منتخب

iraq-coolationعراقی پارلیمان کے اجلاس میں جلال الدین طالبانی کو دوسرے دور کے لئے ملک کا صدر منتخب کر لیا گیا۔ صدر منتخب ہونے کے بعد جلال طالبانی نے حلف اٹھایا اور نوری المالکی کو ایک مہینے کی مدت دے کر حکومت تشکیل دینے کی دعوت دی۔
انھوں نے حکومت سازی پر تمام جماعتوں کے درمیان اتفاق کو عراقی عوام اور ان کے ارادے کی فتح قرار دیا۔
جلال الدین طالبانی نے پارلیمان میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی جماعت کے سربراہ نوری المالکی کو  عراق کی نئی حکومت تشکیل دینے کی دعوت دی۔
ایاد علاوی کے پارلیمانی گروپ "العراقیہ” سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمان نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔
العراقیہ کے ارکان کو ایوان میں سابق عراقی آمر صدام کی "بعث پارٹی” کے ارکان کو نکالنے کے معاملے بحث کرنے کی اجازت نہیں تھی جس پر انھوں نے ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا؛ اور تو اور العراقیہ کے رکن پارلیمان اور نومنتخب سربراہ پارلیمان نے بھی واک آ‎ؤٹ کیا جو پارلیمان کے ہنگامی اجلاس میں ایجنڈے سے خارج موضوعات پر بحث کرانا چاہتے تھے اور جب پارلیمان کی اکثریت نے مخالفت کی تو انھوں نے پارلیمانی قوانین اور جمہوری آداب کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔
ایاد علاوی کو سعودی عرب اور سابق بعث پارٹی کے باقیات کی حمایت حاصل ہے اور انھوں نے سعودی عرب سے کروڑوں ریال لے کر عراق کو تقریبا آٹھ مہینوں تک غیر مستحکم رکھا اور حکومت نہیں بننے دی اور حال ہی میں سعودی عرب نے اعلانیہ مداخلت شروع کرکے ریاض میں عراقی حکومت تشکیل دینے کی پیشکش بھی کی جو ایاد علاوی کے العراقیہ اتحاد کے سوا باقی عراقی جماعتوں نے مسترد کردی اور اس کے بعد سعودی عرب سے وابستہ دہشت گردوں نے عراق میں خونی ڈرامہ کھیلا اور متعدد دھماکے کرکے سینکڑوں عراقیوں کو قتل اور زخمی کردیا اور ایک مرحلے میں انھوں نے عیسائیوں کے گرجاگھر پر حملہ کرکے 50 کے قریب عیسائیوں کا قتل عام کیا جو شادی کی تقریبات میں شریک تھے۔
العراقیہ کے ارکان کو کل کے اجلاس میں دوبارہ شرکت پر آمادہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر وہ ایوان میں واپس نہیں آئے۔
یادرہے کہ العراقیہ کے تمام اراکین پارلیمان نے واک آؤٹ نہیں کیا تھا اور پارلیمان کے دو تہائی اراکین سے بھی زیادہ تعداد ہاؤس میں موجود رہے۔
العراقیہ نے ملک میں استحکام آنے اور نئی حکومت کی تشکیل پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور غیر سیاسی اقدام کرکے نوری المالکی اور جلال طالبانی کو مبارکباد دینے کی بجائے ان پر الزامات لگانے شروع کردیئے ہیں۔
سعودی اور بعث کی حمایت یافتہ العراقیہ کو اس وقت نیا ٹاسک دیا گیا ہے اور حالانکہ اس کے ایک رکن کو پارلیمان کا سربراہ منتخب کیا گیا ہے پھر بھی انھوں نے واک آؤٹ کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ العراقیہ ایک سیاسی جماعت سی زیادہ ایک پریشر گروپ ہے جو سعودی مفادات کے لئے کام کررہی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل عراقی پارلیمان نے العراقیہ پارلیمانی گروپ سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی اسامہ النجیفی کو اسپیکر منتخب کیا اور العراقیہ کے اراکین نے اس کے بعد پارلیمان سے واک آؤٹ کیا۔
عراقی قیادت کے درمیان طے پانے والے معاہدے میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ نوری المالکی اور جلال طالبانی اپنے عہدوں پر علی الترتیب وزیر اعظم اور صدر برقرار رہیں گے تاکہ حکومت سازی کے سلسلے میں گذشتہ آٹھ ماہ سے جاری تعطل ختم ہو سکے۔
دریں اثناء صدر جلال طالبانی نے نوری المالکی کو حکومت بنانے کی دعوت دیتے ہوئے انہیں کابینہ تشکیل دینے کے لئے ایک مہینے کی مہلت دینے کا اعلان کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button