عراق

عراقی عوام کی دینی مراجع سے دھاندلی کا مقابلہ کرنے کی درخواست

 

shiite_news_sistani-215x300
صدر اور وزیراعظم کی ہدایات کے باوجود عراقی الیکشن ہائی کمیشن ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی مخالفت کررہا ہے اور عراقی عوام نے مختلف شہروں میں موجودہ نتائج کی مخالفت کا اعلان کرتے ہوئے زبردست احتجاج کیا ہے۔
شیعت نیوز کی رپورٹ کے مطابق عراقی الیکشن ہائی کمیشن پر امریکی اور برطانوی دباؤ اتنا ہے کہ وہ اب اپنے ہی صدر اور وزیراعظم کی ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی ہدایات کو مسترد کررہا ہے؛ چنانچہ عراقی عوام نے وسیع احتجاجی مظاہرے کرکے دینی مراجع سے درخواست  کی ہے کہ وہ انتخابات میں واضح دھاندلی کا مقابلہ کریں اور اکثریتی عوام کے حقوق کو ضائع ہونے سے بچائیں۔
قابل ذکر ہے کہ دھاندلی اتنی وقیحانہ اور شرمناک ہے ایاد علاوی کو اکثر ووٹ دینے والے صوبہ کرکوک میں ایک سو ستر فیصد (یعنی 170 ) ووٹ پڑے ہیں!!.
عراقی شہروں کے عوام نے وسیع مظاہرے کرکے بعثیوں کے دوبارہ حصول اقتدار کی زبردست مخالفت کرتے ہوئے دینی مراجع سے مداخلت کی درخواست کی ہے۔ اور کہا ہے کہ دینی مراجع اتنی واضح اور وسیع دھاندلی کا مقابلہ کریں اور اکثریتی آبادی کے حقوق کو ضائع نہ ہونے دیں اور ووٹوں کی دوبارہ گنتی کروا کر جعلی نتائج کو حقیقی نتائج میں تبدیل کریں۔
واضح رہے کہ عراق کے جنوبی اور مرکزی صوبوں کے عوام نے دھاندلی اور جعل سازی کے ذریعے بعثیوں کے دوبارہ برسراقتدار آنے کی کوششوں کی مذمت کی ہے اور ملک میں ووٹوں کی دوبارہ اور دستی گنتی کرانے کی درخواست شدت پکڑ رہی ہے۔
عراقی عوام کو حیرت ہے کہ 60 فیصد ووٹوں کی گنتی تک تو شیعہ اتحاد آگے آگے تھے مگر اچانگ کایا پلٹ گئی اور نتائج الٹ گئے اور کمپیوٹر خراب ہوگئے!!!.
ناصریہ شہر کے احتجاجی مظاہرے میں شریک “مزعل الناہی” نے کہا: دیکھئے! کیا واقعہ رونما ہو رہا ہے؟ کیا یہ معقول اور منطقی بات ہے کہ ایاد علاوی عراقیوں کے قائد بن جائیں اور دو بڑے شیعہ اتحادوں سے ان کے ووٹوں کی تعداد زیادہ ہو؟ میں اس مظاہرے میں اپنے خاندان اور اپنے قبیلے کے ہمراہ شرکت کررہا ہوں تا کہ اعلان شدہ نتائج کے ساتھ اپنی شدید مخالفت کا اعلان کرسکوں؛ ہمیں ہرگز قبول نہیں ہے کہ الیکشن کمیشن ہمارے ساتھ آمرانہ سلوک روا رکھے۔ ہم آیت اللہ العظمی سیستانی سے درخواست کرتے ہیں کہ اس مسئلے میں مداخلت کرکے ہمارے حقوق کا دفاع کریں۔ ہم صرف یہی چاہتے ہیں کہ ووٹوں کی دستی بازشماری کی جائے۔
بصرہ کے مظاہرے میں شریک “عباس فاضل” نے کہا کہ عراق میں امریکہ اور برطانیہ نے ملک کی اکثریتی آبادی کے خلاف ایک بڑی سازش تیار کر رکھی ہے اور ہمیں حیرت ہے کہ الیکشن کے سربراہ “فَرَج الحیدری” کیونکر اچانک ایک آمر کی شکل میں نمودار ہوگئے ہیں اور دستی بازشماری کے سلسلی میں صدر اور وزیر اعظم کی درخواست کو مسترد کررہے ہیں؟
بصرہ کے مظاہرے میں شریک ایک اور عراقی باشندے “عباس فاضل” نے بھی اعلی دینی مرجعیت سے درخواست کی کہ وہ ملت عراق کو امریکہ اور برطانیہ کے سامنے تنہا نہ چھوڑیں اور ایک بیان جاری کرکے ووٹوں کی دستی طور پر دوبارہ گنتی کی ہدایات جاری کریں اور عوام کے ووٹوں میں دھاندلی کی اجازت نہ دیں۔
کربلائے معلی میں بھی قبائل کے زعماء ، سیاستدانوں، دینی طلبہ اور عوام نے مظاہرہ کرکے کالعدم بعث پارٹی کے خلاف نعرے بازی کی اور ووٹوں کی دستی بازشماری کا مطالبہ کیا۔ کربلا کے مظاہروں میں شریک عوام نے بھی دینی مرجعیت سے درخواست کی کہ عراقی عوام پر ایاد علاوی کی حکمرانی کا راستہ روکیں اور ووٹوں کی دستی بازشماری کے عوامی مطالبے کی حمایت کریں۔
مظاہرے میں شریک عراقی شہری “حیدر نصر اللہ” نے کہا: امریکہ نے انتخابات کے عمل کو بعثیوں کو دوبارہ برسر اقتدار لانے کے لئے دھاندلی کے کھیل میں تبدیل کردیا ہے تا کہ ایاد علاوی سے آئی اے CIA کے سفید انقلاب (White Revolution) کے نتیجے میں عراق کا اقتدار سنبھالیں۔
انھوں نے کہا: ہم دینی مرجعیت سے درخواست کرتے ہیں کہ عراق کو بعثی کودتا (Coodeta) سے نجات دلائے۔
دریں اثناء امریکہ نے اپنے فوجی دستے بغداد میں واقع الیکشن کمیشن کی عمارت کے آس پاس تعینات کئے ہیں اور بغداد شہر پر امریکی ہیلی کاپٹروں کے غیرمعمولی گشت میں زبردست اضافہ ہوا ہے اور ایک فوجی بغاوت کی تمام تمہیدات فراہم ہوگئی ہیں۔
جنوبی شہروں دیوانیہ، الکوت اور دیگر شہروں میں بھی مظاہرے ہوئے ہیں اور عوام نے مراجع تقلید سے ووٹوں کی دستی گنتی کرانے کی درخواست کی ہے۔
الیکشن کمیشن کے سربراہ فرج الحیدری نے ووٹوں کی دستی بازشماری کی درخواستوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات کے آخری نتائج مرتب کرتے ہوئے جمعہ کے روز تمام ضروری جائزے لئے گئے ہیں اور انتخابات میں علاوی صرف ایک یا دو نشستوں کے اختلاف سے اپنے رقیبوں سے آگے ہیں۔
دوسری طرف سے وزیراعظم نوری المالکی نے کہا ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کی طرف سے اعلان شدہ نتائج کو آخری نتائج کے عنوان سے تسلیم نہیں کرتے اور ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے سوا اور کوئی چارہ کار نہیں ہے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button