عراق

عراق: پارلیمانی انتخابات کے تمام صوبوں سے حاصل کردہ مکمل نتائج کا اعلان

shiite_iraq_results-300x260

شیعت نیوکی رپورٹ کے مطابق یہ نتائج امریکی، برطانوی، بعثی اور سعودی حلقوں کے نزدیک مطلوب ہیں اور انھوں نے ان نتائج کا خیرمقدم کیا ہے مگر عراق کی اکثریتی آبادی اور سیاسی جماعتوں کے نزدیک یہ نتائج دھاندلی کے بدولت سامنے آئے ہیں۔

 

مکمل نتائج:

1– بصرہ : 

صوبہ بصرہ کے لئے مختص نشستیں: 24

قومی اتحاد (الحکیم): 7

العراقیہ (ایاد علاوی): 3

حکومت قانون اتحاد (المالکی): 14

2 – میسان : 

صوبہ میسان کے لئے مختص نشستیں: 10

قومی اتحاد (الحکیم): 6

العراقیہ (ایاد علاوی): 0

حکومت قانون اتحاد (المالکی): 4

3 – ذی قار : 

صوبہ ذی قار کے لئے مختص نشستیں: 18

قومی اتحاد (الحکیم): 9

العراقیہ (ایاد علاوی): 1

حکومت قانون اتحاد (المالکی): 8

4 -المثنی : 

صوبہ المثنی کے لئے مختص نشستیں: 7

قومی اتحاد (الحکیم): 5

العراقیہ (ایاد علاوی): 2

حکومت قانون اتحاد (المالکی): 4

5 – القادسیہ:

صوبہ القادسیہ کے لئے مختص نشستیں: 11

قومی اتحاد (الحکیم): 5

العراقیہ (ایاد علاوی): 2

حکومت قانون اتحاد (المالکی): 4

6 -نجف :

صوبہ نجف کے لئے مختص نشستیں: 12

قومی اتحاد (الحکیم): 5

العراقیہ (ایاد علاوی): 0

حکومت قانون اتحاد (المالکی): 7

7 -صلاح الدین:

صوبہ صلاح الدین کے لئے مختص نشستیں: 12

العراقیہ (ایاد علاوی): 8

جبہةالتوافق: 2

وحدت عراق اتحاد (جواد البولانی): 2

8 -واسط:

صوبہ واسط کے لئے مختص نشستیں: 11

قومی اتحاد (الحکیم): 4

العراقیہ (ایاد علاوی): 2

حکومت قانون اتحاد (المالکی): 5

9 -کربلا:

صوبہ کربلا کے لئے مختص نشستیں: 10

قومی اتحاد (الحکیم): 3

العراقیہ (ایاد علاوی): 1

حکومت قانون اتحاد (المالکی): 6

10 -بابل:

صوبہ بابل کے لئے مختص نشستیں: 16

قومی اتحاد (الحکیم): 5

العراقیہ (ایاد علاوی): 3

حکومت قانون اتحاد (المالکی): 8

11 -الانبار:

صوبہ الانبار کے لئے مختص نشستیں: 14

العراقیہ (ایاد علاوی): 11

جبہةالتوافق: 2

وحدت عراق اتحاد (جواد البولانی): 1

12 – الدیالہ:

صوبہ الانبار کے لئے مختص نشستیں: 13

قومی اتحاد (الحکیم): 3

العراقیہ (ایاد علاوی): 8

حکومت قانون اتحاد (المالکی): 1

کرد اتحاد (طالبانی ـ بارزانی): 1

13 -کرکوک :

صوبہ کرکوک کے لئے مختص نشستیں: 12

العراقیہ (ایاد علاوی): 6

کرد اتحاد (طالبانی ـ بارزانی): 6

14 -نینوا:

صوبہ نینوا کے لئے مختص نشستیں: 31

قومی اتحاد (الحکیم): 1

العراقیہ (ایاد علاوی): 20

جبہةالتوافق: 1

وحدت عراق اتحاد (البولانی): 1

کرد اتحاد (طالبانی ـ بارزانی): 8

15– سلیمانیہ :

صوبہ نینوا کے لئے مختص نشستیں: 17

کردستان اسلامی اتحاد: 2

التغییر گروپ: 6

کردستان جماعت اسلامی: 1

کرد اتحاد (طالبانی ـ بارزانی): 8

16-اربیل :

صوبہ اربیل کے لئے مختص نشستیں: 14

کردستان اسلامی اتحاد: 1

التغییر گروپ: 2

کردستان جماعت اسلامی: 1

کرد اتحاد (طالبانی ـ بارزانی): 10

17 -دہوک :

صوبہ دہوک کے لئے مختص نشستیں: 10

کردستان اسلامی اتحاد: 1

کرد اتحاد (طالبانی ـ بارزانی): 9

18 -بغداد :

دارالحکومت بغداد کے لئے مختص نشستیں: 68

قومی اتحاد (الحکیم): 17

العراقیہ (ایاد علاوی): 24

حکومت قانون اتحاد (المالکی): 26

جبہةالتوافق: 1

اقلیتیں:

اقلیتوں کے لئے مختص نشستیں:

ایزدی: 1

صابئی: 1

عیسائی: 5

متبادل نششستیں:

متبادل نشستوں کی تعداد 7 تھی جو درج ذیل ترتیب سے کامیاب ہونے والے اتحادوں میں تقسیم ہوئیں:

قومی اتحاد (الحکیم): 2

العراقیہ (ایاد علاوی): 2

حکومت قانون اتحاد (المالکی): 2

کرد اتحاد (طالبانی ـ بارزانی): 1

…………….

الیکشن کمیش کے ترجمان “قاسم العبودی” نے کہا: عراق کی وفاقی عدالت کی تأئید کے بعد متبادل نشستوں پر منتخب ہونے والے نمائندوں کے ناموں کا اعلان کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ نتائج پر نظر ثانی کی گئی ہے اور بعض حلقوں کے نتائج صحیح شکایات موصول ہونے کے بعد منسوخ کئے گئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ نتائج کے خلاف شکایت کے لئے تین دن کی مدت کا تعین کیا گیا ہے جو پیر کی شام کو ختم ہوگی۔

الیکشن کمیشن کی طرف سے اعلان شدہ نتائج کا خلاصہ:

1- العراقیہ اتحاد (ایاد علاوی): 91 نشستیں

2. حکومت قانون اتحاد (نوری المالکی): 89 نشستیں

3- قومی اتحاد (عمارالحکیم): 70 نشستیں

4. کرد اتحاد (طالبانی ـ بارزانی): 43 نشستیں

5 – التغییر اتحاد 8 نشستیں

6- جبہہ التوافق، 6 نشستیں

7- وحدت عراق اتحاد (جواد البولانی) 4 نشستیں

8- کردستان اسلامی اتحاد: 4 نشستیں

9- کردستان جماعت اسلامی: 2 نشستیں

10 – اقلیتیں: 8 نشستیں

وزیراعظم نوری المالکی نے انتخابات کے آخری نتائج کے اعلان کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نتائج قابل قبول نہیں ہیں اور یہ نتائج وقتی ہیں اور انہیں آخری نتائج کے عنوان سے تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔

انھوں نے کہا: الیکشن کمیشن نے انتخابی عمل میں بہت بڑی غلطیاں اور خلاف ورزیاں کی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ انتخابات میں عوام نے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے اور ان خلاف ورزیوں کے سامنی خاموشی ہرگز ممکن نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ پرامن انتقال اقتدار کے لئے ضروری ہے کہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا سنجیدگی سے اہتمام کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button