عراق

عراق میں ووٹوں کی گنتی دوبارہ کرائے جانے پرامریکہ پریشان

shiite_iraq_turn_out_election1-300x202عراق کے پارلیمانی انتخابات کے نتائج میں امریکہ اوربرطانیہ کی کھلی مداخلت کے بعد عراق کے مختلف شہروں کے عوام نے مظاہرے کرکے ووٹوں کی گنتی دوبارہ ہاتھ سے کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے خبروں کے مطابق بصرہ اورناصریہ شہروں کے عوام کی بھی ایک بہت بڑی تعداد نے مظاہرے کرکے عراق کے انتخابی کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ ووٹوں کی گنتي دوبارہ ہاتھوں سے کرائے اس درمیان عراق کے چیف الیکشن کمیشنر نے عراق کے صدرجلال طالبانی اوروزیراعظم نوری مالکی کے

 اس مطالبے کی بھی مخالفت کی کہ ووٹوں کی گنتی دوبارہ کرائی جائے ۔ یہاں یہ بات قابل ذکرہے کہ امریکہ برطانیہ اورسعودی عرب سمیت بعض عرب ممالک کے حمایت یافتہ امیدوارایاد  علاوی کوچھوڑکرسبھی جماعتوں اوراتحادوں کے سربراہوں نے کہا ہے کہ ووٹوں کی گنتی کے عمل میں دھاندلی ہوئی ہے عراق کی بیشتر سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ انتخابات کے بعد ووٹوں کی گنتی سے پہلے ووٹنگ مشینوں میں چھیڑچھیڑکی گئی ہے ۔ دوبارہ گنتی کا مطالبہ کرنے والی عراق کی سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ انتخابی مبصرین نے جس طرح کے انتخابات کی تائید کی تھی اس کے برخلاف مشینوں میں ایاد علاوی کے حق ميں چھیڑچھاڑکی گئی ہے ۔ عراقی حکومت کے ترجمان علی الدباغ نے زوردے کرکہا ہے کہ حکومت ووٹوں کی گنتی دوبارہ کرائے جانے کے اپنے مطالبے سے دستبردارنہيں ہوگی کیونکہ ديگرتمام سیاسی جماعتوں کی تشویش کودورکرنے کے لئے ایسا کرنا ضروری ہے انھوں نے الیکشن کمیشن کومشورہ دیا کہ جب تک ووٹوں کی گنتی دوبارہ ہاتھوں سے نہ کرلی جائے اس وقت تک انتخابی نتائج کے اعلان میں عجلت کا مظاہرہ نہ کرے انھوں نے کہاکہ ملک کے صدراوروزیراعظم کی طرف سے ووٹوں کی گنتی دوبارہ کرائے جانے کی درخواست ایک سرکاری درخواست ہے جس کی اپنی اہمیت ہے ۔عراق کے کردعلاقوں کی انتظامیہ کے سربراہ مسعود بارزانی نے بھی کہا ہے کہ جن لوگوں کوانتخابی نتائج پرشک ہے انھيں چاہئے کہ وہ اس سلسلے ميں ثبوت وشواہد پیش کریں ۔ وزیراعظم نوری مالکی کی قیادت والے اتحاد حکومت قانون کے ایک سینئر لیڈر علی الادیب کا کہنا ہے کہ ان کے اتحاد کے پاس ایسے محکم اورٹھوس ثبوت ہيں کہ جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ایاد علاوی کے حق میں دھاندلی کی گئی ہے اورہم اپنے حق سے کسی بھی طرح چشم پوشی نہيں کریں گے ۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے اپنے ثبوت الیکشن کمیشن کوپیش بھی کردئے ہيں اوراب الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کا جواب دیں ۔اس درمیان ووٹوں کی گنتی دوبارہ نہ ہونے دینے کے سلسلے ميں امریکہ اوربرطانیہ کےپس پردہ اقدامات کا رازفاش ہوجانے کے بعد بعض خبری ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی فوج بیلٹ بکسوں کودوبارہ گنتی کے لئے کھولنے سے منع کررہی ہے ۔ ایک امریکی فوجی افسرنے جس نے اپنا نام ظاہرنہ کرنے کی درخواست کی ہے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اسے امریکی حکام کی طرف سے ایسے احکامات موصول ہوئے ہيں کہ وہ ان بیلٹ بکسوں کی سختی سے نگرانی کرے جوایک گودام میں رکھے ہوئے ہیں اورجن کی گنتی مشینوں کے ذریعہ ہوچکی ہے اس امریکی فوج نے اس بات کا بھی اعتراف کیا ہے کہ امریکی فوج کواس بات کا خوف ہے کہ عراقی وزیراعظم نوری مالکی کہیں عراقی فوج کواس بات کا حکم نہ دے دیں کہ وہ اس گودام کا محاصرہ کرلے جہاں بیلٹ بکسزرکھے ہوئے ہيں ۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکیوں کواس وقت اس چیزبہت زیادہ خوف لاحق ہے کہ اگرووٹوں کی گنتی دوبارہ ہوتی ہے توانتخابات میں بڑے پیمانے پراس کے ذریعہ کرائی گئي دھاندلی کا رازفاش ہوجائے گا اوروہ ایک  بارپھر رسوا ہوگا اسی لئے وہ ووٹوں کی گنتی دوبارہ ہاتھوں سے کرائے جانے کا مخالف ہے ۔دوسری طرف نہرین نیٹ اور سیبی جیسی عراق کی خبری سائٹوں نے اطلاع دی ہے کہ الیکشن کمیشن کے انتالیس کارکنوں کواس وقت گرفتار کرلیا گیا جب وہ بغداد میں بعض پارٹیوں کےحق میں دھاندلی کررہے تھے گرفتارکئے جانےوالوں میں ایک اردنی اورایک مصری شہری بھی ہے جوانتخابات کومنعقد کرانے والی کمیٹی کے اداروں سے رابطے میں تھے ان دونوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ عراق کے انتخاباتی نتائج میں دھاندلی کی گئی ہے کہا جارہا ہے کہ تحقیقات مکمل ہوجانے کے بعد ان کے اعترافات نشرکئے جائيں گے ۔عراق میں بہت سے ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ کوشش کررہا ہے کہ جیسے بھی ہواپنے مہرے ایاد علاوی کومسند اقتدارتک پہنچادے اورنوری مالکی کی طرف سے دوبارہ ووٹوں کی گنتی کے مطالبے کواس طرح سے بناکرپیش کررہا ہے گویا نوری مالکی اقتدار سے کنارہ کش نہيں ہونا چاہتے ۔یہاں پریہ سوال اٹھتا ہے کہ نوری مالکی اورصدرجلال طالبانی اپنے اس مطالبے پرکہ ووٹوں کی گنتی دوبارہ کرائی جائے عمل کرواسکیں گے؟خاص طورپرایک ایسے وقت جب سعودی عرب اوراردن ومصرکی حمایت سے امریکہ نے عراق کے سیاسی دھارے کا رخ موڑنے کے لئے ایک بہت بڑا جال بچھا رکھا ہے اوراس کی کوشش ہے کہ جیسے بھی ہوکالعدم بعث پارٹی کودوبارہ اقتدارکے ایوانوں تک پہنچادے اوراس کی اسی کوشش کے نتیجے میں ہی ووٹوں کی گنتی کرنےوالی مشینوں میں چھیڑچھاڑ بھی ثابت ہوچکی ہے۔دریں اثناء بغدادميں امریکہ اوربرطانیہ کے سفیروں نے عراق کے الیکشن کمیشن سے رابطہ کرکے اس سے کہا ہے کہ وہ ملک کے صدراوروزیراعظم کی اس درخواست پرکوئی توجہ نہ دے کہ ووٹوں کی گنتی دوبارہ کرائی جائے ۔ بغداد میں امریکی سفیرکریسٹوفرہیل نے الیکشن کمیشن کے ایک عہدیدار کواپنے دفترمیں طلب کرکے واضح کیا ہے کہ واشنگٹن ووٹوں کی گنتی دوبارہ کرائے جانے کا مخالف ہے اوراگرالیکشن کمیشن ووٹوں کی گنتی دوبارہ کرائے جانے کے مطالبے کومستردکردیتا ہے توواشنگٹن اس کا پورا ساتھ دے گا ۔ امریکی سفیرنے کہا ہے کہ اس صورت میں عراقی الیکشن کمیشن کے ارکان کوامریکہ سیاسی پناہ اوردیگرمراعات دی جائيں گی ۔ اس وقت عراق میں لادین افراد کواقتدار تک پہنچانا واشنگٹن کی ترجیحات میں سرفہرست ہے اسی لئے امریکہ کوشش کررہا ہے کہ وہ اپنے اس مقصدتک پہنچنے کے لئے جیسے بھی ہودھاندلی کرائے ۔ مجلس اعلائے اسلامی عراق کی زیرقیادت اتحادنیشنل الائنس کے رہنما محمد ناجی نے بھی کہا ہے کہ امریکہ نے ایاد علاوی کے حق میں انتخابات میں ہیرا پھیری کرائی ہے بہت سے سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ایادعلاوی کے حق ميں جوامریکہ کے منظورنظرہيں انتخابی نتائج کوموڑنے کی کاروائی امریکہ کے نائب صدرجوبائڈن کے دورہ بغداد سے ہی شروع ہوگئی تھی ۔ عراق کے عام انتخابات سے ذرادیرپہلے عراق کے انتخابات پراثراندازہونے کے لئے بغداد کا دورہ کیا تھا جس کے دوران انھوں نے اس بات کا بھی مطالبہ کیا تھاکہ بعثیوں کوبھی ملک کے سیاسی  عمل میں شریک کیا جائے البتہ بائڈن کواپنے اس دورے میں کوئی بظاہرکامیابی نہيں ملی لیکن انتخابات کے فورابعد واشنگٹن کے حکام بہت تیزی اورپوری قوت کے ساتھ حرکت میں آگئے اورانھوں نے عراق کے لادین عناصر سے رابطے کرکے عراق کے الیکشن کمیشن پردباؤ ڈالنا شروع کردیا اسی لئے اب جبکہ عراق کے انتخابات کے نتائج تبدیل کرانے میں امریکی سازشوں کا پردہ فاش ہوگیا ہے ایاد علاوی کے اتحاد کوچھوڑ کرعراق کی تقریبا سبھی جماعتيں اس بات کا مطالبہ کررہی ہيں کہ ووٹوں کی گنتی دوبارہ ہاتھ سے کرائی جائے کیونکہ مشینوں میں چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے ۔ عراق کی حکومت کی بھی یہی کوشش ہے کہ جیسے بھی ہوعوام کے ووٹوں کی پاسداری کی جائے بہت سے لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگرعراقی  عوام کے اس مطالبے پرعمل کرنے ميں لیت ولعل سے کام لیا گیا توممکن ہے کہ عراق میں ایک نیا بحران پیدا ہوجائے

 

متعلقہ مضامین

Back to top button