مقالہ جات

ماہ رمضان مبارک ہو

ramzaسروش آسمانی نے ایک بارپھر ماہ مبارک رمضان کی آمد کی بشارت دی جس سے اھل ایمان کے چہرے کھل گئے اور دل نورسے معمور ہوگئے۔ رمضان المبارک اپنی تمام برکتوں کے ساتھ سعادتمندی کا پیغام لیکر آپہنچاہے ۔ یہ مبارک مہینہ ہمارے لئے ضیافت آسمانی کی سوغات لیکر آیا ہے،اس مبارک مہینےمیں بہشت کے دروازے کھل جاتےہیں اور شیاطین کو قید کردیاجاتاہے ۔ ہماری رحمت خدا دعوت دے رہی ہےکہ اپنی توانائي بھر اس مبارک مہینے سے فائدہ اٹھائيں اور اپنے لئے توشہ آخرت مہیا کرلیں ۔ اس چشمہ رحمت ابدی سے جتنا چاہتےہیں سیراب ہولیں تاکہ دل میں حسرت نہ رہ جائے کہ اے کاش ہم نے اس مبارک مہینے کے سہنری موقع کو ہاتھ سے جانے نہ دیاہوتا۔ انسان کس قدر محتاج ہے ایسے موقعوں کا تاکہ اپنے خدا کے ساتھ رازونیاز کرسکے اور اپنی بندگي جلا دے سکے کیونکہ اس کا سب سے بڑا ہنرہی بندہ اور عبد ہونا ہے ۔
ماہ مبارک رمضان، ہمیں زندگی کی یکرنگي سے الگ ہوکریکسوئي سے اپنے معبود کی عبادت کرنے کا موقع عطاکرتاہے۔ ہمیں اس سنہری موقع کو غنمیت سمجھتےہوئے عبادت خداوندی سے اپنے ذھن و روح کو آلودگيوں سے پاک کرناچاہیے ۔ ماہ مبارک رمضان میں خدا ہمیں یہ موقع عطا کرتاہےکہ ہم مادیات سے ہٹ کر روحانی ماحول میں زندگي کو دیکھیں اور خود گناہوں کے سنگين بوجھ سے نجات دلائیں۔رحمت خدا ملاحظہ ہو کہ، اس ماہ میں روزہ دار کی نیند بھی عبادت شمارہوتی ہے تو، اگربندہ، خدا کی بارگاہ میں مناجات کرے اور گڑگڑا کراپنے گناہوں کی معافی طلب کرے تو کیا رحمان ورحیم اپنے بندوں کو معاف نہيں کرے گا؟
ماہ مبارک رمضان گویا ایک نادر کیمیا ہے جس کی برکت سے گناہ جھڑجاتےہیں اور برائیاں زائل ہوجاتی ہیں اور نیک اعمال کا کئی گنا ثواب ملتاہے ۔ رمضان مبارک ایک آشنا مسافر ہے جو ڈھیروں بشارتوں کےساتھ آتاہے ۔سلام ہوتجھ پراے خداکے مہینے، اھل زمیں کےپاس سے جلد نہ گذرنا ، ہمارے پاس رک جا اورجلد نہ جا۔ سلام ہوتجھ پراے عشق خداوندی کے مظہر ، اے خوان رحمت الھی جو سب کے لئے کھلاہے ۔ تیر ی آمد اس بات کی نشاندھی کرتی ہےکہ انسانوں کےلئے راہ ھدایت ہمیشہ ہموار ہے ، آئيں ہمت کریں اور خود کو غفلت کے گرد وغبار سے پاکیزہ کرلیں ، خدا ہمارا انتظار کررہاہےکہ کہ ہم اس کے لطف و کرم کے سائے میں پناہ لیں اور اسکی محبت و شفقت کے سائے میں زندگي کے شیریں لمحات گذاریں۔
خدایا ہم تیراشکراداکرتےہیں کہ ایک بارپھرہمارے دیدہ ودل، ماہ مبارک رمضان کے ہلال پور سے منورہوئے ۔ ہمیں توفیق عطافرماکہ ہم روزے رکھ سکیں اور شوق و جذبے سے تیری اطاعت بجالاسکیں۔ خدایا تیرا شکر کہ تونے ایک بارپھر ہمیں ان نورانی لمحوں میں سانس لینے کی توفیق عطا کی ، خدایا ہم اس ماہ رحمت میں اپنے دل کے صحرا کو تیری رحمت کی بارش سے سیراب کرکے اسےعشق و ایمان کا گلزار بناناچاہتےہیں ۔ہم تیری بارگاہ میں آئےہیں کیونکہ تیرے سواکوئي بھی اس بات کا اہل نہیں ہےکہ اس سے دل لگایاجائے۔ ہم تیری یادکی شمیم دل انگیز سے اپنے وجود کو طراوت بخشنا چاہتےہیں ۔ہم نے حاجتوں اور آرزوں سے بھرے اپنے ہاتھ تیری طرف پھیلادئےہیں کہ توہی غفار و جواد ہے اور توہی مائدہ آسمانی سے اس ماہ مبارک میں ہمیں اپنی منزل نجات تک پہنچانے والاہے ۔
ماہ مبارک رمضان کی مبارک باد کے ساتھ آپکی عبادتوں کی قبولیت کی دعاؤں کی تمنا لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث شریف کی طرف آپکی توجہ مبذول کراناچاہتےہیں ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خوبصورت اور دلنشین تعبیروں سے ماہ مبارک کے بارےمیں فرمایاہے ، ایھاالناس! ماہ خدا اپنی تمام رحمتوں ، برکتوں اورعفو ودرگذشت کا سامان لیکر آن پہنچاہے ۔ یہ ایسا مہینہ ہے جو خدا کے نزدیک سب مہینوں سے بہتر ہے اس کے دن بہترین دن اور اسکی گھڑیاں بہتریں گھڑیاں ہیں ۔ ایسا مہینہ ہے جسمیں آپ کو ضیافت خدا کی دعوت دی گئي ہے ۔
اس ماہ میں آپ کے اعمال مقبول اور دعائيں مستجاب ہیں لھذا اپنے خدا سے سچی نیتوں اور پاک دلوں سے روزے رکھنے اور تلاوت قرآن کرنے کی توفیق کی درخواست کریں ۔ اس ماہ میں غریبوں اور بےنواؤں کی مددکریں، بزرگوں کا احترام کریں، بچوں سے محبت سے پیش آئيں اور اپنے رشتہ داروں سے صلہ رحم کريں ( ان کی احوال پرسی کرتےرہیں) اپنی زبان کو ناشایستہ گفتگو سے بچائيں، اپنی آنکھوں کو حرام سے بچائيں، اور اپنے کانوں کو بھی حرام چیزوں سےبچائيں رکھیں ۔
ایھاالناس! جوبھی اس ماہ میں اپنا اخلاق سدھارلے گااس دن جب پل صراط پرقدم لڑکھڑا جائيں گے وہ آسانی سے گذرجائے گا۔اور جوبھی اس ماہ میں صلہ رحم کرے گااور اپنے رشتہ داروں سے ناطہ نہيں توڑے گا خدا قیامت کےدن اسے اپنی آغوش رحمت میں لے لے گا۔ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ماہ مبارک رمضان کے بارےمیں اس ماہ میں نمازکے اوقات میں دعا کے لئے اپنے ہاتھ اٹھالو کیونکہ نماز کا وقت بہترین وقت ہے اور نماز کے اوقات میں حق تعالی اپنے بندوں پرنظررحمت فرماتاہے اگر آپ اسے پکاریں گے تو وہ آپ کا جواب ضروردیے گا۔
ایھاالناس اس ماہ میں بہشت کےدروازے کھول دئے جاتے ہیں اپنے پروردگارسے دعاکریں کہ ان دروازوں کو آپ پربند نہ کرے ۔ اس ماہ میں جہنم کے دروازے بند کردئے جاتےہیں اپنےپروردگارسے دعا کریں کہ انہيں آپ پرنہ کھولے۔ ایک دن خدانے حضرت داود علیہ السلام کو حکم دیا کہ حلاوہ نام کی عورت کاپتہ لگائيں اور اس کو جنت کی بشارت دیں اوریہ کہیں کہ تیری جگہ جنت میں ہے اور تو میرے ساتھ جنت میں رہے گي ۔حضرت داود علیہ السلام اس عورت کے گھر تشریف لے گئے اور دق الباب کیا ، عورت گھرسے نکل کر باہر آئي دیکھا دروازے پر داود (نبی اللہ) اس کے دروازے پرکھڑےہیں تعجب سے پوچھتی ہےکہ اے نبی اللہ کیا چیز آپ کو میرے در پرلائي ہے ۔حضرت داود(ع) نے کہا تیرے بارےمیں خدا نے وحی فرما کر مجھے تیری فضیلت سے آگاہ کیا ہے ۔اس عورت نے کہا شاید وہ عورت میں نہیں ہوں میری کوئی ہمنام ہوگی۔خدا کی قسم میں نے کوئي ایسا نیک کام انجام نہيں دیاہے جس سے میں اتنے اعلی رتبوں کی مستحق بن جاؤں ۔ حضرت داود علیہ اسلام نے فرمایا وہ عورت تو ہی ہے جس کےبارےمیں خدا نے بشارت دی ہے ، اب مجھے اپنی زندگي کے بارےمیں کچھ بتا ۔اس عورت نے کہا اے نبی اللہ میں نے اپنی زندگي میں بڑی مصیبتیں جھیلی ہیں ، بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کیا ہے جب بھی میں کسی مشکل میں گرفتار ہوتی توصبر سے کام لیتی اور خداکا شکر بجالاتی اور ان ہی حالات میں زندگي گذارتی ۔ مجھے یاد نہيں کہ میں نے خدا سے دعا کی ہوکہ مجھے کسی رنج و مصیبت سے نجات دے بس اس سے یہ دعا کرتی ہوں کہ مجھے مسائل کو برداشت کرنے کی طاقت اور صبر عطا فرما ۔حضرت داود (ع) نے جب یہ سنا توفرمایا کہ بس اسی وجہ سے خدا نے تجھے جنت میں اعلی مقام عطاکرنے کی بشارت دی ہے ۔
ماہ مبارک رمضان آپہنچاہے ۔خدا نے ہمیں دوبارہ روزے رکھنے کی توفیق عطافرمائي ہے۔سورہ بقرہ کی آیت ایک سو ستاسی میں روزے کے واجب ہونے کا حکم آیا ہے ۔ ارشاد رب العزت ہے کہ روزہ کی اولین شرط کھانے پینے سے امساک کرنا ہے لیکن کیا کھانے پینے سے ہاتھ کھینچ لینا ہی روزہ کہلاتاہے ؟ اگرروزہ دار اپنے اعضاء وجوارح کو گناہوں سے محفوظ نہ رکھے تو کیا اسے روحانی کمالات اور انسانی فضائل حاصل ہوسکتےہیں؟ روزے دار جب دن میں کچھ گھنٹوں کےلئے کھانے پینے سے امساک کرتاہے درحقیقت اپنی قوت صبر میں اضافہ کرتاہے کہ کہيں کوئي گناہ نہ کربیھٹے یہ خصلت دھیرے دھیرے ایک ملکے میں تبدیل ہوجاتی اور اس کے دل و دماغ کو برائيوں سے محفوظ رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہے ۔
روزہ دار میں شیطان کے وسوسوں کا مقابلہ کرنےکی طاقت آجاتی ہے وہ یہ اچھی طرح سے سمجھتاہےکہ تقوی الھی کی رسی کو مضبوطی سے تھام کر ہی خود کو ہرطرح کی آلودگي سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے ۔حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتےہیں کہ (روزے کی حالت میں )بھوک مومن کے دل کا نورہے آپ کے ارشاد کا یہ مطلب ہےکہ جب انسان حکم خدا کی بجاآوری میں بھوک وپیاس کی شدت برداشت کرتاہے اور مادی لذتوں سے پرہیز کرتاہے تو یہ راہ اسے اپنی حقیقی صلاحیتوں کو نکھارنے کی جانب لے جاتی ہےیہانتک کہ وہ بھرپورطرح سے خواہشات نفسانی پرغلبہ کرنے کی توانائي حاصل کرلیتاہے اور بندہ محض بن جاتاہے ، اسی کا نام تقوی ہے اور اسی کو تہذیب نفس سے بھی تعبیر کیا جاتاہے بنابریں ہم یہ نتیجہ اخذکرسکتےہیں کہ روزہ درحقیقت تربیت روح اور و تہذیب نفس کا باعث ہے اور اس طرح انسان کی ابدی سعادت کے دروازے کھولتاہے تاکہ انسان اپنے قفس نفس سے رہاہوکر راہ کمال پرگامزن ہوسکے۔
رب العزت نے ہمیں روزےیا دراصل اپنی ضیافت کی دعوت دیکر ہمیں کمال کی منزلیں طے کرنی کی دعوت دی ہے وہ چاہتاہےکہ ہم کمال حقیقت تک پہنچ جائيں اور خلافت حق کا مقام حاصل کرلیں۔بشارت ہوان لوگوں کو جو ضیافت الھی میں سفرہ بیکران الھی سے فیض یاب ہورہےہیں اور آخرت میں بھی اس سے سیراب ہونگے۔فرزند رسول اللہ (ص) حضرت امام باقر علیہ السلام فرماتےہیں کہ رمضان خدا کا مہینہ ہے اور روزے رکھنےوالوں پرخاص نظرکرم فرماتاہے ۔

متعلقہ مضامین

یہ بھی ملاحظہ کریں
Close
Back to top button