اہم ترین خبریںدنیا

شام میں تکفیری فتنہ ایک بار پھر سر اٹھانے لگا حلب پر حملے کا اعلان

گذشتہ ایک ماہ سے شام اپنے اتحادی ملک روس کے تعاون سے حلب کے اردگرد تکفیری دہشت گرد عناصر کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

شیعیت نیوز: بدھ 27 نومبر 2024ء کے دن ایک طرف لبنان اور غاصب صیہونی رژیم میں جنگ بندی کا اعلان ہو تو دوسری طرف شام میں تکفیری دہشت گرد گروہوں نے حلب پر بڑے حملے کا اعلان کر دیا۔

یہ دہشت گرد گروہ ترکی کی سرحد سے ملحقہ شام کے صوبے ادلب میں موجود ہیں۔ تکفیری دہشت گرد گروہ تحریر الشام اس فتنے میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے جبکہ اسے دیگر تکفیری گروہوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔

یاد رہے یہ تمام تکفیری گروہ 2016ء میں حلب شہر کی آزادی کے بعد شام حکومت سے جنگ بندی معاہدے کے تحت صوبہ ادلب میں رہائش پذیر ہیں اور اب انہوں نے کھل کر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی شروع کر دی ہے۔

تحریر الشام اس وقت شام کے شمال میں سب سے بڑا تکفیری دہشت گرد گروہ بن چکا ہے اور حالیہ فتنے میں جو دیگر تکفیری گروہ اس کا ساتھ دے رہے ہیں۔

ان میں صقور الشام، جیش الشمال، حزب اسلامی ترکستان، اجناد قوقاز، کتیبہ الرحمان اور جیش العزہ شام ہیں۔

تکفیری دہشت گرد گروہ تحریر الشام نے چند ماہ پہلے سے حلب شہر کے مضافات میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کا آغاز کر رکھا ہے۔

مقامی اور خطے کے ذرائع ابلاغ اب تک ان مضافاتی علاقوں میں تکفیری دہشت گرد عناصر کی موجودگی اور فعالیت کے بارے میں متعدد رپورٹیں شائع کر چکے ہیں۔

انہی دہشت گردانہ سرگرمیوں کی وجہ سے شام آرمی نے بھی تقریباً ایک ماہ پہلے اپنی فوج کا کچھ حصہ حلب شہر کے شمالی اور مغربی حصوں میں تعینات کر دیا ہے۔

سب سے اہم بات ان تکفیری دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں کا خطے سے متعلق امریکہ اور غاصب صیہونی رژیم کی پالیسیوں سے ہم آہنگ ہونا ہے۔

جب 2011ء میں پہلی بار شام میں تکفیری فتنے کا آغاز ہوا تھا تب بھی ان تکفیری عناصر کو غاصب صیہونی رژیم کی خاص حمایت حاصل تھی اور مختلف ذرائع ابلاغ میں حتی مقبوضہ فلسطین کے اسپتالوں میں زخمی تکفیری دہشت گردوں کے علاج معالجے کی تصاویر بھی شائع ہو چکی ہیں۔

گذشتہ ایک ماہ سے شام اپنے اتحادی ملک روس کے تعاون سے حلب کے اردگرد تکفیری دہشت گرد عناصر کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

تکفیری دہشت گرد گروہ تحریر الشام دراصل شام مین سرگرم دہشت گرد گروہ القاعدہ کی ترقی یافتہ شکل ہے جس نے شام میں تکفیری فتنے کے آغاز کے بعد اپنا نام تبدیل کر کے "النصرہ فرنٹ” یا جبھہ النصرہ رکھ لیا تھا۔

اس کے بعد دیگر کئی تکفیری دہشت گرد گروہ بھی اس سے ملحق ہو گئے اور انہوں نے "ھیئت تحریر الشام” کا نیا نام چن لیا۔ نام کی تبدیلی کا اصل مقصد خود کو القاعدہ جیسے لیبل سے بچانا تھا جو علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر شدید بدنام ہو چکا تھا۔

تحریر الشام کا سربراہ محمد الجولانی ہے جو اس وقت ترکی کی سرحد کے ساتھ ملحقہ شام کے شمالی صوبے ادلب میں رہائش پذیر ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button