اہم ترین خبریںپاکستان کی اہم خبریں

اگر پاکستان میں روسی تیل آسکتا ہے تو ایرانی گیس کیوں نہیں، کراچی انڈسٹریل الائنس

میاں زاہد حسین نے کہا کہ اگر پاکستان اپنی ضروریات کا 50 فیصد تیل روس سے درآمد کرے تو ڈیڑھ سے دو ارب ڈالر سالانہ کی بچت ممکن ہے۔

شیعیت نیوز: نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ سستے روسی تیل کی پاکستان آمد خوش آئند ہے، ٹرائل کارگو کی فوری جانچ پڑتال اور ریفائن کرنے کے بعد اس سلسلے کو جاری رکھنے کی کوشش کی جائے تاکہ مہنگائی سے پریشان عوام کو قدرے ریلیف دیا جاسکے، مغربی بلاک سے جنگ میں مصروف روس سے تیل درآمد کیا جا سکتا ہے تو مغربی بلاک کے دوسرے مخالف ایران سے گیس درآمد کیوں نہیں کی جا سکتی۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی دعوے کے مطابق روسی تیل دوسرے ذرائع کے مقابلے میں 15 سے 18 فیصد سستا ہے جس سے نہ صرف اخراجات کی بچت ہوگی بلکہ اسکی ادائیگی بھی بعد میں کرنا ہوگی اور اس کی ادائیگی چائنیز کرنسی میں بھی ہوسکتی ہے جس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر بوجھ نہیں پڑے گا بلکہ انہیں مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اگر پاکستان اپنی ضروریات کا 50 فیصد تیل روس سے درآمد کرے تو ڈیڑھ سے دو ارب ڈالر سالانہ کی بچت ممکن ہے۔

یہ بھی پڑھیں: داعی اتحاد بین المسلمین ، بانی رہنما ایم ڈبلیوایم آزادجموں کشمیر ،علامہ سید تصورحسین جوادی انتقال کرگئے

ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام پاکستان کی انرجی سیکورٹی کے لئے بنیادی حیثیت اختیار کر سکتا ہے، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید بہتر ہو جائیں گے، جو جلد ہی باہمی دوستی اور بھائی چارے کی صورت اختیار کرلیں گے، اس سے مہنگائی پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی اور پاکستان کے مغربی بلاک اور مشرقی بلاک سے تعلقات متوازن ہو جائیں گے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ بھارت اپنی ضروریات کا چالیس فیصد تیل روس سے درآمد کر رہا ہے جبکہ ہم نے اس سلسلے میں بہت وقت ضائع کر دیا ہے، بھارتی ریفائنریاں جدید اور ’ڈیپ کنورژن‘ ریفائنریاں ہیں جو خام تیل سے ڈیزل اور پیٹرول زیادہ اور فرنس آئل کم نکالتی ہیں، اگرپاکستان میں ریفائنریوں کو اپ گریڈ کیا جائے تو اس سے زیادہ مقدار میں ویلیو ایڈڈ مصنوعات تیار کی جاسکتی ہیں جس سے پاکستانی معیشت کو فائدہ ہوگا، گذشتہ سال مئی میں ایک لیٹر پیٹرول کی قیمت 150 روپے اور ایک لیٹر ڈیزل 144 روپے پر دستیاب تھا، اگرچہ موجودہ حکومت کی جانب سے ایک مہینے میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کچھ کمی کی گئی ہے تاہم ابھی بھی ڈیزل اور پیٹرول کی قیمت گذشتہ مالی سال کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے مہنگائی 38 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button