اہم ترین خبریںسعودی عرب

روضوں کی مسماری اور میوزیم کی تعمیر، آل سعود کے کارنامے

شیعیت نیوز: سعودی عربین میوزیم کمیشن کے منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ کمیشن آئندہ دو سالوں میں دمام، ابہا، حائل اور قصیم صوبوں کے شہروں میں اسلامی ثقافت اور فن پر توجہ مرکوز کرنے والے میوزیم قائم کرے گا۔

سعودی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق سعودی میوزیم کمیشن کے سی ای او سٹیفانو کاربونی نے یہ اعلان کنگ عبدالعزیز ورلڈ کلچرل سینٹر میں اسلامی آرٹ پر تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس میں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کمیشن 2030 تک نجران اور عر عر میں دیگر میوزیم کھولے گااور لانچ کرے گا۔

کاربونی نے مزید کہا کہ ان عجائب گھروں کا مرکز اسلامی ثقافت اور فن پارے ہوں گے۔

اسلامی فن پر تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس بعنوان ’’مسجد: مقصد، شکل اور فنکشن میں جدت‘‘ کا انعقاد کیا گیا جس کا مقصد مساجد کی تاریخی ترقی، معانی اور افعال پر توجہ دینا ہے۔

اسلامی فن اور فن تعمیر کے متعدد ماہرین نے کانفرنس میں تعمیراتی عناصر، تاریخی مساجد اور اسلامی فنون جیسے مسائل پر اظہار خیال کیا۔

یادرہے کہ فروری 2020 میں کاربونی کو سعودی وزیر ثقافت، بدر بن عبداللہ بن فرحان آل سعود نے سعودی میوزیم کمیشن کے نئے سی ای او کے طور پر مقرر کیا، جسے میوزیم اور تاریخ سے متعلقہ شعبوں میں ماہرین کی ترقی اور تربیت کا کام سونپا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : سابق امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر کا پینٹاگون کے خلاف مقدمہ دائر

دوسری جانب سعودی ذرائع نے متحدہ عرب امارات پر تنقید کرنے پر اس ملک کے ایک اعلیٰ افسر کی گرفتاری کی خبر دی ہے۔

معتقلی الرائے (نظریاتی قیدی) کے ٹوئٹر پیج نے اعلان کیا کہ سعودی حکام نے علی التواتی القرشی نامی ایک ریٹائرڈ افسر کو گرفتار کر لیا ہے،رپورٹ کے مطابق القرشی نے ٹویٹس میں متحدہ عرب امارات کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور سعودی حکام نے انہیں گزشتہ ستمبر میں پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا تھا۔

واضح رہے کہ ریٹائرڈ سعودی فوجی افسر نے ریٹائر ہونے کے بعد سیاسی اور اسٹریٹجک تجزیہ کار کے طور پر خدمات انجام دیں۔

انہوں نے ہمیشہ یمن میں متحدہ عرب امارات کے کردار پر تنقید کی ہے اور انصار اللہ کے خلاف جنگ میں سعودی اتحاد کی شکست کا ذمہ دار متحدہ عرب امارات کو ٹھہرایا ہےجبکہ یمن پر حملے کے آغاز میں متحدہ عرب امارات سعودی عرب کے اہم اتحادیوں میں سے ایک تھا۔

تاہم بعد میں اس نے سعودیوں سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئےاپنی توجہ جنوبی یمنی وسائل اور اسٹریٹجک یمنی جزیرے پر مرکوز کر دی، جس میں سقطری جزیرہ بھی شامل ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ابوظہبی نےیمنی جنوبی عبوری کونسل کی حمایت سے، جو یمن کی مرکزی حکومت سے خطے کی آزادی کا مطالبہ کرتی ہے، نےاس غریب ملک میں تقسیم کو ہوا دی ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button