اہم ترین خبریںمشرق وسطی

بحرینی عوام کا مطالبہ ملک میں جمہوری حکومت کا قیام ہے، جمعیۃ الوفاق

شیعیت نیوز: بحرینی بیداری تحریک جمعیۃ الوفاق الوطنی الاسلامی نے اپنے تازہ بیان میں ملک پر حاکم آل خلیفہ کی شاہی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ بحرینی عوام کا مطالبہ ایک ایسی حقیقی قومی جمہوری حکومت کا قیام ہے جس کا دارومدار عوام پر ہو۔

عرب ای مجلے مرآۃ البحرین کی جانب سے نشر کئے جانے والے بیان میں الوفاق نے زور دیا ہے کہ بحرینی عوام کے مطالبات عام و بدیہی حقوق کی فراہمی پر مبنی ہیں جو کسی طور غیر معمولی يا اضافی حقوق کے زمرے میں نہیں آتے۔

جمعیۃ الوفاق نے تاکید کی کہ جمہوریت، آزادی، عدالت اور انسانی حقوق کی پابندی کے لئے کسی ملک یا فریق کو قائل کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ کسی بھی مستحکم نظام حکومت کا اصلی ڈھانچہ انہی امور پر استوار ہوتا ہے۔

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ بحرین کی عوام ظلم، استبداد، ناجائز قبضے، کرپشن، نا انصافی، اجتماعی گراوٹ، حقوق کے ضیاع اور زور زبردستی و حاکم استکباری حکومت کی فردی سوچ کے ذریعے ملکی نظم و نسق کے خلاف ہے۔

یہ بھی پڑھیں : عراق، شام اور لبنان کے بحرانوں میں امریکہ کا ہاتھ ہے، شامی رکن پارلیمنٹ کا انکشاف

قومی اسلامی جمعیۃ الوفاق نے مزید کہا کہ صلح و صفائی اور کامیاب سیاسی راہ حل کی جانب حرکت کے خلاف اٹھائے جانے والے بحرینی حکومت کے اقدامات کی شدت اس کی کمزور، مريض اور غیر صالح سوچ کی عکاسی کرتی ہے جبکہ پیش آنے والے بدترین استبدادی واقعات نہ صرف عوام کے خلاف بلکہ ملکی سرزمین اور اس کے مستقبل کے خلاف بھی کھلی جنگ کی عکاسی کرتے ہیں جو درحقیقت زیادہ سے زیادہ لوٹ مار و سامراجی تسلط کا سلسلہ برقرار رکھنے اور فرار و بحرینی عوام کی امنگوں کے بر آنے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے لئے بدترین رستوں و غیر قانونی طریقوں کے انتخاب کا نتیجہ ہیں۔

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ اس حکومت اور اس کے بے وقعت چیلوں کا بحرینی عوام کے سیاسی حقوق کی فراہمی سے فرار، بے بنیاد جواز پیش کرنا اور جھوٹ و فریب کاری ایک تاریخی جرم ہے۔

جمعیۃ الوفاق نے اپنے بیان کے آخر میں مطالبہ کیا کہ حکومت اس گستاخانہ سیاست کو فی الفور ترک کرے اور بحرینی عوام کے خلاف وطن سے لاتعلقی اور غیر قومی منصوبوں کی تکمیل جیسے بے بنیاد الزامات لگانا بند کر دے۔

واضح رہے کہ بحرین کا عوامی بیداری انقلاب سال 2011ء میں شروع ہوا جسے ایک عرصے تک فعال رہنے کے بعد آل خلیفہ کی جانب سے سختی کے ساتھ کچل دیا گیا تھا۔ اس دوران آل خلیفہ نے بحرینی عوام کے خلاف دنیا بھر سے منگوائے گئے کرائے کے قاتلوں کے ساتھ ساتھ حجاز پر حاکم آل سعود سے بھی مدد لی جس کی فوج نے ملک میں داخل ہونے کے بعد نہ صرف لاکھوں کی تعداد میں سراپا احتجاج بحرینی عوام کے خلاف متعدد سفاکانہ کریک ڈاؤن آپریشن انجام دیئے بلکہ بحرینی احتجاجی مظاہرین کو ان کے گھروں میں گھس کر بھی نشانہ بنایا۔

یاد رہے کہ بحرینی شاہی حکومت کی جانب سے نہ صرف اس انقلاب کے دوران سینکڑوں بحرینی شہریوں کو شہید و زخمی کیا گیا تھا بلکہ جمہوریت کے لئے احتجاج کے جرم میں قید کئے جانے والے بحرینی جوانوں کو اس حکومت کی جانب سے سزائے موت دینے کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button