اہم ترین خبریںدنیا

اسرائیل اندر سے کم زور، زخمی اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، اسرائیلی وزیر دفاع

شیعیت نیوز : اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے کہا ہے کہ اسرائیل اپنے دشمنوں کے خلاف مضبوط اور طاقت ور ہے مگر اندر سے کمزور ، ٹوٹ پھوٹ کا شکار اور زخم رسیدہ ہے۔

بینی گینٹز کا کہنا ہے کہ سب سے بڑا چیلنج اس بات کی پریشانی ہے کہ جس منزل کے حصول کے لیے ہم نے خون اور جانوں کی قربانی دی ہے وہ  استقامت ہمارے ہاتھ سے نکل نہ جائے۔

اسرائیلی وزیر دفاع نے ’ایلات‘ میں  وکلا کی ایک کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ افسوس کے ساتھ ہمیں یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ یہ حقیقی وارننگ ہے۔ کسی کمزوری کا مظاہرہ کیے بغیر ہمیں اپنے دشمنوں کے خلاف اپنی سلامتی کو مضبوط رکھنا ہوگا۔

بینی گینٹز نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ہمارے منتخب ارکان جمہوری  تحریکوں کے باعث خطرات میں گھر گئے مگر ہم نے رابین کےقتل سے سبق نہیں سیکھا۔

یہ بھی پڑھیں : بھارتی آرمی چیف بھی پاکستان کی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکے

اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اسرائیل داخلی سطح پر  سیاسی بے چینی کا شکار ہے۔ نیتن یاھو کی حکومت سازی میں ناکامی کےبعد سیاسی حالات مزید خراب ہوئے ہیں۔ اب اہم ذمہ داری یائیر لبید پرعائد ہوتی ہے۔ ان کی حکومت سازی  کی کوشش مثبت ہے مگر وہ  نفتالی بینیٹ کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں۔

دوسری جانب یامینا پارٹی کے رہنما نے نیتن یاہو کے بغیر کابینہ تشکیل دینے کے لئے اپنی پارٹی کی یش عتید کے ساتھ تعاون کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یا تو مقبوضہ علاقوں میں پانچویں انتخابات ہونا چاہئے یا نیتن یاہو کے بغیر کابینہ تشکیل دی جانی چاہئے۔

صیہونی سیاسی پارٹی یامینا کے رہنما نفتالی بنت نے ایک تقریر میں کہا اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاھو کے پاس دائیں بازو کی کابینہ تشکیل دینے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ہے اور نیتن یاہو کے ریمارکس سراسر غلط تھے۔

بنت نے کہا کہ یا تو اپریل 2019 کے بعداب تک کے پانچویں مرحلے کے انتخابات ہوں گے یا پھر ’’بلاک آف چینج‘‘ کے نام سے ایک کابینہ تشکیل دی جائے گی جس میں نیتن یاہو کی حزب اختلاف کی جماعتیں شامل ہوں گی ۔

یامینا پارٹی کے رہنما نے اعلان کیا کہ وہ یش عتیدپارٹی کے رہنما یئرلاپڈ کے ساتھ اتحاد کابینہ تشکیل دینے کے لئے کام کر رہے ہیں۔

یادرہے کہ یامینا پارٹی نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے مخلوط کابینہ کے قیام کو قبول کرتے ہوئے بنت کی پانچویں انتخابات کو روکنے کی کوششوں کی حمایت کی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button