دنیا

ایران اور امریکہ کے درمیان براہ راست مذاکرات نہیں ہوں گے، میخائل اولیانوف

شیعیت نیوز: اقوام متحدہ کے ویانا ہیڈکوارٹر میں تعینات روس کے مستقل مندوب میخائل اولیانوف نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے منگل کو ہونے والے اجلاس کے موقع پر ایران اور امریکہ کے درمیان براہ راست مذاکرات نہیں ہوں گے۔

اسپوتنک نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے میخائل اولیانوف ایران کے خلاف امریکہ کی یک طرفہ پابندیوں پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ویانا اجلاس کے موقع پر ایران اور امریکہ کے نمائندوں کے درمیان براہ راست بات چیت کا کوئی امکان نہیں ہے۔

اس سے پہلے ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے بھی کہا تھا کہ امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا کوئی پروگرام نہیں۔

میخائل اولیانوف کا کہنا تھا کہ ہم چار جمع ایک گروپ کے ساتھ، پابندیوں کے خاتمے کے بارے میں بات چیت کریں گے اور یہ قدم امریکہ کو اٹھانا ہے اور ہم اس کی جانچ پڑتال کریں گے جو مکمل طور پر فنی معاملہ ہے۔

یہاں اس بات ذکر ضروری ہے کہ ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کا اٹھارہواں اجلاس جمعے کو آن لائن منعقد ہواتھا اور بات چیت کو آگے بڑھانے کی غرض سے، منگل کو ویانا میں اجلاس بلانے پر اتفاق کیا گیا تھا۔منگل کو ویانا میں ہونے والے اجلاس میں ایران اور چار جمع ایک گروپ، برطانیہ، فرانس روس، چین اور جرمنی کے نمائندے شرکت کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ بس یہ ایک قدم اٹھا لے ، ایٹمی معاہدے کا بحران ختم، ایران کی وزارت خارجہ

دوسری جانب روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے ایک ایسے قانون پر دستخط کردیئے ہیں جس سے انہیں مزید دو بار صدر کا انتخاب لڑنے کی اجازت مل گئی147۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس میں ہونے والی نئی قانون سازی کے تحت 22 برسوں سے ملک پر حکمرانی کرنے والے صدر ولادیمیر پوٹن مزید دو بار صدارتی الیکشن لڑنے کے اہل ہوں گے۔

اس قانون میں مزید دو بار صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت سے روسی صدر پوٹن کے 2036 تک صدر کے عہدے پر براجمان رہنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ ولادیمیر پوٹن کی موجودہ دور صدارت کی مدت 2024 میں ختم ہو رہی ہے۔

1999 سے تاحال ولا دیمیر پوٹن دو بار صدر اور دو بار وزیراعظم منتخب ہوچکے ہیں یعنی بیسویں صدی میں روس پر مکمل حکمرانی انہی کی رہی ہے جب کہ گزشتہ برس تاحیات صدر رہنے کے لیے ریفرنڈم کرایا تھا۔

گزشتہ برس یکم جولائی کو ہونے والے عوامی ریفرنڈم میں 73 فیصد سے زائد کامیابی پر 67 سالہ صدر پوٹن کے 2036 تک ملک کا صدر رہنے کی عوامی اجازت حاصل ہوگئی تھی جو اب باقاعدہ ایک قانون بن گیا۔

واضح رہے کہ سوویت یونین کے ڈکٹیٹر جوزف اسٹالن بھی 1927 سے 1953 (26 سال) تک بلا شرکت غیرے حکمراں رہے اور لگتا ہے اب یہ ریکارڈ پوٹن توڑ دیں گے جنہیں مسلسل حکمرانی کرتے ہوئے 22 سال ہوچکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button