دنیا

امریکی وزیر خارجہ اور دفاع کی چین کو دھمکیاں

شیعیت نیوز: امریکی وزیر خارجہ اور دفاع نے اپنے دورہ چاپان اور جنوبی کوریا سے قبل جاری کیے جانے والے مشترکہ بیان میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر چین کا مقابلہ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور وزیر جنگ لوئید آسٹن، پیر سے جاپان اور جنوبی کوریا کا دورہ شروع کرنے والے ہیں۔ چین اور شمالی کوریا کی جانب سے درپیش خطرات کے مقابلے کو اس دورے کا اہم ترین مقصد قرار دیا جارہا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ اور دفاع کے مشترکہ بیان میں چین کے خلاف واشنگٹن کے دعوؤں کا اعادہ کرتے ہوئے امریکی حکمرانوں کی عادت کے مطابق بیجنگ کے خلاف الزام تراشیاں بھی کی ہیں۔

امریکی صدر جوبائیڈن نے بھی اپنی حالیہ تقریر میں، چین کو اپنے ملک کا اہم ترین حریف قرار دیا تھا۔

چین کے صوبے سینکیانگ کے مسلمانوں کی صورتحال، ہانگ کانگ میں جاری مظاہروں اور تبت کے بارے میں امریکہ کے موقف پر بیجنگ کی جانب سے کڑی نکتہ چینی کی جاتی رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : کوسوو نے بیت المقدس میں اپنے متنازع سفارت خانے کا افتتاح کر دیا

دوسری جانب علاقے میں دہشت گرد امریکی فوجیوں کے مرکز سینٹکام کے کمانڈر نے افغانستان سے ممکنہ فوجی انخلا پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

جنرل مک کینزی نے معنی خیز بیان میں دعوی کیا ہے کہ طالبان گروہ کے ساتھ طے پانے والے کسی معاہدے کے بغیر افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا کابل کی حکومت کو ایک بڑی جنگ سے دوچار کردے گا۔

دہشت گرد امریکی کمانڈر نے کہا کہ کسی سمجھوتے کے بغیر امریکی فوجی، اگر پیچھے ہٹتے ہیں تو افغانستان کی حکومت اور طالبان میں بڑی جنگ چھڑ سکتی ہے۔

یہ بیان ایسی حالت میں سامنے آیا ہے کہ قطر میں طالبان کے ساتھ طے پانے والے سمجھوتے کے تحت امریکی فوج کو مئی تک افغانستان سے واپس چلے جانا چاہئے چنانچہ طالبان نے بارہا خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ نے اس سمجھوتے پر عمل نہیں کیا تو ایسی شدید جنگ کا آغاز ہو سکتا ہے کہ جس کا ذمہ دار خود امریکہ ہو گا۔

ایک اور بات یہ کہ افغان فوج نے بارہا اعلان کیا ہے کہ وہ اغیار کے بغیر افغانستان میں طالبان اور داعش و حقانی جیسے دہشت گرد گروہوں کا مقابلہ کرنے کی توانائی رکھتی ہے بنابریں افغانستان میں امریکی فوج کے باقی رہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button