مقبوضہ فلسطین

صیہونی حکومت سے تعلقات روکنے کے لیے اسماعیل ھنیہ کا چار نکاتی فارمولہ

شیعیت نیوز: فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے اسرائیل کو تسلیم کرنے اور قابض دشمن ریاست کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کی کوششوں کا مقابلہ کرنے کے لیے چار نکاتی فارمولہ پیش کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسماعیل ھنیہ نے یہ فارمولہ ’’ہم نارملائیزیشن کے خلاف متحد ہیں‘‘ کے عنوان سے منعقدہ عرب ورچوئل کانفرنس سے خطاب میں پیش کیا۔ اس کانفرنس میں فلسطین کی مذہبی سیکولر، قومی اور دیگر قوتوں کی قیادت نے خطاب کیا۔

کانفرنس سے خطاب میں اسماعیل ھنیہ نے اپنے خطاب میں اسرائیل سے تعلقات کی مہم روکنے کے لیے چار نکاتی فارمولہ پیش کیا۔ ان کے پیش کردہ نکات میں پہلے نقطے میں  ’’مزاحمت‘‘  پر زور دیا گیا۔ دوسرے میں اوسلو معاہدے سے باہر سیاسی پروگرام تشکیل دینے کا مطالبہ کیا۔ تیسرے میں فلسطینی قوم میں وحدت اور آخر میں مسلم امہ کے تمام طاقت ور دھاروں اور موثر ممالک کے ساتھ مل کر عالمی اسلامی شراکت پر زور دیا۔

یہ بھی پڑھیں : کرپٹو یا ڈیجیٹل کرنسی کا شرعی حکم کیا ہے؟

اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات روکنے کے لیے جامع مزاحمت ضروری ہے۔ فلسطینی قوم کو مسلح، سیاسی اور عوامی مزاحمت سمیت تمام طریقے اختیار کرنا ہوں ‌گے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کو ایک نئے سیاسی پروگرام کی ضرورت ہے جو ’’اوسلو‘‘ اور میڈریڈ کانفرنسوں اور معاہدوں کے میکا نزم سے باہر ہوں۔

انہوں نے سیاسی پروگرام میں اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے، صیہونی ریاست کو ایک قابض اور غاصب ریاست قرار دینے اور اس کے خلاف مسلح مزاحمت سمیت تمام مزاحمتی طریقے اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

حماس رہنما نے تیسرے اصول کے طور پر فلسطینی قومی قوتوں میں وحدت کی ضرورت پر زور دیا اور اس حوالے سے قاہرہ میں طے پائے مصالحتی فارمولے پر عمل درآمد کرانے پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوتوں میں مصالحت کے بعد تینوں مراحل کے انتخابات کا عمل شروع کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button