اہم ترین خبریںپاکستان

نفرت کا کھیل کامیاب نہیں ہونے دیں گے، حکومت کالعدم جماعتوں کے پریشر سے نکلے، تحریک نفاذفقہ جعفریہ

علامہ امامی نے باورکرایاکہ کالعدم جماعتوں کو ملنے والی ڈھیل کا ہی سبب ہے کہ اس سال محرم کے آغاز سے قبل ہی میلاد النبی اور عزاداری کے مخالف شدت پسند گروہ کی سرگرمیوں میں شدت دیکھی جارہی تھی

شیعیت نیوز:تحریک نفاذفقہ جعفریہ فیڈرل کیپیٹل اسلام آبادکے صدرعلامہ راجہ بشارت حسین امامی نے مسلم حکمرانوں سے قرآن و رسالت ؐ کی توہین کیخلاف اوآئی سی کے پلیٹ فارم سے مضبوط آواز بلند کرنے اور توہین کی پشت پناہی کرنے والے ممالک سے سفارتی احتجاج اور بائیکاٹ کرنے کامطالبہ کرتے ہوئے حکومت پاکستان پرزوردیاہے کہ وہ کالعدم جماعتوں کی سرگرمیوں پرپابندی لگائے اورانہیں آہنی شکنجے میں جکڑے ،وفاقی دارلحکومت سمیت مختلف مقامات پرگرفتارکئے گئے بے گناہ علماء و ذاکرین کو فوری رہا کرکے بے بنیاد مقدمات واپس لیے جائیں ،،عزاداروں کو تنگ کرنے سے اجتناب کرتے ہوئے اپنا عقیدہ دوسروں پر مسلط کرنے کی کوشش بندکی جائے ،شیعہ کتب سے پابندی ہٹائی جائے ،شیڈول فور میں خانہ پری کیلئے شامل کئے جانے والے بے گناہ افراد کے نام خارج کئے جائیں ،نفرت کا کھیل کامیاب نہیں ہونے دیں گے، حکومت کالعدم جماعتوں کے پریشر سے نکلے، میلاد النبی ؐ اور عزاداری کے جلوسوں پر حملے کرنے والوں کو قرارواقعی سزا دی جائے ،کسی کا ذاتی فعل مکتب تشیع کے سر نہ تھوپا جائے ،دربارسخی محمود بادشاہ اسلام آباداور اوکاڑہ کے روایتی ماتمی جلوسوں پر حملہ کرنے والے کالعدم گروپوں کے دہشت گردوں کیخلاف سخت فوری کاروائی کی جائے ،مذہبی جماعتوں کوملنے والی بیرونی امداد پر پابندی لگائی جائے ورنہ یہ بیرونی ایجنٹ پاکستا ن کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل کروا کے چھوڑیں گے،حضرت ابوطالبؑ حضرت علی المرتضی ؑ، حضرت فاطمہ زہراؑ حضرت امام حسین ؑ حضرت مختارؒ اور پاکیزہ صحابہ کبارکی توہین کرنے والوں کو گرفتار کرکے سزا دی جائے ،نیشنل ایکشن پلان کی ہر شق پر عمل کیا جائے کالعدم جماعتوں کو نئے ناموں سے کام کرنے سے روکا جائے ۔

یہ بھی پڑھیں:امام حسین ؑ کے قاتل عمرابن سعدپرلعنت کے جرم میں کس نےکس پر ایف آئی آرکٹوائی ؟؟جان کر حیران رہ جائیں

انہوں  نے کہا کہ اگر مکتب تشیع کے ساتھ زیادتیوں کا سلسلہ نہ روکا گیا تو ہم  آغا سید حامد علی شاہ موسوی سے پاکستان کی بنیادیں کھوکھلی کرنے کے اقدام کے خلاف لائحہ عمل دینے کی اپیل کریں گے اور پوری قوم ان کے ہرحکم پر نظریہ پاکستان کی بقا اور آئین کی روح بچانے کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی ،6ستمبرکو یوم دفاع کے موقع پرہم پاک فوج کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عہد کی تجدیدکی جائیگی کہ پاکستانی کی سرحدوں کے دفاع کیساتھ ساتھ ا س کی بنیادوں یعنی نظریہ اساسی کی حفاظت کیلئے ہمیشہ سینہ سپر رہیں گے اوروطن عزیز پاکستان کو شدت پسندی نفرت انگیزی کے ہاتھوں یر غمال نہیں ہونے دیا جائیگا، شیعہ اور سنی کل بھی شیر و شکر تھے آئندہ بھی شیر و شکر رہیں گے، شیعہ سنی بھائیوں کو لڑانے کی سازش میں مصروف خارجی ٹولہ ایک بار پھر ناکام ونامرادہوکر ہو کر رہے گا ۔ان خیالات کااظہارانہوں نے امام بارگاہ قصرخدیجۃ الکبریٰ ترلائی کلاں میں ٹی این ایف جے کے دفترمیں محرم کمیٹی عزاداری سیل ٹی این ایف جے اسلام آباد کے جنرل سیکرٹری ذوالفقارعلی راجہ ، پروفیسرغلام عباس حیدری کے ہمراہ علمائے کرام ،مشائخ عظام ، بانیان مجالس وجلوس ،امام بارگاہوں کے متولیان، مذہبی عمائدین کی موجودگی میں ایک پرہجوم ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی بڑی تباہی سے بچ گیا، عالمی وہابی دہشت گرد گروہ القاعدہ برصغیر کراچی کا اہم رکن گرفتار

علامہ بشارت امای نے چیلنج کیاکہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے ساتھ منسلک کسی شخصیت کی کوئی ایک تقریر یابیان ثابت نہیں کیاجاسکتاہے کہ جس میں کسی کی دل آزاری یا دوسرے فرقے کو بر ا کہا گیا ہو یا ملکی ادارے یا ریاست کے خلاف بات کی گئی ہو۔ انہوں نے اس امرپرافسوس کااظہارکیاکہ ہم فقط اپنی عبادات اور حق کی بات کرتے ہیں تو شیڈول فور میں ڈال دیا جاتا ہے ،کتب خانوں میں عیسائیوں ہندوؤں کی کتابیں موجود ہیں حتیٰ کہ رامائن بائبل پر پابندی نہیں لیکن مکتب تشیع کی تمام کتابوں کو ممنوع قرار دیا جارہا ہے۔

علامہ امامی نے کہاکہ کو اندرا گاندھی پاکستان کا نظریہ ملک توڑ کر بھی خلیج بنگال میں نہ ڈبوسکی تو پھریہ کونسی قوتیں ہیں جو پاکستان کو مسلکی سٹیٹ بنا کر ازلی دشمن کا ایجنڈا پورا کرنا چاہتی ہیں؟ ،انہوں نے کہاکہ شیعہ کافر کہنے والے پاکستان کے بانی کو بھی گالی دے رہے ہیں ، ٹوئٹر پر مسلمہ مکتب فکر کو کافر کہنے کا ٹرینڈ چلتا ہے ہمیں بتا یا جائے کتنوں کو گرفتار کیا گیا؟ہم یہ سمجھنے میں حق بجانب ہیں کہ تعصب اور فرقہ واریت سے لتھڑے ہوئے جس بنیاد اسلام بل کو پاکستان کے عوام نے مسترد کردیا تھا سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اسے پاس کروانے کیلئے ماحول اور فضا پیدا کی جارہی ہے ۔

یہ بھی پڑھیں:ایک عرب ملک کے سفیر کی پاکستان میں مسلسل غیرمعمولی سرگرمیاں تشویش ناک ہیں،بنو امیہ کی تعظیم نہیں کرسکتے،علامہ شہنشاہ نقوی

انہوں نے واضح کہ پاکستان کے شیعہ سنی عوام نفرت کا یہ کھیل کامیاب نہیں ہونے دیں گے ہم پر کتنا ہی ظلم کرلیا جائے امن کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑیںگے لیکن اپنے آئینی حقوق کیلئے کسی آئینی قانونی حق استعمال کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔ علامہ امامی نے واضح کیاکہ پاکستان میں کوئی شیعہ سنی لڑائی نہیں اور نہ ہم ہونے دیں گے ۔انہوں نے اس امر پر تشویشن کااظہارکیاکہ مخصوص بیرونی ایجنڈے کے تحت ملکی حالات کو تیزی سے خراب کیا جارہا ہے اور انتظامیہ و حکومت بھی حالات خراب کرنے والوں کے سامنے بے بس ہی نہیں بعض مقامات پر معاون بنی نظر آتی ہے ،10محرم کو اوکاڑہ میں جلوس پر حملہ ہوا انتظامیہ خاموش تماشائی بنی رہی ، بھٹ شاہ میں مولائے کائنات خلیفہ راشد حضرت علی ابن ابی طالب ؑ کو گالیاں دی گئیں قانون حرکت میں نہیں آیا بلوچستان میں کھلم کھلا بے گناہوں کو مارنے کے نعرے لگانے والوں کو شیڈول فور سے نکال کر ایوارڈ دیا گیا، اپنے گھر کے سامنے گلی میں مجلس و ماتم کرنے والوں کو شیڈول فور میں ڈالا جارہا ہے دوسری جانب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دربارسخی محمودبادشاہ کے قدیمی جلوس پر حملہ آور کسی شرپسند کیخلاف کوئی کارئوائی نہیں کی گئی بلکہ الٹا بانیان جلوس کیخلاف ایف آئی آردرج کی گئی جوسراسرازیادتی ہے ۔

یہ بھی پڑھیں:حسنین رضا کو رہا نہ کیا گیا تو غیر معینہ مدت تک دھرنا دیں گے،جبری لاپتہ شیعہ جوان کے اہل خانہ کی پریس کانفرنس

انہوں نے سوال کیاکہ ماتمی جلوس پر حملہ کرنے والے شرپسندوںکے پاس کونسا لائسنس تھا ؟حضرت عمر کا یوم شہادت محرم میں نہ ہونے کے باوجود یکم محرم کو پاکستان بھر میںغیرقانونی جلوس ریلیاں نکالنے والوں کے پاس کونسا لائسنس تھا؟ایک ذاکر نے زیارت امام حسین ؑ پڑھی تو اسے فوری گرفتار کرلیا گیا لیکن سوشل میڈیا بھر اپڑا ہے آئے روز حضرت علی ابن ابی طالب ؑ کے والد گرامی اسلام کے محسن محافظ رسالت حضرت ابو طالب ؑ کو کافر کہا جاتا ہے کوئی قانون حرکت میں کیوں نہیں آتا؟صحاح ستہ میں جابجا مولاعلی ابن ابی طالب ؑ پر سب یعنی گالی دینے کا ذکر ہے جبکہ فرمان رسول ؐ ہے کہ جس نے علی ؑ کو گالی دی اس نے مجھے گالی دی ۔

انہوں نے کہاکہ اگرسنی کتب میں موجود روایت کوئی شیعہ پڑھ دے تو اسے نشان عبرت بنا دیا جاتا ہے لیکن امیر المومنین علی ابن ابی طالب ؑ، حضرت فاطمہ زہراؑ حضرت امام حسین ؑحضرت امام مہدی ؑ حضرت مختارکی شان میں کھلے عام توہین پر تو ایف آئی درج کرانے کیلئے بھی احتجاج کرنا پڑتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کئی ذاکرین کو جھوٹے الزامات لگا کر کو گرفتار کیا گیا بزرگ واعظین کو چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرکے اٹھایا گیا لیکن کافر کافر کے سر عام نعرے لگانے والوں میں سے کسی ایک کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا۔ٹی این ایف جے کے صدرعلامہ بشارت امامی نے اس امرپرافسوس کااظہارکیاکہ رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین یزید کی وکالت کرتے ہیں، متحدہ علماء بورڈ پنجاب کے سربراہ کفر کے فتوے تقسیم کرتے پھررہے ہیں، سو سو افراد کے قاتلوں کے گلے میں ہار ڈالتے ہیں انہیں شیڈول فور میں ڈالنے کے بجائے سرکاری ادارے کا سربراہ بنا دیا گیاہے ۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان صاحب ! یہ پاکستان کس راستے پر جارہاہے؟نواسہ رسولؐ کاقاتل عمرسعدبھی محترم بن گیا

انہوں نے کہاکہ وطن عزیز میں نفرت کی سرپرستی کا یہ کون سا کھیل کھیلا جارہا ہے ؟۔ انہوں نے کہاکہ جہاں ذکر حسین ؑ انسانیت و شریعت کے پیروکاروں کا محبوب نظریہ رہا ہے وہیں چند ناصبی اور خارجی قوتیں ہر دور میں اس ذکر کیخلاف مصروف عمل رہی ہیں او وطن عزیز پاکستان میں یہی قوتیںذکر حسین ؑ اور عزاداری کو ہوا بنا کر فتنہ و فساد پھیلانے کی کوشش میں مصروف رہتی ہیں کافر کافر کے نعرے لگانے والی یہ قوتیں مسجدوں امام بارگاہوں اور میلاد و عزاداری کے جلوسوں کو خون میں نہلانے میں ملوث تھیں جن کیخلاف پاک فوج کے متواتر آپریشنز کے نتیجے میں نہ صرف امن بحال ہوا بلکہ شدت پسندی کو کافی حد تک کچل دیا گیا۔انہوں نے کہاکہ گذشتہ دوسا ل میں سیاسی جماعتوں کی مصلحتوں اور نیشنل ایکشن پلان کو مکمل پس پشت ڈال دینے کے سبب ان شر پسندکالعدم جماعتوں میں ایک دفعہ پھر جان پیدا ہوگئی ہے حتی کہ وہ اسمبلیوں میں بھی نام بدل کر پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جو پاک فوج اور عوام کے ستر ہزار شہیدوں کی قربانیوں پر پانی پھیرنے کے مترادف ہے ۔

علامہ امامی نے باورکرایاکہ کالعدم جماعتوں کو ملنے والی ڈھیل کا ہی سبب ہے کہ اس سال محرم کے آغاز سے قبل ہی میلاد النبی اور عزاداری کے مخالف شدت پسند گروہ کی سرگرمیوں میں شدت دیکھی جارہی تھی اور پھر سوچے سمجھے منصوبے کے تحت سوشل میڈیا پر نفرت انگیزی کا بازار گرم کردیا گیا ، انتظامیہ کی جانب سے بھی ان شرپسند جماعتوں کے دباؤ میں آکر فیصلے کئے گئے جس کے نتیجے میں ملک بھر میںعزاداروں کو تاحال محرم کے دوران شدید مسائل ، ایف آئی آرز اور دھمکیوں کا سامنا ہے ، ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ کالعدم جماعتوں کی دھمکیوں پر انہیں پابند کیا جاتا مگراس کے برعکس ملک بھر میں عزاداروں کو پابند کیا جانے لگا کالعدم جماعتیں یکم محرم سے آج تک جلسے جلوس کررہی ہیں انہیں روکنے والا کوئی نہیں ،اہلسنت علماء بھی چیخ اٹھے ہیں کہ یکم محرم حضرت عمر خطابؓ کا یوم شہادت نہیں لیکن اس کے باوجود یکم محرم کو ملک کے طول و عرض میں ریلیاں نکال کر تکفیری نعروں کے ذریعے ٹکراؤ کی فضا پید اکرنے کی کوشش کی گئی جسے عزاداروں نے پرامن رہ کر ناکام بنا دیا دوسری جانب جابجا عزاداری کے دہائیوں اور صدیوں سے جاری جلوسوں میں رکاوٹ دالی گئی روایتی جلوسوں پر مقدمات قائم کئے گئے ۔

یہ بھی پڑھیں:ایرانی مغوی گارڈز کی بازیابی کے لئے پاکستانی احکام سے رابطے میں ہیں: ایرانی کمانڈر

انہوں نے کہاکہ ہم یہ مانتے ہیں کہ اہل سنت نام رکھ لینے سے شدت پسندی کو اہل سنت کے سر نہیں تھوپا جا سکتا۔ انہوں نے واضح کیاکہ کسی شخصیت کے ذاتی فعل کو مکتب تشیع پر بھی نہیں تھوپا جا سکتا، مکتب تشیع نے ہمیشہ اتحاد و اخوت اور یکجہتی کو مقدم رکھا اور آئندہ بھی رکھے گا قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کی جانب سے جاری کردہ ضابطہ عزاداری کا ایک ایک لفظ اور ایک ایک سطر اس کی گواہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستا ن سمیت پوری دنیا میں انسانی و اسلامی اقدار کے تحفظ کیلئے محرم 61ھ میں کربلا کے میدان میں دی جانے والی نواسہ رسول حضرت امام حسین ؑکی بے مثال قربانی کی یاد منائی جارہی ہے ،حسب سابق بلاتفریق مسلک و مکتب تمام شیعہ سنی ہی نہیں غیر مسلم بھی سید الشہدا ء کو خراج تحسین پیش کررہے ہیں، یہی حسینیت ؑآزادی و حریت کی سب سے بڑی درسگاہ ہے قیام پاکستان میں جذبہ حسینیت ؑ کا بنیادی کردار تھا 65،71سمیت ہر جنگ میں محاذوں پر حسینی ؑترانوں کی گونج ہمارے سپاہیوں کو گرماتی رہی ہے اور آج بھی کشمیر کی تحریک حریت میں حسینی جذبہ روح کا کردار ادا کررہا ہے ۔

علامہ امامی نے کہاکہ عزاداری ظلم کے خلاف موثر ترین احتجاج ہے ۔انہوں نے کہاکہ گذشتہ روز تحریک نفاذ فقہ جعفریہ سمیت پورے پاکستان کے عوام نے سویڈن اور فرانس میں توہین قرآن و رسالت کے خلاف احتجاج کیا اور احتجاج سڑکوں پر ہی کئے جاتے ہیں لیکن تاریخ کی سب سے بڑی توہین رسالت سانحہ کربلا کے خلاف اگر کوئی احتجاج کرنا چاہے تو اس کے بارے میں وزارت داخلہ سے حکم جاری ہوتا ہے نئی مجلس اور جلوس نہیں کروایا جا سکتا۔ٹی این ایف جے اسلام آبادکے صدرنے حکومت سے مکتب تشیع کے ساتھ امتیازی سلوک بندکرنے کامطالبہ کیا ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button