اہم ترین خبریںپاکستان

امام حسین ؑ کے قاتل عمرابن سعدپرلعنت کے جرم میں کس نےکس پر ایف آئی آرکٹوائی ؟؟جان کر حیران رہ جائیں

عین ممکن ہے کہ ایف آئی آر کاٹنے والے پولیس اہلکار اور درخواست دینے والے "مسلمان" کو یہ معلوم ہی نہ ہو کہ عمر ابن سعد ملعون کون تھا اور اس نے واقعہ کربلا میں کیا کردار ادا کیا

شیعیت نیوز:جب اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے علاقے فاضل پور میں ایک ایف آئی آر کاٹی جائے جس میں قاتلِ امام حسین علیہ السلام، عمر ابن سعد پر لعنت کرنے والے سید مزمل بخاری کو "ملعون” اور عمر ابن سعد پر لعنت کے عمل کو "نعوذ باللہ” لکھا جائے۔ تو اس کی دو ہی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ پہلی وجہ یہ کہ اس ملک میں ناصبیت دن بدن پروان چڑھ رہی ہے اور وہ دن دور نہیں جب یزید ملعون اہنے پورے لشکر سمیت "مقدسات” کی فہرست میں شامل ہوگا اور دوسری وجہ ہے حقائق اور اسلامی تاریخ سے نابلدی۔

عین ممکن ہے کہ ایف آئی آر کاٹنے والے پولیس اہلکار اور درخواست دینے والے "مسلمان” کو یہ معلوم ہی نہ ہو کہ عمر ابن سعد ملعون کون تھا اور اس نے واقعہ کربلا میں کیا کردار ادا کیا۔بس اب بھی اگر کسی کو سمجھ نہیں آتی کہ شیعہ صدیوں سے ماتم و عزاداری کیوں کرتے ہیں تو اب سمجھ لے کہ یہ شیعہ ہی ہیں جو یاد دلاتے رہے کہ قاتلین نواسہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کون تھے۔ ورنہ صدیاں گزر چکی ہوتیں لشکر یزید ملعون کو "مقدسات” میں شامل ہوئے۔میری طرف سے ایسی ایف آئی آر کاٹنے اور کٹوانے والے سے اظہار ہمدردی کہ انہیں یہ تک معلوم نہیں کہ عمر ابن سعد نے ان کے نبی ص کے نواسے کو کربلا میں شہید کیا۔ اس پر لعنت کرنا "نعوذ باللہ” نہیں بلکہ "رحمت اللہ” ہے۔ افسوس تم لوگ اس رحمت سے دور ہوگئے۔

اپڈیٹ:اطلاعات بلکہ دلچسپ اطلاعات کے مطابق سید مزمل بخاری شیعہ نہیں بلکہ اہلسنت (صوفی) مکتب فکر سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ ایف آئی آر کروانے والے کا تعلق اہلیحدیث مکتب فکر سے ہے۔ بتایا جا رہا ہے معاملہ سیاسی رقابت کا ہے جس میں ابوبکر یوسف زئی نے سیاسی مخالف سید مزمل بخاری کے خلاف حسب معمول مذہب کارڈ کھیلنے کی کوشش کی ہے۔ جبکہ سید مزمل بخاری تردید کر چکے ہیں کہ ان کی فیس بک آئی ڈی سے کوئی بھی مواد پوسٹ ہونے کی وجہ ان کی فیس بک آئی ڈی کا ہیک ہونا ہے۔ البتہ ان تمام حقائق کے باوجود یہ حقیقت اپنی جگہ اٹل ہے کہ مذکورہ ایف آئی آر میں "توہین عمر ابن سعد” کو "نعوذ باللہ” قرار دیا گیا اور یہی ہم سب کیلیے لمحہ فکریہ ہے۔

تحریر:نور درویش

متعلقہ مضامین

Back to top button