اہم ترین خبریںپاکستان

ملی یکجہتی کونسل کا کمیٹی تشکیل دیکر تحفظ بنیاد اسلام بل پر شیعہ مکتب فکر کے تحفظات دور کرنے کا مطالبہ

اس بل نے ملی یکجہتی کونسل کے قائدین کی دہائیوں کی محنت کو خطرہ میں ڈال دیا ہے ،یہ بل ایک پاکستان کو 5 پاکستانوں میں تبدیل کرے گا

شیعیت نیوز: ملی یکجہتی کونسل پاکستان کا مشاروتی اجلاس جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ میں منعقد ہوا جس میں کونسل میں شامل تمام مسالک کی نمائندہ جماعتوں کے علماء و اکابرین نے شرکت کی اور تحفظ بنیاد اسلام بل پنجاب پر مختلف مکاتب فکر کے درمیان پائے جانے والے اختلاف پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔شیعہ مکتب فکر کی نمائندگی شیعہ علماءکونسل کے مرکزی رہنما علامہ عارف واحدی اور حافظ کاظم رضا اور مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما سید اسدعباس نقوی نے کی۔

علامہ عارف واحدی آن لائن موجود تھے، شیعہ علما کونسل نے موقف اپنایا کہ بل کو اب بل میں ہی جانے دیں ، یہ بل مذہبی ہم آہنگی کو شدیدنقصان پہنچائے گا، انہوں نے آصف اشرف جلالی کی جانب سے دختر رسول ؐ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شان میں گستاخی اور بعض علماءوشخصیات کی جانب سے اس کی حمایت کی مذمت کی ۔

یہ بھی پڑھیں: ملت جعفریہ پاکستان کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین کی اسلام آباد میں بڑی بیٹھک

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کےمرکزی پولیٹیکل سیکریٹری سید اسدعباس نقوی نے موقف اختیار کیا کہ ہماری جماعت اس بل کو غیر ضروری و غیر آئینی سمجھتی ہے ،اہل تشیع میں اس بل کے حوالے سے شدید تحفظات پائے جاتے ہیں اور اس بل کے حوالے سے اہل تشیع کے جذبات شدید مجروح ہوئے ہیں ،اس بل نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ماحول کو خراب کیا ہے ،اس بل کی وجہ سے طےشدہ معاملات پر دوبارہ چوکوں اور چوراہوں میں بحث شروع ہوگئی ہے ،اس بل نے ملی یکجہتی کونسل کے قائدین کی دہائیوں کی محنت کو خطرہ میں ڈال دیا ہے ،یہ بل ایک پاکستان کو 5 پاکستانوں میں تبدیل کرے گا ،آج اگر کوئی بل پنجاب میں پاس ہو گا تو کل کوئی دوسرا بل جی بی اسمبلی سے پاس ہوسکتا جس پر دوسرے مسالک کو اعتراض ہو ۔

یہ بھی پڑھیں: مقتدر ادارے شیعہ مسنگ پرسنز کےمعصوم بچوں اور بوڑھی ماؤں کی فریاد سنیں

انہوں نے کہا کہ ہمارے فقہاء نے اہل سنت کے مسلمات ومقدسات کی توہین کو حرام قرار دیا ہے لیکن یہ بات مد نظر رہنی چاہیئے کہ جب میں اہل سنت کے مسلمات کی توہین نہیں کروں گا تو کام نظریہ امامت پر قائم رہتے ہوئے نہیں کروں گا مجھ سے کسی کو یہ توقع نہیں رکھنی چاہئے کہ میں نظریہ امامت چھوڑ دوں گا اور نہ ہی مجھے کسی دوسرے سے یہ توقع رکھنی چاہیئے کہ وہ نظریہ خلافت کو چھوڑ دے ،مجھے نظریہ امامت پر اور آپکو نظریہ خلافت پر قائم رہتے ہوئے ایک دوسرے کے مقدسات کی توہین سے اجتناب کرناہے اور توہین نہ کرنے کایہ مطلب ہرگز نہیں کہ ان مقدس شخصیات کیلئے القابات بھی مجھے آپ بتائیں گے ۔جیسے میرا عقیدہ ہے کہ حضرت ابو طالب علیہ سلام محسن اسلام ہیں اور پکے سچے مسلمان اور مومن ہیں ،تو میں صرف آپ سے یہ تقاضہ کر سکتا ہوں کہ آپ انکی توہین نہ کریں لیکن یہ مطالبہ نہیں کر سکتا کہ آپ جب بھی انکا نام لکھیں تو ساتھ محسن اسلام لکھیں۔

یہ بھی پڑھیں: اب خطے میں پیش آنے والے کسی بھی نئے حادثے کا ذمہ دار یواے ای ہو گا، جنرل محمد باقری

اسد نقوی نے مزید کہا کہ بل پر ملی یکجہتی کونسل کی طرف سے اگر کوئی کمیٹی بنائی جائے تو اسکو سب سے پہلے اس بات کا جائزہ لینا چاہیئے کہ موجودہ قوانین کی موجودگی میں توہین کے حوالے سے کسی نئے قانون کی ضرورت بھی ہے یا نہیں ؟؟؟ جو کہ یقینا نہیں ہے لیکن پھر بھی اگر اس پر اتفاق ہو جائے کے ضرورت ہے تو تمام مسالک مل کر ایک نیا مجوزہ بل بنائیں جسکو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے کسی صوبائی اسمبلی میں نہیں۔

شرکا نے ایک نئے پہلو سے بل کے نقائص بھی بیان کئے اور کہاکہ یہ تمام مسالک کے لئے تشویش کا باعث ہے کہ ایک گورنمنٹ آفیسر کسی بھی کتاب کو پرنٹ کروانے کی اجازت دے گا یا انکار کرے گا ،کل کو یہ افسر قادیانی بھی آسکتا ہے پھر تمام مسالک کیا کریں گے ؟؟ بل کے حوالے سے اکثر شرکاء کا موقف تھا کہ ملی یکجہتی کونسل کے علماء پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی جائے جو اہل تشیع کے جو بل پر تحفظات ہیں انکو دور کرنے کے لئے بل میں ترامیم تجویز کرے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button