مقبوضہ فلسطین

مسجد الاقصیٰ کے باب الرحمۃ مصلا بند کر دیئے جانے پر دینی رہنماؤں کا احتجاج

شیعت نیوز : مقبوضہ بیت المقدس کے دینی رہنماؤں نے اسرائیل کی عدالت کی جانب سے مسجد الاقصی میں باب الرحمۃ مصلا کو بند کرنے کے فیصلے کی مخالفت کی ہے۔

قدس کی اوقاف اور اسلامی امور کی کونسل، اعلی عدلیہ کے سربراہ، اعلی اسلامی کمیٹی اور دار الافتاء قدس نے پیر کے روز باب الرحمۃ مصلا کو بند کرنے کی مخالفت کی۔

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ با‌ب الرحمۃ مصلا، مسجد الاقصی کا اٹوٹ حصہ ہے اور اس کا تعلق صرف مسلمانوں سے ہے اور حتی اس کی ایک انچ زمین سے بھی چشم پوشی نہیں کی جائے گی۔

قدس کے دینی رہنماؤں نے کہا کہ محکمہ اسلامی اوقاف باب الرحمۃ کو بند کرنے کے خلاف اسرائیلی عدالتوں سے رجوع نہیں کرے گا اس لئے کہ وہ آزاد نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : پاکستان کے ازلی دوست ایران نے پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کو چاہ بہار پراجیکٹ سے نکال دیا

دوسری جانب بیت المقدس کی غاصب اور جابر صیہونی حکومت کے دہشت گردوں نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوسرے مرحلے کے موقع پر غرب اردن کے مختلف علاقوں پر یلغار کرتے ہوئے متعدد فلسطینی نوجوانوں کو اغوا کر لیا ہے۔

صیہونی حکومت کے فوجیوں نے جنین شہر میں اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے 3 فلسطینی نوجوانوں کے گھروں پر حملہ کر کے انہیں ایک بار پھر اغوا کر لیا ہے۔

صیہونی فوجی اسی طرح بیت لحم میں الدھیشہ کیمپ پر حملہ کر کے کئی فلسطینیوں من جملہ اسرائیل کی جیل سے رہا ہونے والے ایک فلسطینی نوجوان کو اٹھا لے گئے۔

صیہونی دہشت گردوں کی جانب سے الدھیشہ کیمپ پر حملہ کرنے کے بعد فلسطینیوں اور اسرائیلی فوجیوں کے مابین تصادم ہوا جس کے بعد صیہونی فوجیوں نے ساؤنڈ بموں کا استعمال کیا اور آنسو گیس کے شیل داغے۔

صیہونی حکام نے گذشتہ روز ایک فلسطینی خاتون رہنما کو مسلسل سولہ سال قید کے بعد رہا کردیا۔

رپورٹ کے مطابق 40 سالہ اسیرہ لینین محمد احمد الطوری کو اسرائیلی فوج نے سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں سے حراست میں لیا تھا۔ ان کا تعلق شمالی فلسطین کے علاقے کفر قاسم سے ہے۔

گرفتاری کے خلاف لینین کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا اور اسرائیلی عدالت نے انہیں سولہ سال قید کی سزا سنائی تھی۔لینین کو اسرائیلی فوج نے 2004ء میں حراست میں لیا تھا۔ اس وقت اس کی عمر چوبیس سال تھی۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button